اقتصادی ترقی میں "گرین شیئر"

حالیہ برسوں میں چین نے بے مثال جوش و خروش اور عملی اقدامات کے ساتھ آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کا اپنا عزم واضح کر دکھایا ہے۔ ماحولیاتی مسائل کو عوامی معیارِ زندگی کا اولین ترجیحی شعبہ بناتے ہوئے، چین نے نیلے آسمان، شفاف پانی اور صاف زمین کے تحفظ کے لیے سلسلہ وار بڑے پیمانے پر مہمات چلائی ہیں۔ اس کے نتیجے میں آلودگی پر قابو پانے کے لیے سائنس اور قانون پر مبنی اہداف اور طریقہ کار تشکیل دیا گیا ہے، جس سے ماحولیاتی معیار میں واضح بہتری آئی ہے۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ کی ہی بات کی جائے تو گزشتہ سال شہر نے اب تک کے سب سے زیادہ اچھے فضائی معیار کے حامل 290 دن ریکارڈ کیے ہیں۔ سال 2024 میں قومی دارالحکومت میں 79.2 فیصد دنوں کا فضائی معیار اچھا رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 19 دن زیادہ اور 2013 کے مقابلے میں نمایاں طور پر 114 دن کی اضافی بہتری ہے۔ ایک دہائی قبل یہ شہر شدید فضائی آلودگی کا شکار تھا، لیکن حالیہ برسوں میں ماحول دوستی کے ایک سلسلہ وار اقدامات کے بعد فضائی معیار میں مسلسل بہتری آئی ہے۔

تحفظ ماحول اور سبز ترقی کے فروغ کی کوششوں میں بیجنگ تو محض ایک مثال ہے۔وسیع تناظر میں چین نے، شی جن پھنگ کے ماحولیاتی تہذیب کے حوالے سے افکار کی رہنمائی میں، ماحولیاتی ترجیحات، سبز اور کم کاربن ترقی کے راستے پر مستقل عمل کیا ہے۔آج ، ہر شعبے میں ماحولیاتی اور قدرتی تحفظ کو مضبوط بنانے کے ساتھ، سبز ترقی چینی جدیدیت کی ایک نمایاں خصوصیت بن گئی ہے۔

چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کا عزم عالمی سطح پر سبزے کے دائرے کو وسیع کر چکا ہے، جس سے چین سمیت پوری دنیا کو فائدہ پہنچا ہے۔ چین آلودگی اور کاربن اخراج میں کمی کے لیے پرعزم ہے، اور ملک صنعتوں کی بہتری و تنظیمِ نو کو جاری رکھتے ہوئے توانائی کے صاف اور مؤثر استعمال کو تیز رفتار بنا رہا ہے، نیز نقل و حمل اور تعمیرات جیسے شعبوں میں سبز منتقلی (گرین ٹرانزیشن) کو مسلسل آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر، ملک سبز انیشی ایٹوز کو فروغ دینے کی اپنی حکمت عملیوں میں مکمل ہم آہنگی لا رہا ہے، جس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی میں ماحول دوست "گرین شیئر" میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ماحولیاتی نظام کی مضبوطی کو فروغ دینے کے لیے، چینی صدر شی جن پھنگ نے 2016 کے بعد سے متعدد سمپوزیمز کی صدارت کی ہے تاکہ یانگسی دریا کی اقتصادی پٹی کو فروغ دیا جا سکے اور ماحولیاتی ترجیحات اور سبز ترقی کے نئے راستے پر گامزن ہوا جا سکے۔ یانگسی اقتصادی پٹی کے ساتھ واقع نو صوبوں اور دو بلدیات نے صنعتی تبدیلی کو تیز کرتے ہوئے ترقی کے ماحول دوست راستے اپنائے ہیں۔ صوبہ جیانگسو کے شہر چانگ جو نے سبز اور ابھرتی ہوئی صنعتوں کی جگہ بنانے کے لیے ساحلی پٹی سے تمام کم معیار کی کیمیائی کمپنیاں ہٹا دیں، جس کے نتیجے میں 2023 کے پہلے سات مہینوں میں اس کے نئی توانائی کے شعبے نے صنعتی پیداوار کی شرح نمو میں 9 فیصدی پوائنٹس کا اضافہ دیکھا ہے۔یانگسی طاس میں بہترین پانی کے معیار کے حامل مانیٹرنگ سائٹس کی شرح 2015 کے 81.8 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 98.5 فیصد ہو گئی۔

اس وقت چین ایک سبز، کم کاربن اور گردشی پیداواری نظام کی تعمیر کے ذریعے صنعتی شعبے میں سبز فیکٹریوں اور سبز صنعتی پارکوں کی تعمیر کو فروغ دے رہا ہے، نیز زرعی پیداوار میں کھادوں اور زہریلے مواد کے استعمال میں کمی لا کر روایتی صنعتوں کی سبز ترقی میں جامع بہتری لا رہا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ2012 سے 2023 تک، چین کی معیشت اوسطاً 6 فیصد سے زائد کی شرح سے بڑھی ہے، جبکہ توانائی کے سالانہ استعمال میں اِضافہ صرف 3 فیصد رہا۔ اس دوران توانائی کی کھپت (فی یونٹ جی ڈی پی) میں 26.4 فیصد کمی واقع ہوئی، جو چین کو معاشی توسیع پر سمجھوتہ کئے بغیر توانائی کی بچت میں دنیا کی تیز ترین رفتار سے ترقی کرنے والا ملک بنا دیتی ہے۔

چین نے عوام کو نیلا آسمان فراہم کرنے کے لیے زبردست کوششیں کی ہیں۔ نئے دور کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں 95 فیصد سے زائد کوئلہ سے چلنے والے بجلی یونٹس اور 45 فیصد سے زیادہ خام فولاد کی پیداواری صلاحیت انتہائی کم اخراج (الٹرا لو ایمیشن) کی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ چین نے دنیا کا سب سے بڑا صاف بجلی کی فراہمی کا نظام اور صاف فولاد پیداواری نظام تعمیر کیا ہے۔

2023 میں چین کے بڑے شہروں میں اوسط پی ایم 2.5 کی مقدار 30 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر رہی جو گزشتہ دہائی کے مقابلے میں 54 فیصد کم ہے۔ اسی عرصے میں شدید فضائی آلودگی کے واقعات میں 83 فیصد کمی واقع ہوئی، یعنیٰ چین نے دنیا میں تیز ترین رفتار سے اپنے فضائی معیار کو بہتر کیا ہے۔

اسی دوران ملک نے صاف پانی کے تحفظ کی جنگ میں نمایاں پیش رفت دکھاتے ہوئے آلودہ پانی کے اخراج میں کمی اور آلودگی کے ماخذوں پر قابو پانے کے مضبوط اقدامات کیے ہیں، جس سے صاف پانی کے تحفظ میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ 2023 میں ملک بھر میں سطحی پانی کے ذخائر میں بہترین معیارِ آب کی شرح 89.4 فیصد تک پہنچ گئی جو چودہویں پانچ سالہ منصوبہ (2021-2025) کے ہدف سے 4.4 فیصدی پوائنٹس زیادہ ہے۔

چین کی مذکورہ کامیابیوں کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ ملک کی ماحولیاتی تہذیب (ایکو سولائزیشن) کا عزم ایک جامع نقطہ نظر ہے جو ملک کی ماحول دوست شہری ترقی، فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے جامع تحفظ کی پالیسیوں، اور پائیداری کے متحدہ اصولوں کے انضمام سے واضح ہوتا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1550 Articles with 829345 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More