یادداشت بڑھانے کے گُر

اچھی یادداشت اللہ تعالیٰ کا بہترین عطیہ ہے۔ اس یادداشت ہی کی بدولت ہم امتحانات میں کامیابیاں حاصل کرتے ہیں، لوگوں کے ساتھ اپنا رابطہ بہتر بناتے ہیں اور زندگی کے ہر میدان میں بہترین استعداد اور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اتنی اچھی یادداشت عطا کی ہوتی ہے کہ وہ جو چیز ایک بار سن یا پڑھ لیتے ہیں اسے ساری عمر نہیں بھولتے۔ یہ حقیقت ہے کہ یادداشت اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے لیکن یہ بات نہ بھولیں کہ یہ ذہنی استعداد ہے اگر آپ اس ذہنی استعداد میں اضافہ کرنا چاہیں گے تو آپ کی قوت حافظہ بڑھتی جائے گی اور اگر بے پرواہی کا مظاہرہ کریں گے تو آپ کی قوت حافظہ اتنی کمزور ہوجائے گی کہ آپ یہ بات تک بھول جائیں گے کہ تھوڑی دیر پہلے آپ نے کھانے میں کیا کھایا تھا جس طرح جسمانی استعداد میں اضافہ ممکن ہوتا ہے اسی طرح ذہنی استعداد بھی بڑھائی جاتی ہے بالکل یہی حالت آپ کی قوت حافظہ کی ہے۔ یہ ایک ذہنی استعداد ہے جسے آپ اپنی کوشش سے بڑھاسکتے ہیں۔

ذہن کی خاص تکنیک
یادداشت کو دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مختصر مدت کی یادداشت اور طویل مدت کی یادداشت۔ مختصر مدت کی یادداشت ہم اپنے محدود ماحول میں استعمال کرتے ہیں مثلاً گھر، دفتر وغیرہ جبکہ طویل مدت کی یادداشت کی ضرورت ہمیں زیادہ مدت تک پڑتی رہتی ہے۔ طویل مدت کی یادداشت کے تحت آپ تحقیقی کام انجام دیتے ہیں۔ مختلف کتابوں میں موجود مشترک باتوں کو اپنے ذہن میں یکجا کرتے ہیں اور مختلف زمانوں میں مختلف مقامات پر پیش آنے والے واقعات سے ایک مخصوص نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔ یہ ذہن کی ایک خاص تکنیک ہے جو وہ اسی وقت استعمال کرسکتا ہے جبکہ یادداشت اچھی ہو۔

حیرت انگیز یادداشت
یہ بات قطعی غلط ہے کہ ذہین لوگوں کے دماغ عام لوگوں کے دماغ سے مختلف ہوتے ہیں۔ آئن سٹائن ایک مشہور ماہر طبعیات گزرا ہے۔ اس کے متعلق لوگوں کو شبہ تھا کہ اس کا دماغ عام لوگوں سے مختلف ہوگا۔ چنانچہ اس کی موت کے بعد اس کی وصیت کے مطابق اس کے دماغ کو محفوظ کرکے اس کا مطالعہ کیا گیا لیکن اس کے دماغ اور عام شخص کے دماغ میں کوئی فرق نہیں پایا گیا۔ ذہنی استعداد صرف مکمل توجہ، بھرپور انہماک اور گہرے مطالعے سے بڑھتی ہے۔ پرانے دور کے اطباءاور فلسفی حضرات اور قرآن کریم اور احادیث کے مفسرین کا حافظہ ناقابل یقین حد تک طاقتور ہوتا تھا۔ آج کے دور میں بھی بعض حضرات کی یادداشت حیرت انگیز طور پر اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ وہ اگر ایک کتاب پڑھ لیں تو اس کتاب کا ایک ایک صفحہ مع ایک ایک سطر ان کے ذہن کی اسکرین پر نقش ہوجاتا ہے اور انہیں پوری کتاب صرف ایک مرتبہ دیکھ کر گویا حفظ ہوجاتی ہے۔

حواس خمسہ
اچھی یادداشت دراصل بھرپور توجہ اور انہماک کی محتاج ہوتی ہے۔ یہ دراصل ذہنی استعداد ہے جسے آپ مسلسل مشق سے ترقی دے سکتے ہیں۔ دماغ میں ہماری یادداشت کا مرکز کنپٹی کا قریبی حصہ ہے جہاں ہمارے جسم کے ایک ایک حصے کی یادداشت محفوظ رہتی ہے۔ یہ بات آپ کو عجیب محسوس ہوگی کہ ہمارا پورا جسم یادداشت کے عمل میں شریک ہوتا ہے لیکن آپ ذرا غور کریں تو یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے کیونکہ یادداشت کا عمل حواس خمسہ کے ذریعے سے ہوتا ہے۔ حواس خمسہ میں حس لامسہ بھی شامل ہے یہ حس ہماری جلد میں پائی جاتی ہے جو ہمارے پورے جسم پر غلاف کی مانند لپٹی ہوئی ہے۔ اگر ہمارے جسم سے کوئی چیز چھوتی ہے تو ہمارا ذہن فوراً اس بات کا ادراک کرلیتا ہے کہ جلد سے کسی قسم کی چیز ٹکرا رہی ہے۔ اسی طرح ہماری ناک خوش بوئوں سے پیدا ہونے والے تاثرات کو ذہن میں محفوظ کردیتی ہے۔ بعض اوقات کوئی خاص قسم کی خوش بو سونگھتے ہی ہمارا ذہن قلابازی کھا کر برسوں پرانی یادوں کو دوبارہ تازہ کردیتا ہے۔

یادداشت میں اہم کردار ادا کرنے والے حواس میں سب سے زیادہ اہمیت آنکھ اور کان کی ہے۔ اسی لیے بچوں کی کتابوں میں مضمون کے ساتھ تصویریں بھی ضرور ہوتی ہیں جو بچوں اوربڑوں دونوں کے ذہنوں کو تحریک دیتی ہیں۔

حافظ قرآن
طالب علموں کیلئے اچھی یادداشت کا ہونا ضروری ہے۔ بعض طلبہ امتحانات میں صرف اسی وجہ سے ناکام ہوجاتے ہیں کہ ان کی یادداشت اچھی نہیں ہوتی۔ یادداشت دراصل سیکھنے کا عمل ہے جسے بار بار دہرانے سے بہتر کیا جاسکتا ہے جو بچے قرآن شریف حفظ کرتے ہیں وہ دن کے مختلف اوقات میں اپنا آموختہ دہراتے رہتے ہیں اور محض دہرانے کے آسان عمل سے وہ زیادہ سے زیادہ دو ڈھائی سال کے عرصے میں پورا قرآن کریم حفظ کرلیتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قرآن کے حافظ کا حافظہ نہایت قوی ہوتا ہے اور عمر کے کسی بھی حصے میں انہیں ذہنی کمزوری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

یاد کرنے کا پہلا طریقہ
دہرانے کے عمل سے مراد یہ نہیں کہ آپ سارا دن ایک ہی صفحے کو بار بار پڑھتے رہیں بلکہ اس میں کئی طریقے شامل ہیں۔ طلبہ کیلئے ایک موثر طریقہ یہ ہے کہ وہ جس سبق کو اپنے ذہن میں محفوظ کرنا چاہتے ہیں اسے پہلے دو تین مرتبہ پڑھ لیں۔ اس کے بعد کتاب بند کرکے ایک طرف رکھ دیں اور کاغذ قلم سنبھال کر بیٹھ جائیں اب جو کچھ بھی انہوں نے تھوڑی دیر قبل پڑھا ہے اسے مختصر طور پر لکھنے کی کوشش کریں۔ انہیں خواہ کتنا ہی کم یاد آئے لیکن اسے لکھیں ضرور۔ خواہ ایک سطر ہی کیوں نہ ہو۔ خلاصہ لکھنے کے بعد قلم رکھ دیں اور اب کتاب کھول کر یہ دیکھیں کہ انہیں کون کون سی اہم باتیں یاد نہیں رہی تھیں۔ اب سب باتوں کو اپنے ذہن میں نوٹ کریں اور کتاب بند کرکے انہیں کاغذ پر لکھیں۔ اس طرح مسلسل نوٹ کرنے سے انہیں پوری کتاب حفظ بھی ہوجائے گی اور نوٹس بھی تیار ہوجائیں گے۔

دوسرا طریقہ
طلبہ کیلئے یادداشت بہتر بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ وہ کسی ایک مضمون اور مختلف اداروں پر مصنفین کی لکھی ہوئی کئی کتابیں پڑھیں اور ان میں انہیں جو پوائنٹ مشترک نظر آئیں وہ ایک کاغذ پر نوٹ کرتے جائیں اور بعد میں اپنے کورس کی کتاب سے ان پوائنٹس کو ملائیں۔ اس طرح اچھے نوٹس تیار ہوجائیں گے اور امتحان میں ان پوائنٹس کو لکھ کر اچھے نمبر حاصل ہوسکیں گے۔

تیسرا طریقہ
رٹنا کوئی اچھی طریقہ نہیں ہے اس طریقے میں یہ خرابی ہے کہ اگر آپ کہیں کوئی لفظ یا جملہ بھول گئے تو پھر آگے کی ایک سطر بھی یاد نہیں آتی۔ اس کے بجائے آپ اپنے چند دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر ایک دوسرے سے سوالات کریں اور زبانی جواب دیں۔ زبانی جواب دینے کے طریقے میں یہ خوبی ہے کہ اگر جواب میں کوئی غلطی ہوئی تو دوسرے دوست اس غلطی کو فوراً درست کردیتے ہیں۔ یہ بہت کامیاب طریقہ ہے اور طلبہ میں بھی بہت مقبول ہے۔
Jaleel Ahmed
About the Author: Jaleel Ahmed Read More Articles by Jaleel Ahmed: 383 Articles with 1217774 views Mien aik baat clear karna chahta hoon k mery zeyata tar article Ubqari.org se hoty hain mera Ubqari se koi barayrast koi taluk nahi. Ubqari se baray r.. View More