حالیہ برسوں میں دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پزیر دونوں
ممالک ہی بے روزگاری کے مسئلے سے نبردآزما ہیں کیونکہ روزگار کے مواقعوں کی
فراہمی اور نئے روزگار کی تخلیق معاشی سماجی سائیکل کو رواں رکھنے میں
انتہائی مدد گار ہے۔ اس ضمن میں ہر ملک کی کوشش ہے کہ مستحکم روزگار کے لیے
موزوں پالیسیاں متعارف کروائی جائیں تاکہ مختلف نوعیت کے چیلنجز سے نمٹتے
ہوئے سماجی معاشی بحالی کی جانب بڑھا جائے۔
ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کے حامل ملک چین کے لیے تو باقی دنیا کی نسبت اس
لحاظ زیادہ مسائل ہونے چاہیے مگر چین کی عمدہ اور بروقت پالیسی سازی کے
باعث روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں اور بے روزگاری کے مسئلے سے
احسن طور پر نمٹا جا رہا ہے۔ چینی حکام کی جانب سے نہ صرف روزگار کے مزید
مواقع سامنے لائے جا رہے ہیں بلکہ کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگوں کو معیاری
روزگار میسر آ سکے۔اس مقصد کی خاطر روزگار سے متعلق پالیسی سازی کے نظام
میں مسلسل بہتری لائی گئی ہے ،معیاری روزگار کے لیے تربیتی خدمات کو مضبوط
بنایا جا رہا ہے اور جامع خوشحالی کو فروغ دینے کا عزم مزید مستحکم ہو رہا
ہے۔
اس ضمن میں حالیہ کوششوں کا تذکرہ کیا جائے تو چین کے تعلیمی حکام اور
یونیورسٹیوں نے اس سال کے کالج گریجویٹس کی ملازمت کی حمایت کے لیے مختلف
اقدامات کیے ہیں۔ یہ اس باعث بھی لازم ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق،
چین میں کالج گریجوئٹس کی تعداد 2025 تک 12.22 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے،
جو پچھلے سال کے مقابلے میں 430,000 کا اضافہ ہے۔
انہی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے مارچ میں،چینی وزارت تعلیم نے ایک خصوصی
مہم شروع کی تاکہ کالج گریجویٹس کو ملازمت کے مواقع کے پیچھے متحرک کرنے کی
ترغیب دی جا سکے، جس کا مقصد ملازمت کے عمل کو تیز کرنا ہے۔اپریل میں،
وزارت انسانی وسائل اور سماجی تحفظ، وزارت تعلیم، اور وزارت مالیات نے
مشترکہ طور پر ایک سرکلر جاری کیا جس میں مختلف چینلز کے ذریعے ملازمت کے
مواقع کو بڑھانے پر زور دیا گیا، جیسے مارکیٹ کے ذریعے ملازمت کی تخلیق میں
اضافہ اور عوامی شعبے میں ملازمت کو مستحکم کرنا وغیرہ۔
یہ تنظیموں اور اداروں کو ترغیب دیتا ہے کہ وہ اس سال کے گریجویٹس کے ساتھ
ساتھ پچھلے سالوں میں فارغ التحصیل ہونے والے بے روزگار نوجوانوں کو بھی
بھرتی کریں۔مئی کے آخر میں، کالج کے فارغ التحصیل طلبہ کے لیے روزگار کی
پالیسیوں کے نفاذ کو آگے بڑھانے کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں
مختلف ملازمتوں کے فروغ کے اقدامات کی مؤثریت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور
دیا گیا، اہم اقدامات میں ریاستی ملکیت کی کمپنیوں میں بھرتی کی پوزیشنوں
میں اضافہ کرنا اور ترقی یافتہ مقامی اقتصادیات اور یونیورسٹیوں کے درمیان
شراکت داری کو فروغ دینا شامل ہے تاکہ ملازمت کے مواقع کو بڑھایا جا سکے۔
رواں سال، وزارت تعلیم نے بڑے اقتصادی ترقی یافتہ علاقوں اور بڑی ملازمت کی
مانگ والے علاقوں کے ساتھ مل کر، متعلقہ صنعتی شعبوں اور مقامی حکومتوں کے
حکام کے ساتھ مل کر 12 ملازمت میلے منعقد کیے، جن میں ساڑھے تین لاکھ سے
زائد پوزیشنیں پیش کی گئیں۔
چینی حکام نے یونیورسٹیوں کے صدور اور پارٹی سربراہوں کو کاروباری اداروں
کا دورہ کرنے کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ ملازمت کے مواقع تلاش کیے جا
سکیں۔ 6 جون تک ایسے دوروں کے ذریعے 4.7 ملین سے زیادہ گریجویٹ ملازمت کے
مواقع پیدا کیے جا چکے ہیں۔
مزید برآں، تعلیم کی وزارت نے کالج طلباء کی کام کرنے کی قابلیت بڑھانے کے
لیے ایک پروگرام بھی شروع کیا ہے، جس میں نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لیے
درکار علم اور مہارتوں کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے۔ اس اقدام کے تحت ملک
بھر میں 1,000 قلیل مدتی کورسز اور 1,000 پیشہ ورانہ تربیت کے پروگرام شروع
کیے گئے ہیں۔اس نے گریجویٹس کے لیے خصوصی مدد کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے
جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
وسیع تناظر میں چینی پالیسی سازوں کی کوشش ہے کہ موئثر اقدامات کی بدولت
ساختی مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا جائے ،بزنس اسٹارٹ اپس کو زیادہ
ملازمتیں پیدا کرنے کے قابل بنایا جائے ، اور بے روزگاری خطرات سے نمٹنے کی
صلاحیت میں بھی نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔چینی قیادت کے اہم اہداف میں
روزگار کی گنجائش کو مسلسل آگے بڑھانا اور ہنرمند افرادی وسائل پر مبنی
مارکیٹ نظام کی ترقی کو فروغ دینا بھی شامل ہے تاکہ جدید دور کے تقاضوں سے
ہم آہنگ افرادی قوت وجود میں آ سکے۔
|