منافقت

اس کہانی کا آغاز بھی عام کہانیوں جیسا ہے، اس کہانی کے کردار آپ کو دوسری کہانیوں میں مل جائیں گے۔۔۔
کیوں؟
کیونکہ یہ کردار ہمارے معاشرے میں بکھرے ہوئے ہیں، مگر ہم سب انہیں اندیکھا کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔۔۔

اس کہانی کا آغاز بھی عام کہانیوں جیسا ہے، اس کہانی کے کردار آپ کو دوسری کہانیوں میں مل جائیں گے۔۔۔
کیوں؟
کیونکہ یہ کردار ہمارے معاشرے میں بکھرے ہوئے ہیں، مگر ہم سب انہیں اندیکھا کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔۔۔
ملئیے ان آنٹی سے، جو اپنی جوانی کے زمانے میں بہت ماڈرن ہوتی تھیں۔ طرحدار کپڑے پہننا واجب، اور جدید میک اپ سے آرائش فرض مانتیں تھیں۔ شوہر بھی ایسے ہی ملے، مگردونوں میاں بیوی ایک عجیب کشمکش میں رہتے تھے، ایک ایسے معاشرے کا فرد ہونا آسان نہیں جس کی اقدار اسلامی احکام کے الٹ ہیں۔۔۔ اسلئیے دونوں میاں بیوی اکثر اسلامی فلسفہ بولتے اور کبھی دولت کا فلسفہ بولتے پائے جاتے تھے۔ وقت کے ساتھ بہت کچھ بدلا، نہیں نہیں کوئی دکھ نہیں آیا زندگی میں۔۔۔ آپ لوگ بھی نہ ہر بات میں ٹریجڈی ڈھونڈتے ہیں، استغفراللہ!!!
وقت گزرا، جوانی کا دور ختم ہونے لگا اور بڑھاپا قریب آنے لگا، چلیں مان لیتے ہیں ٹریجڈی آگئی۔۔۔ اور بڑھاپے کے ساتھ آیا دین سے لگاؤ، بڑے بڑے عالمِ دین کے درس سنے جانے لگے، یوٹیوب پر بھی ہر وقت بیان لگے ہوتے تھے، پھر سلسلہ آگے بڑھا اور یہ بیانات پیغام کی صورت میں آگے بھیجے جانے لگے، نیکی کمانے میں کیوں پیچھے رہیں؟؟؟ اور سب سے کہتیں تھیں کہ عورت دیندار ہو تو گھر خود ہی دیندار ہوجاتا ہے۔۔۔ اپنے شوہر کو بھی اس مہم کا حصہ بنانے میں کامیاب رہیں، وہ انکل جو ماڈرن پینٹ شرٹ پہن کر پھرتے تھے، نیم بڑھاپے میں ہی قمیض شلوار میں آگئے، ارے پینٹ شرٹ فرنگیوں کا لباس ہے نہ۔۔۔۔ توبہ!!!!
ایک دن ایسا آیا کہ پردے کی طرف مائل ہوگئیں، ماشاءاللہ!!!!
سب نوجوان لڑکیوں پر تنقیدی نگاہ رکھتیں، انکو پردے کا مشورہ نہیں، حکم دیتیں، ان لڑکیوں کی ماؤں کو اچھی ماں ہونے کے گٗر بتاتیں، تنبیہ کرتیں، کئی بار تو والدین کو بچوں سمیت جہنم میں بھیج دیا۔ خاندان بھر میں سخت دیندار مشہور ہوگئیں اور برملا ملامت کرنے میں ماہر۔۔۔
سب اچھا تھا، تو مسئلہ کہاں آیا؟؟؟
مسئلہ آیا بیٹیوں اور بہوؤں کے معاملے میں، جب بہو کی تلاش کی تو ماڈرن اور طرحدار لڑکی کا چناؤ کیا، لوگوں نے پیچھے باتیں بنائیں، مگر چند نے منہ پر ہی پوچھ لیا کہ وہ دیندار لڑکی کا کیا ہوا؟ آنٹی نے کہا بیٹے نے پردے کی بوبو سے شادی سے انکار کردیا تھا، اب وہ بیچاری بھی کیا کرتیں آخر زندگی تو بیٹے کو گزارنی ہے نہ۔۔۔ کچھ نے منہ بنایا اور چند نے منہ میں "منافقت" بڑبڑایا، مگر قصہ ختم ہوگیا۔۔۔
اگلی باری بیٹیوں کی تھی، سب جاننے والوں کا خیال تھا کہ آنٹی تو یونیورسٹی کے ماحول کو پسند نہیں کرتیں تو اپنی بیٹی کو یونیورسٹی نہیں جانے دینگی، مگر آنٹی نے بیٹی کا داخلہ شہر کی سب سے ماڈ یونیورسٹی میں کروایا، لوگ پھر سراپا سوال، آنٹی نے جواب دیا، آج کے دور میں لڑکی پڑھی لکھی نہ ہو تو رشتے نہیں آتے، کچھ نے سر ہلایا، اور کچھ پھر بڑبڑائے سمجھ نہیں آیا کیا بڑبڑائے، مگر خیر۔۔۔
جب دیندار ماں باپ کی بیٹی نے ایک ڈپلومہ کرنے کا سوچا "ہوٹل مینیجمنٹ" میں، جی ہاں مسئلہ تو سمجھ ہی گئے ہونگے آپ۔ ایک تو لباس ایسا ہوتا ہے، اور دوسرا نامحرم کے ساتھ مل کے کام کرنا۔۔۔ دونوں باتیں اسلام کے منافی، اور رشتے میں کوئی نہیں پوچھتا ہوٹل مینیجمنٹ کی ہے یا نہیں۔ یہاں پہیش کر آنٹی کی منافقت کا پول کھل گیا، آپ کو لگتا ہے آنٹی شرمندہ ہوئیں؟؟؟ آپ کبھی ان سے ملے ہیں؟؟؟
یہ تو شروعات تھی، ہر بات کھل کے سامنے آنے لگی، پھر ایک اور واقعہ ہوا۔ آنٹی کے سسرالی رشتےداروں میں ایک پیاری لڑکی کا رشتہ خاندان سے باہر سے آیا۔ آنٹی کے شوہر نے کہا کہ یہ فیس بک کا رشتہ ہے کوئی شرم و حیا نہیں ہے۔۔۔ حد ہوگئی!!! لڑکی کے گھر والے حیران پریشان ہوتے رہے، کیونکہ یہ رشتہ آنٹی کی ایک جاننے والی جو رشتے بھی کرواتی ہیں انہوں نے بھیجا تھا۔ اتنے تماشے کے بعد لڑکی کے گھر والوں نے اچھے رشتے سے انکار کردیا کیونکہ لڑکی کے کردار پر بات آرہی تھی۔۔۔ کچھ ہی ہفتے بعد آنٹی نے اپنی بیٹی کا نکاح، بیٹی کی پسند سے خاندان میں ہی کردیا، یہ رشتہ انسٹاگرام کا رشتہ تھا، مگر اس میں بے شرمی کی کوئی بات نہیں۔ جانتے ہیں کیوں؟؟؟ کیونکہ اسلام پسند کی شادی کی اجازت دیتا ہے۔۔۔
جی جی منافقت اور ہر گھر کی کہانی نظر آگئی۔ مگر آنٹی کی یہ منافقت صرف اس معاشرے کے ساتھ نہیں، بلکہ اپنی اولاد کے ساتھ بھی ہے، خود باپردہ ہیں مگر بیٹیاں کھلے سر گھوم رہی ہیں، نامحرموں کے ساتھ ہنسی مذاق کر رہی ہیں اور
YOU ONLY LIVE ONCE, ENJOY YOUR LIFE
کے فارمولے پر عمل کر رہی ہیں۔ کیا اللہ تبارک و تعالٰی صرف یہ پوچھینگے کہ آپ نے پردہ کیا یا نہیں؟ اولاد کیا تربیت کا کوئی سوال نہ ہوگا؟؟؟ بلکل ہوگا خصوصی طور پر بیٹیوں کی تربیت کا ہوگا، عورت دیندار ہو تو گھر خود ہی دیندار ہوجاتا ہے، اپنی بیٹی کا گھر بھی دیندار بنائیں۔۔۔ برابر والوں کے گھر کا، رشتےداروں کے گھر کا، معاشرے کا سوال آپ سے نہیں ہوگا۔ مگر آپ کے بیٹے اور بیٹی کے گھر کا لازمی ہوگا۔ اس پر توجہ دیں۔


 

Dr Saher Ghazali
About the Author: Dr Saher Ghazali Read More Articles by Dr Saher Ghazali: 2 Articles with 578 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.