ڈیرا بگٹی کے معذور افراد حکومتی اقدامات کے منتظر. !

ڈیرا بگٹی کے تقریباً 700افراد اس وقت حکومتی اقدامات کے منتظر ہے جو بچارے زہنی اور جسمانی طور پر معذور ہے جنہیں آئین پاکستان کے کے مطابق انکے حقوق دیے جائے اور سرکاری کوٹہ پر بھرتی کیا جائے

دنیا کی ہر مہذب قوم کی پہچان یہ ہے کہ وہ اپنے کمزور، ضعیف اور معذور شہریوں کا خیال رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں معذور افراد کو اکثر ترس، صدقہ یا بوجھ کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ وہی حقوق رکھتے ہیں جو کسی بھی مکمل صحتمند شہری کو حاصل ہیں۔

معذور ہونا گناہ نہیں، بلکہ ایک آزمائش ہے۔ وہ فرد جو ہاتھ سے محروم ہے، شاید قلم نہ پکڑ سکے، مگر دماغ سے ایک بہترین مصور ہو سکتا ہے۔ جو سن نہیں سکتا، وہ شاید آوازوں کی دنیا سے دور ہو، لیکن وہ جذبات کو سمجھنے کا فن رکھتا ہے۔ سوال صرف ایک ہے: کیا ہم اُنہیں جینے کا وہی حق دیتے ہیں جو اپنے لیے چاہتے ہیں؟پاکستان میں قانون سازی ضرور ہوئی ہے — جیسے خصوصی تعلیم، سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ، صحت کی سہولت، اور عوامی مقامات پر آسان رسائی — لیکن حقیقت یہ ہے کہ زمینی سطح پر یہ حقوق ابھی بھی خواب ہیں۔اس کی ایک بڑی مثال بلوچستان کا ضلع ڈیرا بگٹی ہےڈیرا بگٹی سہارا ویلفیئر سوسائٹی کے صدر عبدالغفار بگٹی کا کہنا ہے:

> “ملک بھر کی طرح ضلع ڈیرا بگٹی کے معذور افراد بھی اپنے بنیادی آئینی حقوق سے محروم ہیں۔ انہیں ہمیشہ سرکاری کوٹہ اور نوکریوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ تحال حکومتی اور ضلعی انتظامیہ کے معذور افراد کے ساتھ کیے گئے وعدے وفا نہ ہو سکے۔”

عبدالغفار بگٹی کا مزید کہنا ہے:

> “ ڈیرا بگٹی میں اس وقت 700کے قریب ایسے افراد رجسٹرڈ ہیں جو زہنی اور جسمانی طور پر معذور ہے انہوں نے کہاں کہ ہم نے ہر فورم پر اپنی آواز بلند کی، لیکن حکمران طبقے نے ہمیشہ خاموشی اختیار کی۔ ہم حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں وہ حقوق دیے جائیں جو آئینِ پاکستان ہمیں دیتا ہے، تاکہ ہم بھی اپنے خاندان اور بچوں کا سہارا بن سکیں۔”

یہ صرف ایک ضلع کی کہانی نہیں، یہ ہر اُس معذور شخص کی پکار ہے جو برسوں سے وعدوں، کوٹے، اور نوکریوں کی راہ تکتا رہا ہے، لیکن اس کی آواز نہ سنی گئی، نہ سمجھی گئی معذور افراد صرف "خصوصی ضرورتوں" والے لوگ نہیں، بلکہ خصوصی صلاحیتوں والے انسان ہیں۔
اگر انہیں مواقع دیے جائیں، تو یہ نہ صرف اپنے خاندان کا سہارا بن سکتے ہیں، بلکہ قوم کا سرمایہ بھی۔
وقت آ گیا ہے کہ حکومت صرف وعدے نہ کرے، بلکہ عمل کرے۔.!
 

Ali Muhammad
About the Author: Ali Muhammad Read More Articles by Ali Muhammad: 3 Articles with 795 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.