ابھی حال ہی میں گلگت بلتستان سے ایک خبر میڈیا کی زینت
بنی جس میں ایک ہوٹل کی جانب سے نکاسی کا پانی براہ راست معروف سیاحتی مقام
عطاء آباد جھیل میں چھوڑا جا رہا تھا۔ہوٹل کے اس اقدام کو پاکستان بھر میں
شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے بھی قانون کے
تحت ضابطے کی کارروائی کی گئی، جو ایک خوش آئند امر ہے۔یہاں سمجھنے کا پہلو
یہ ہے کہ ماحول کی خوبصورتی اور اس کا تحفظ محض حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے
بلکہ ہمارے انفرادی اور اجتماعی سماجی رویے بھی ان کاوشوں میں تعمیری کردار
ادا کر سکتے ہیں۔
اس ضمن میں چین ہمارے پاس ایک بہترین مثال ہے جہاں ایک خوبصورت ملک کی
تعمیر کے وژن کی روشنی میں نت نئے اقدامات سے ماحول دوستی کو اجاگر کیا جا
رہا ہے۔انہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین نے ٹھوس فضلے
کے غیرقانونی ٹھکانے لگانے اور بے ضابطہ تلفی کے خلاف 3 سالہ خصوصی مہم کا
اعلان کیا ہے۔ یہ مہم خطرناک فضلہ ، صنعتی ٹھوس فضلہ اور تعمیراتی ملبے کی
غیرقانونی ڈمپنگ کے ساتھ ساتھ متروک شدہ گاڑیوں، الیکٹرانک فضلہ، فرسودہ
نیو انرجی سامان اور استعمال شدہ پاور بیٹریوں کی غیرقانونی تلفی پر خصوصی
توجہ مرکوز کرے گی۔
اس مہم کے تحت، ٹھوس فضلے کے غیرقانونی اخراج یا ڈمپنگ سے ہونے والی سنگین
ماحولیاتی آلودگی یا عوامی املاک کو پہنچنے والے معاشی نقصان کے مقدمات کو
ترجیحی بنیادوں پر قانونی چھان بین کے عمل سے گزارا جائے گا اور مجرموں کے
خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ عوام سے بھی یہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ سرکاری
ویب سائٹس، فون نمبرز یا ای میل کے ذریعے غیرقانونی فضلہ ڈمپنگ کی شکایات
درج کروائیں تاکہ صنعتی زونز، کچرے کی ڈمپنگ سائٹس اور تعمیراتی علاقوں میں
نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔
یہ اقدام چین کی جامع "سبز ترقی" پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد "بیوٹی فُل
چائنا" کے وژن کو عملی شکل دینا ہے۔ چینی حکام کے نزدیک ٹھوس فضلہ کا
غیرقانونی انتظام نہ صرف زمین اور پانی کو آلودہ کرتا ہے بلکہ عوامی صحت کے
لیے بھی سنگین خطرہ ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کی روک تھام کے لیے "زیرو ٹالرنس"
پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔اس مہم کے ذریعے فضلہ کے جدید انتظام اور سرکلر
اکانومی کو فروغ دینے کی کوشش کی جائے گی۔
وسیع تناظر میں چین اپنی ترقی کی منصوبہ بندی میں انسانیت اور فطرت کے
مابین ہم آہنگ بقائے باہمی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ، اور اعلیٰ سطح کے
ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے ترقی کے لئے نئی محرک قوتوں اور نئی طاقتوں کو
مسلسل فروغ دے رہا ہے ۔چین عہد حاضر کے تقاضوں کی روشنی میں تحفظ ماحول کے
عالمی وژن کے ساتھ اپنے اقدامات کو ہم آہنگ کر رہا ہے۔ملک نے ایک بڑے ملک
کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری قبول کی ہے ، جو عالمی ماحولیاتی گورننس میں سب
سے آگے ہے۔
علاوہ ازیں ، چین نے بین الاقوامی تعاون میں بھی فعال کردار ادا کیا ہے۔ اس
نے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی پر دیگر بیلٹ اینڈ روڈ ممالک
اور خطوں کے ساتھ اپنے تعاون کو گہرا کیا ہے۔چین نے موسمیاتی تبدیلی پر
جنوب۔جنوب تعاون فنڈ اور کھون منگ بائیو ڈائیورسٹی فنڈ قائم کیا، اس میں
چین افریقہ تعاون کے تحت سبز ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں۔
چین کے کامیاب تجربات نے عالمی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں چینی دانش اور
چینی حل کے تحت نمایاں حصہ ڈالا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی برادری نے
ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں چین کے تجربات کو بہت اہمیت دی ہے ، جس میں
سائنس پر مبنی نظریاتی رہنمائی اور غیر متزلزل عمل دونوں کی ضرورت ہے۔اس
دوران چین نے ترقیاتی طریقوں کی سبز اور کم کاربن تبدیلی کو تیز کیا ہے،
ماحولیاتی مسائل کے بنیادی حل کے طور پر سبز اور کم کاربن ترقی کو برقرار
رکھا ہے، سبز پیداوار کے طریقوں اورسبز طرز زندگی کی تشکیل کو تیز کیا ہے،
اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے ایک سبز بنیاد رکھی ہے.
|