جنگ تباہی ہے، اسرائیلی خاتون کی دُہائی

ایران پر اسرائیل کا حملہ، جنگ کے میدان سے ایک اسرائیلی خاتون کی چشم کشا کہانی جو یہ ثابت کرتی ہے کہ "جنگ کبھی بھی مسائل کا حل نہیں رہا ہے"

جب طاقت کے نشے میں چور ریاستیں جنگ کا راستہ اپناتی ہیں تو نقصان صرف دشمن کا نہیں ہوتا، بلکہ انسانیت دونوں طرف سے لہولہان ہوتی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں حالیہ ایران اسرائیل کشیدگی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ جنگ صرف آگ لگاتی ہے،
اس جنگ میں دونوں جانب سے بہت سارے لوگ متاثر ہوئے ،کچھ موت کی وادی میں اتر گئے اور کچھ عمر بھر کیلئے معذور ہوئے سلسلہ ابھی جاری ہے اور نہ جانے جنگ کے خاتمے تک کیسی کیسی کہانیاں سامنے آئیں گی لیکن اس وقت اسرائیل میں ایک خاتون کی جولیا زیلبر گولٹز کی دہائی سنائی دے رہی ہے کہ ! اس حملے میں اس کے گھر پر ایران کا میزائل گرا جس نے سب کچھ تباہ کر دیا ۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں:
"کچھ بھی باقی نہیں بچا... ایسی صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔" "میں نے زندگی میں مشکل وقت دیکھے ہیں، لیکن ایسی صورتحال میں کبھی نہیں رہی۔"
یہ الفاظ ایک دشمن ملک کی شہری کے نہیں، بلکہ ایک انسان کے ہیں، جو جنگ کی لپیٹ میں آ چکی ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ کس طرح 15 جون اتوار کی صبح ایک ایرانی میزائل نے وسطی اسرائیل میں ان کے اپارٹمنٹ کو براہ راست نشانہ بنایا۔ وہ صدمے میں تھیں، گھبراہٹ میں اپنا سامان سمیٹ کر نکلنے کی کوشش کر رہی تھیں لیکن اس سے پہلے کہ وہ نکلتی تباہی ان کے دروازے پر دستک دے چکی تھی۔
دوسری جانب ایران پر اسرائیل کے حملے میں کتنے افراد شہید ہوئے ان کی ٹاپ لیڈر شپ کی شہادتوں پر ان کے اہل خانہ پر کیا گزر رہی ہے کسی نے سوچا؟
اس جنگ یا اس سے قبل ہونے والی جنگوں کی تناظر میں یہ صرف جولیا کی کہانی نہیں، بلکہ ہر اُس ماں، بہن اور بیٹی کی کہانی ہے، جو جنگوں کی چکی میں پس رہی ہے، چاہے وہ غزہ کی مریم ہو یا تل ابیب کی جولیا۔ ان کا درد، ان کی چیخیں، ان کی تباہی ہمیں یہ سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ جنگ کسی بھی قوم کے لیے فخر نہیں، بلکہ ماتم کا باعث بنتی ہے۔
یہ الفاظ بتاتے ہیں کہ جنگ کا درد صرف دشمن کو نہیں، بلکہ ہر طرف پھیلتا ہے۔ یہ صرف ایک میزائل کا نقصان نہیں، بلکہ انسانیت کی شکست ہے۔
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جنگوں نے ہمیشہ تباہی، بربادی، اور انسانی المیوں کو جنم دیا ہے۔ قوموں نے جنگیں جیتیں ضرور، لیکن کھویا ہمیشہ انسانیت نے ہے۔ سرحدیں بدلتی رہیں، لیکن ماؤں کی گودیں اجڑتی گئیں، بچے یتیم ہوتے گئے، اور زمین پر امن کا خواب دھواں بنتا رہا۔
آج بھی ہم جب مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر نگاہ ڈالتے ہیں، تو ہمیں جنگ کی وہی المناک جھلکیاں دکھائی دیتی ہیں، جنہوں نے پہلے بھی نسلوں کو بے گھر کیا، اور آج بھی بے شمار زندگیاں خاک میں ملا رہی ہیں۔ اس سچ کو ایک اسرائیلی خاتون کی زبان سے سننا، جنگ کی تباہی کو اور بھی حقیقت کے قریب کر دیتا ہے۔
دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی جنگ ہو جس نے انسانی بھلائی کو یقینی بنایا ہو۔ دوسری جنگِ عظیم سے لے کر عراق، شام، افغانستان اور اب غزہ و اسرائیل تک ہر محاذ پر انسان نے صرف کھویا ہے۔
جنگ کے خواہشمندوں کے لیے یہ طاقت کا کھیل تو ہو سکتا ہے، لیکن عام لوگوں کے لیے یہ ہمیشہ آنسو، ملبہ، قبریں، اور خاکستر ہوتی ہے۔
جنگیں انسانیت کا خون پی جاتی ہیں۔ جنگی ہتھیاروں کی کوئی قومیت نہیں ہوتی، جنگ کسی مذہب کو نہیں دیکھتی ، بارود کے دھوئیں میں صرف آنکھیں نہیں جلتی، خواب بھی راکھ ہو جاتے ہیں۔
آج اگر ہم واقعی امن چاہتے ہیں، تو ہمیں جنگ سے نہیں، انسان سے محبت کرنا ہو گی۔ دشمن کو نیست و نابود کرنے کی بجائے، دل جیتنے کی کوشش کرنی ہو گی۔ کیونکہ آخر میں، فتح صرف اُسی کی ہوتی ہے جو انسانیت کو بچاتا ہے، نہ کہ اُسے جو انسانیت کو مٹاتا ہے۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 80 Articles with 73685 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.