تشہیرکہانی: آؤ کہانی سنائیں
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
ازقلم:ذوالفقار علی بخاری مس مہوش نے کمرہ جماعت میں داخل ہوتے ہی اعلان کیا۔ ”آپ سب کے پاس اسمارٹ موبائل فونز ہیں۔آپ کے لیے دل چسپ سلسلے کا آغاز ہونے والا ہے۔“ ”واقعی۔“ مریم چیختے ہوئے بولی۔ ”میں اِس میں شامل ہونا چاہوں گی۔“فروا نے ہاتھ ہوا میں بلند کرتے ہوئے کہا۔ ”اِس سلسلے کا نام کیا ہے۔“ ثانیہ نے دریافت کیا۔ ”آؤ کہانی سنائیں۔“ مس مہوش نے جواب دیا۔ ”لیکن ہماری تو گرمیوں کی چھٹیاں ہونے والی ہیں۔“مصطفی بولا۔ ”ہم پھر کیسے شریک ہو سکتے ہیں۔“ فاطمہ نے اداس لہجے میں شکوہ کیا۔ ”میرا گھر تو بہت دور ہے۔۔۔میں کیسے آسکتی ہوں۔“ عائشہ پریشانی کے عالم میں بولی۔ ”آپ کو پریشان ہونے کی بالکل ضرورت نہیں ہے کہ یہ سلسلہ گوگل میٹ ایپ کی بدولت منعقد کیا جائے گا۔جس میں آپ گھر بیٹھے شامل ہو سکتے ہیں۔“ مس مہوش نے حاضری کا رجسٹر کھولتے ہوئے بچوں کو آگاہ کیا۔ ”واہ۔۔۔یعنی انٹرنیٹ کی بدولت ہم سب شریک ہو سکتے ہیں۔“ عائشہ مسکراتے ہوئے بولی۔ ”لیکن ہم کس طرح سے شامل ہوں گے۔“ محمدآرش نے استفسار کیا۔ ”آپ کُنجِ مخفف https://meet.google.com/zno-vprt-trw کو چھو کر نشست میں شرکت کرسکیں گے۔“ مس مہوش نے بچوں کو تفصیلات سے آگاہ کیا تو کئی بچوں کے منھ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ ”آپ نے یہ تو بتایا ہی نہیں کہ ”آؤ کہانی سنائیں“ کا سلسلہ کس مقصد کے لیے ہے۔“ محمدآرش سرکھجاتے ہوئے بولا۔ ”اِس کا بنیادی مقصد خود اعتمادی دلوانا اوربچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے۔آپ نہ صر ف کہانیاں سنا سکیں گے بل کہ لطائف، پہیلیاں، نعت اورحمد بھی پیش کر سکتے ہیں۔نامور بچوں کے ادیب اِن نشستوں میں تشریف لائیں گے اورآپ کو اپنی تخلیقات سے محظوظ کریں گے۔“ مس مہوش نے بچوں کوتفصیل بتائی۔ ”کیا ہم مقررہ وقت سے پہلے شریک ہو سکتے ہیں۔“ فاطمہ نے کچھ سوچتے ہوئے پوچھا۔ ”ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے۔ اِس لیے نشست کا آغاز بھی متعین وقت پرہوگا۔“ مس مہوش نے فاطمہ اوردیگر بچوں کو دیکھتے ہوئے جواب دیا۔ ”اِس میں شامل ہونے کا وقت کیا ہوگا؟کیوں کہ مجھے جلدی سونے کی عادت ہے۔“مصطفی ہاتھ پر بندھی گھڑی کودیکھتے ہوئے بولا۔ ”گرمیوں کی چھٹیوں میں اِن نشستوں کو پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے آٹھ بجے شروع کیا جائے گا۔“ مس مہوش حاضری رجسٹربند کرتے ہوئے بولیں۔ ”کیا اچھی کہانی یا نظم سنانے پر کوئی انعام ملے گا۔“عائشہ نے مسکراتے ہوئے دریافت کیا۔ ”بالکل۔اِن نشستوں میں بہترین کارکردگی پر انعام سے نوازا جائے گا اورشریک ہونے والے بچوں کے تعارف سہ ماہی باغیچہ اطفال، سیالکوت میں شائع کیے جائیں گے۔“مس مہوش نے جواب دیا۔ ”واہ۔۔۔واہ۔۔۔یہ ہوئی نا بات۔“فاطمہ، عائشہ اورمصطفی چلائے۔ ”اِن نشستوں کاسلسلہ کب تک جاری رکھا جائے گا۔“حسن نے شرماتے ہوئے پوچھا۔ ”گرمیوں کی چھٹیوں میں ہر روز نشست منعقد ہوگی تاہم بعد میں اِسے ہفتہ وار جاری رکھنے کی کوشش کریں گے۔“ مس مہوش نے جواب دیا ہی تھا کہ اچانک پریڈ ختم ہونے کی گھنٹی بجی اورتمام بچے شورمچاتے ہوئے کمرہ جماعت سے باہر نکل گئے۔ مس مہوش مسکراتے ہوئے کمرہ جماعت سے باہر نکل گئیں۔ ۔ختم شد۔ |