نئی توانائی میں چین کی پیش رفت

نئی توانائی میں چین کی پیش رفت
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ماہرین کے خیال میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں دنیا کے سامنے تین اہم چیلنجز ہیں۔اول ، دنیا کے زیادہ تر ممالک کے پاس اب بھی مرکزی بجلی گھروں سے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی حمایت کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔دوسرا ، قابل تجدید توانائی ایک ایسا شعبہ ہے جو پالیسی پر مبنی ہے۔لہذا نہ صرف پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے بلکہ عملی اقدامات سے انہیں ممکن بنانے کی ضرورت ہے۔تیسرا، توانائی کی ماحول دوست منتقلی کی حمایت کرنے کے لئے مزید افرادی قوت اور مہارت کی ضرورت ہے۔

اس ضمن میں چین ، توانائی کے نئے نظام میں مسلسل اصلاحات پر عمل پیرا ہے ، جو واقعی لائق تحسین ہے۔چین میں توانائی ماحولیات کے حوالے سے جاری رپورٹ کے مطابق، سال 2024 میں چین نے صاف توانائی کے شعبے میں 625 ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جو عالمی مارکیٹ کا ایک تہائی حصہ ہے۔ یہ رپورٹ بیجنگ میں منعقدہ "2025 انرجی انڈسٹری ایکولوجیکل فورم" میں پیش کی گئی، جہاں چین کی توانائی منتقلی کے سفر میں حاصل ہونے والے اہم کامیابیوں کو نمایاں کیا گیا۔

عالمی سطح پر سب سے بڑے توانائی صارف اور صاف توانائی سرمایہ کار کی حیثیت سے، چین نے دسویں سال بھی سولر اور ونڈ پاور کے تنصیبی مراکز میں اپنی عالمی قیادت برقرار رکھی ہے۔ چین کا عالمی قابل تجدید توانائی میں حصہ 2010 کے 18 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 32 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ توانائی کے ڈھانچے میں تبدیلی کے حوالے سے، غیر فوسیل ایندھن کے استعمال کا تناسب 2010 کے 9.4 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 18.3 فیصد ہو گیا ہے، جبکہ کوئلے سے چلنے والی بجلی کی صلاحیت پہلی بار 40 فیصد سے نیچے جا چکی ہے۔صنعتی خودکفالت کے میدان میں، چین کی شمسی صنعت پولی سلیکون اور ماڈیولز دونوں میں مکمل گھریلو پیداوار کے قابل ہو چکی ہے۔

ہوا سے بجلی (ونڈ پاور) کی صنعت اب اہم اجزاء کے عالمی منڈی میں 70 فیصد سے زیادہ حصّہ کنٹرول کرتی ہے۔ اس کے مقابلے میں، نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار دنیا کی کل پیداوار کا 60 فیصد ہے۔ٹیکنالوجی کے میدان میں جدت کے لحاظ سے، چین نے ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ ٹرانسمیشن، سمارٹ گرڈز ، اور ہائیڈروجن کے ذخیرہ و نقلِ کی ٹیکنالوجیز میں بین الاقوامی قیادت حاصل کر لی ہے۔نئی توانائی کے ذخیرہ (انرجی اسٹوریج) کی تنصیب شدہ صلاحیت 2022 کے بعد سے پانچ گنا بڑھ چکی ہے، جو ایک نئے توانائی کے نظام کی تیز رفتار ترقی کو مسلسل قوت محرکہ فراہم کر رہی ہے۔

اسی طرح ملک میں توانائی ذخیرہ کرنے کی صنعت بھی تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جس کی بنیادی وجہ ملک میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں ہونے والا زبردست اضافہ ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ تیزی اس لیے بھی نہایت اہم ہے کیونکہ چین کو اپنے پرعزم"کاربن پِیک" اور "کاربن نیوٹرالٹی" کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔

تاہم، قابل تجدید توانائی میں یہ تیز رفتار توسیع مضبوط توانائی ذخیرہ کرنے کے حل کی ضرورت کو اور بھی اہم بنا رہی ہے۔سولر اور ونڈ جیسی نئی توانائی کے ذرائع میں فطری طور پر وقفے وقفے سے دستیابی اور تغیر پذیری پایا جاتا ہے۔ اسی لیے قابل تجدید توانائی کو بجلی کے گرڈ (بجلی کی ترسیلی نظام) میں ضم کرنے اور بجلی کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے توانائی کا ذخیرہ کرنا ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔

توانائی ذخیرہ کرنے کے نظام کی ٹیکنالوجیز میں مختلف شکلیں شامل ہیں، جیسے پمپڈ ہائیڈرو اسٹوریج (پانی کو پمپ کرکے ذخیرہ کرنے کا نظام)، بیٹری اسٹوریج، تھرمل اسٹوریج (حرارتی ذخیرہ)، اور میکانیکل اسٹوریج (مشینی ذخیرہ)، ہر ایک کے اپنے منفرد فوائد اور اطلاقی شعبے ہیں۔

ماہرین کے مطابق روایتی بجلی ماڈل کے تحت، بجلی کی فوری طور پر پیداوار اور استعمال لازمی ہے۔ نئی توانائی ذرائع کی وسیع پیمانے پر ترقی اور گرڈ سے انضمام تیزی سے ترقی لاتا ہے، لیکن ساتھ ہی اسے جذب کرنے اور استحکام میں چیلنجز بھی درپیش ہیں۔

نئی قسم کی انرجی اسٹوریج کی ترقی کو پہلی بار 2024 کی حکومتی ورک رپورٹ میں ایک "نئی معیاری پیداواری قوت"کے طور پر نمایاں کیا گیا تھا۔ یہ اس کی اسٹریٹجک اہمیت کو واضح کرتا ہے، خاص طور پر ایک نئے قسم کے بجلی کے نظام کی تعمیر میں، جو چین کے "کاربن پِیک" اور "کاربن نیوٹرالٹی" عزائم کے تحت ایک اہم عہد ہے۔

اس ضمن میں چین کی کوشش ہے کہ موئثر منصوبہ بندی، توانائی کے ذخیرہ اور وسیع تر بجلی کے گرڈ کے درمیان معیاری انضمام ، انرجی اسٹوریج مصنوعات میں جدت، اور مؤثر توانائی ذخیرہ کرنے کی قیمتوں کے میکینزم کی ترقی کو فروغ دیا جائے۔

دنیا کے نزدیک قابل تجدید توانائی کے شعبے میں چین جو بھی مثبت اور تعمیری قدم اٹھاتا ہے اس کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس کے اثرات عالمی سطح پر مرتب ہوتے ہیں اور دنیا بھی چین کے کردار کو سراہتے ہوئے قابل تقلید قرار دیتی ہے۔ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ چین اس ضمن میں ہمیشہ عالمی تعاون کو بھی فروغ دینے کی محرک قوت بن کر ابھرا ہے ۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1552 Articles with 829789 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More