جنت کی بیٹی
(Babar Alyas , Chichawatni)
|
بیمار معاشرہ |
|
حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی ذات طہارت، عظمت، سادگی، صبر، وفا، اور روحانی رفعت کا پیکر ہے۔ وہ نہ صرف نبی کریم ﷺ کی لاڈلی بیٹی تھیں بلکہ امت کی "سیدہ نساء اہل الجنۃ" بھی ہیں۔ حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی سیرت صرف انفرادی عظمت نہیں، بلکہ ایک مکمل روحانی خانوادے کا آئینہ ہے۔ ان کا حضرت علیؓ کے ساتھ رشتہ، ان کی بیٹیوں (خصوصاً حضرت زینبؓ) کی تربیت، اور ان کا وہ خطبہ جس نے تاریخ میں عدل، حق اور وراثت کی گونج پیدا کی —ان کی شان، محبت، ادب، اور روحانیت کے پہلوؤں کو نظم میں شامل کیا ہے ، امید ہے آپ کے دلوں میں یادگار بن جائے گی ۔ ---
فاطمہؓ — جنت کی بیٹی از۔۔۔۔بابرالیاس
وہ جو درِ نبوت پر صبح کی پہلی کرن کی مانند اتری، جو آغوشِ رسالت میں پلی، اور جس کے لبوں پر خاموشی تھی — مگر آنکھوں میں قرآن بولتا تھا۔
فاطمہؓ… بس ایک نام نہیں، اک نور ہے، اک نسبت ہے، اک عظمت ہے — جو زمین پر چلی، اور آسمان نے سجدہ کیا۔ وہ جنت کی بیٹی ہے
وہ ماں تھی… مگر دنیا کی ماں جیسی نہیں، وہ بیوی تھی… مگر جنتی بیوی، وہ بیٹی تھی… مگر وہ جس کے لیے نبیؐ کھڑے ہو جاتے!
خاک پر چکی پیستے ہاتھ، اور دل میں رب کی رضا، لبوں پر صبر، اور ماتھے پر سجدے کا نور۔ وہ جنت کی بیٹی ہے
نہ تاج پہنا، نہ تخت چاہا، نہ دنیا کے نقرئی خواب دیکھے — بس ایک در، جس پر چادر ڈال کر دعاؤں کی لو بلند ہوتی رہی۔
کبھی آٹا بانٹ دیا، کبھی چادر دے دی، اور کبھی بھوکی رہ کر مسکینوں کو سیر کیا — پھر بھی نہ شکوہ، نہ فخر۔ وہ جنت کی بیٹی ہے
جب وقتِ وصال قریب آیا — تو آنکھیں رسولؐ کے چہرے پر جمی رہیں، اور زبان سے بس یہی نکلا: "اب میرا وصال قریب ہے — میں ان سے جلد ملوں گی۔"
اور وہی ہوا… چند ہی ماہ بعد مدینے کی فضا میں ایک خاموشی سی چھا گئی۔ مدینہ کی مٹی نے اک خزانہ اپنے اندر لے لیا — اور قیامت تک کے لیے فاطمہؓ، اک معیار بن گئیں… وہ جنت کی بیٹی ہے
عورت کے وقار کی، ماں کے تقدس کی، بیٹی کی عظمت کی، اور صبر کی بلندی کی وہ جو خاموشی سے جیتی رہی، مگر جن کے الفاظ قرونِ عالم میں گونجتے رہے۔ وہ جنت کی بیٹی ہے
جب مسجدِ نبوی کی فضاؤں میں خاموش جنت کی خوشبو نہ زیور دنیا کی طلب نہ شان دنیا کی خواہش نہ دربار و تخت کی تمنا بس سچائی کی تلوار! بولتی تھیں تو الفاظ نہیں، آسمانی لہجہ بولتا۔
"محمدؐ کی بیٹی— وراثتِ نبوت کی پہچان"
جس لمحے بیٹی باپ سے ملنے آتی مدینہ سر جھکائے باادب کھڑا رہتا ،
وکیلِ حیاء کی— محافظِ تھیں شریعت کی، وارث تھیں صداقت کی، زمانے بھر کے لیے عدل کا مفہوم تھیں۔ وہ جنت کی بیٹی ہے
اور جب وہ علیؓ کی ہمسفر بنیں — تو کوئی قصر نہیں تھا، نہ دولت، نہ آرام — بس ایک کمرہ، ایک چکی، اور ایک دل، جو محبت سے لبریز تھا۔ وہ جنت کی بیٹی ہے
وہ راتوں کو جاگتیں، علیؓ کے کندھوں کا بوجھ بانٹتیں، اور بچوں کو ایسا ایمان دیاکہ زینبؓ، کربلا میں ماں کا کردار بن گئیں۔ وہ جنت کی بیٹی ہے
سچ پوچھیے — فاطمہؓ نے کربلا سے پہلے کربلا کی بنیاد رکھ دی تھی!
ان کی گود وہ گود تھی جس نے حسنؓ جیسے صلح والے اور حسینؓ جیسے حق والے پیدا کیے۔
زینبؓ... وہ شہزادی، جو اپنی ماں کی زبان بولتی تھی، اور دشمن کے دربار میں کلمہِ حریت پڑھتی ہوئی سے دشمن کانپ اٹھا وہ جنت کی بیٹی ہے
فاطمہؓ — نبیؐ کی آخری سانسوں کی گواہ، علیؓ کی زندگی کا سکون، اور زینبؓ و حسینؓ کی روحانی ماں۔
نہ وہ دنیا سے تھی، نہ دنیا ان سے — بس اک واسطہ تھیں جنت کے اُس وعدے سے جو رسولؐ نے فرمایا:
"فاطمہؓ جنتی عورتوں کی سردار ہے۔"
اور ہم؟ ہم فقط ان کے قدموں کی خاک مانگتے ہیں، ان کے صبر کی رمق، ان کے حلم کا سایہ، اور ان کے لہجے کی خوشبو۔ فاطمہؓ جنت کی بیٹی ہے
|
|