بلوچستان!فتنہ الہندوستان کی ساتھ دو یا جان دو پالیسی

بلوچستان میں فتنہ الہندوستان بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)،بلوچ لبریشن فرنٹ(بی ایل ایف) ودیگر اس وقت”ساتھ دو یا جان دو“پالیسی کے تحت مسلسل نہتے معصوم بلوچوں خصوصاً نوجوانوں کا قتل عام کررہی ہیں۔یہ کالعدم تنظیمیں بلوچ یک جہتی کمیٹی (بی وائی سی)ماہ رنگ لانگو،سمی دین بلوچ،صبیحہ بلوچ جیسی اپنی پراکسیز کے ذریعے تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو ورغلاتی ہیں،انہیں بیرون ممالک میں روزگار اور پر تعیش زندگی کے جھوٹے خواب دکھا کر گمراہ کیا جاتا ہے اور جب بندہ ان کے دام فریب میں آجاتا ہے تو پھر یہ اس کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں،اور جو نوجوان ان کی اصلیت کو جاننے کے بعد ان سے علیحدگی اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں،یہ ان کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو مسخ کر ویرانوں،جھاڑیوں اور ندی نالوں میں پھینک دیتی ہیں اور اس کے بعد پھر یہی بی وائی سی،ماہ رنگ لانگو،سمی دین بلوچ اور صبیحہ بلوچ جیسی فتنہ الہند کی پروردہ ایجنٹس باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا شروع کردیتی ہیں۔ان کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ریاستی اداروں کو ٹھہرایا جاتا ہے،ان کے خلاف خوب زہر اگلاجاتا ہے۔اور اس گھناؤنے کھیل کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بلوچ عوام کے لیے ایک غیر محفوظ اور دہشت گرد ریاست ثابت کرنا،عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ہمدردی اور فنڈنگ حاصل کرنا،دشمن ممالک سے ڈالر بٹورنا اور دہشت گردی کو آزادی کی جنگ سے جوڑکر خونریزی کو جائز قرار دینا ہے۔اور یہ ملک دشمن ایجنڈے کا کھلا ثبوت ہے۔فتنہ الہندوستان بی ایل اے،بی ایل ایف نے حالیہ مہینوں میں درجنوں ان بے گناہ بلوچ نوجوانوں کو جنہوں نے ان کا ساتھ دینے سے انکار کیا،ان میں سے اکثر کو پہلے اغواء کیا اور اس کے بعد ان کو شہید کرکے ان کی لاشوں کو ندی نالوں میں پھینک دیا۔یہاں اس بات کی وضاحت بہت ضروری ہے کہ بلوچستان میں کوئی ایک فرد بھی نہ توجبری گمشدہ ہے اور نہ ہی ادارے کسی کو ماورائے عدالت قتل کرتے ہیں،یہ ریاستی اداروں کے خلاف ایک بے بنیاد پراپیگنڈا ہے۔ریاست نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے دوران وصل جہنم ہونے والے دہشت گردوں کے متعلق ہمیشہ کھل کر بتایاہے، کہ اتنے سفاک درندوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جاچکا ہے۔جس کی حالیہ چند مثالیں،مورخہ 31جنوری اور یکم فروری 2025کی رات جب بزدل دہشت گردوں نے قلات کے علاقے منگوچر میں روڈبلاک کرنے کوشش کی تو اس وقت سیکیورٹی فورسز نے ایک کامیاب آپریشن کرتے ہوئے 23خوارج کو جہنم رسید کیا،اس کے بعد11مارچ 2025ء کو جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کے خلاف آپریشن میں بی ایل اے کے33 دہشت گردوں کو ان کے بھیانک انجام تک پہنچایا گیا،مورخہ 29اپریل 2025ء کو تربت کے علاقے ڈنک میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف ایک کامیاب آپریشن کے دوران تین انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو ہلاک کیا،جس کا باقاعدہ طورپر ناموں کے ساتھ بتایا گیا۔،اس کے علاوہ روزانہ کی بنیادوں پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران مردار ہونے والے دہشت گردوں کے بارے میں واضح کیا جاتا ہے۔ اپنی جھوٹی دہشت کو قائم رکھنے کے لیے بیگناہ لوگوں کا قتل کرنا فراعین مصر اور ان کے جانشین بزدل سرمچاروں کی روایت ہے،سلاطین اسلام اور بہادروں کا شیوہ نہیں۔ بلوچستان میں جہاں تک ”لاپتہ افراد“کا معاملہ ہے تو اس کی حقیقت ایک خود ساختہ ڈرامے سے بڑھ کر نہ ہے، فتنہ الہندوستان کی پروردہ ماہ رنگ لانگو،سمی دین بلوچ اورصبیحہ بلوچ اس کے مرکزی کردار ہیں۔جو اپنے ذاتی مفادات کے لیے سادہ لوح بلوچ خواتین کو استعمال کررہے ہیں،جوکہ بلوچ روایات کی سنگین پامالی ہے۔ چھوٹی بچیوں کے والدین کو اپنی چرب زبانی سے زیر اثر لاکر ان کو اپنے فسادی احتجاجوں اور دھرنوں میں شامل کرکے ان کے معصوم اذہان میں ریاست کے خلاف نفرت کا بیچ بویا جارہا ہے۔انہیں اسکول جانے اور پڑھنے لکھنے کی عمر میں دہشت گردی کی طرف راغب کیا جارہا ہے۔انہیں مستقبل کی شاری بلوچ،عدیلہ بلوچ اور گنجاتون عرف بارمش جیسی خود کش حملہ آور بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اور یہ سب کچھ بھارتی شہ اور فنڈنگ سے ہورہا ہے۔اس سلسلہ میں بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ددول اور جنرل بکرم سنگھ کے بیانات بھارتی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔اجیت دوول مودی کا Rith Handاور پاکستان میں گذشتہ دودہائیوں سے ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں کا منصوبہ ساز ہے۔جبکہ جنرل بکرم سنگھ بھارت کا سابق چیف آف آرمی سٹاف رہ چکا ہے۔اجیت دوول پاکستان کے متعلق کہتا ہے کہ”پاکستان ہمارا دشمن ہے۔دہشت گردوں کو پہلے سے زیادہ مالی امداد دینا ہوگی،کیونکہ دہشت گرد کرائے کے قاتل ہیں۔“ایک طرف اجیت دوول بلوچستان میں علیحدگی پسند وں کو دہشت گرد اور کرائے کے قاتل کہہ رہا ہے اور دوسری طرف ان تنظیموں کو فنڈنگ دینے کا اقرار کررہا ہے۔جبکہ جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ ”پاکستان کی علیحدگی پسند تنظیموں اور تحریکوں خصوصاًبلوچستان میں تیل چھڑکنے کی ضرورت ہے۔اور بلوچستان میں قتل وغارت گری کا بازار گرم کرنا ہوگا۔تاکہ پاکستانی فوج کی توجہ ان تحریکوں اور ان کے تدراک میں صرف ہو۔اس طرح پاکستانی فوج کشمیر اور بھارت کی طرف نہیں دیکھے گی۔اس لیے بلوچستان میں خون بہانا ضروری ہوگا۔اور یہی ہماری اسٹریٹجی ہے“۔بھارت کی مسلسل مداخلت اور اس کی سرپرستی میں ہونے والی کاروائیاں خطے میں امن وسکون کے لیے خطرہ پیدا کررہی ہیں۔جنوبی ایشیاء ٹیررازم پورٹل (SATP)اور ڈاکٹر زاہد شہاب احمد کی 2021ء میں شائع شدہ تحقیق بعنوان"The Taliban's Takeover of Afghanistan and Terrorism Problem"کے مطابق،بھارت نے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے فتنہ الخوارج اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کو مالی اور عسکری مدد فراہم کی۔مزید بھارت کی را،فتنہ الہندوستان (بی ایل اے)اور فتنہ الخوارج کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آچکا ہے۔ را ء پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC)جیسے منصوبوں کونشانہ بنانے کے لیے فتنہ الخوارج اور بی ایل اے،بی ایل ایف ودیگر دہشت گرد تنظیموں کو ہتھیاروں کی اور مالی مدد فراہم کررہی ہے۔اور یہ کالعدم تنظیمیں بی وائی جیسی پراکیسز کے ذریعے تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کرتی ہیں،اور ساتھ نہ دینے والوں کومار دیا جاتا ہے۔
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 228 Articles with 204581 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More