معدے کے کینسر کی فوری تشخیص میں نمایاں پیش رفت

معدے کے کینسر کی فوری تشخیص میں نمایاں پیش رفت
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں طبی ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک سنگ میل پیش رفت سامنے آئی جس میں چینی محققین نے ایک مصنوعی ذہانت نظام متعارف کرایا ہے جو معیاری سی ٹی اسکینز کے ذریعے ابتدائی مرحلے کے معدے کے کینسر کا پتہ لگا سکتا ہے۔ یہ پیش رفت دنیا بھر میں کینسر کی تشخیص کو بدل سکتی ہے۔

یہ کامیابی اس وقت سامنے آئی ہے جب چینی سائنسدان اور ٹیکنالوجی کمپنیاں مصنوعی ذہانت پر مبنی صحت کی دیکھ بھال میں عالمی قائدانہ کردار حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس کے خطرے سے دوچار لاکھوں افراد کی صحت پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

زے جیانگ کینسر ہسپتال اور علی بابا کی ڈامو اکیڈمی کے باہمی اشتراک سے تیار کردہ گریپ ماڈل، کینسر کی بروقت تشخیص میں ایک اہم پیشرفت کی علامت ہے۔حال ہی میں نیچر میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت نان کنٹراسٹ سی ٹی امیجنگ کے ذریعے معدے کے ٹیومرز کی شناخت کیسے کر سکتی ہے، یہ طریقہ پہلے معدے کے کینسر کی اسکریننگ کے لیے نسبتاً غیر موثر سمجھا جاتا تھا۔

معدے کا کینسر خاص طور پر ایشیا میں مہلک ترین اقسام کے کینسر میں سے ایک ہے۔ چین کے نیشنل کینسر سینٹر کے مطابق، ملک میں ہر سال 360,000 نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور 260,000 اموات ہوتی ہیں، جبکہ تشخیص میں تاخیر کی وجہ سے پانچ سالہ بقا کی شرح مایوس کن حد تک 30 فیصد سے کم ہے۔

اس کے برعکس، پہلے مرحلے میں تشخیص ہونے والے مریضوں میں زندہ رہنے کی شرح 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ تاہم، روایتی اسکریننگ کے طریقے اینڈوسکوپی پر انحصار کرتے ہیں جو مہنگے، تکلیف دہ ہوتے ہیں اور اکثر مریضوں کی شرکت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

گریپ ماڈل ان چیلنجوں کو ہسپتالوں اور کلینکس میں پہلے سے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی معمول کی سی ٹی اسکینز کو طاقتور اسکریننگ ٹولز میں تبدیل کر کے حل کرتا ہے۔چین بھر کے 20 طبی مراکز سے تقریباً ایک لاکھ اسکینز پر تربیت یافتہ، اس مصنوعی ذہانت نظام نے ابتدائی ٹیومرز کا پتہ لگانے میں 85.1 فیصد حساسیت (سینسیٹیوٹی) حاصل کی، جو انسانی ریڈیالوجسٹ سے کہیں بہتر کارکردگی ہے۔

اس تحقیق سے وابستہ ماہرین کے مطابق انہوں نے کنٹراسٹ والے سی ٹی اسکینوں کو نان کنٹراسٹ سی ٹی سے منسلک کیا، جس کی بدولت مصنوعی ذہانت کو انتہائی درستگی والی معلومات حاصل ہوئیں، جس سے معدے کے کینسر کے مقامات کی درست شناخت ممکن ہوئی۔ دو ہسپتالوں میں حقیقی ٹرائلز میں، اس نظام نے کینسر کی تشخیص کی شرح 24.5 فیصد تک بڑھا دی۔ تحقیق کے مطابق، قابل ذکر بات یہ ہے کہ پائے جانے والے تقریباً 40 فیصد کیسز بغیر علامات والے معدے کے کینسر کے مریض تھے۔

زے جیانگ کینسر ہسپتال سے وابستہ ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کا یہ ماڈل پہلی بار امیج پر مبنی معدے کے کینسر کی اسکریننگ کو ممکن بناتا ہے۔ یہاں تک کہ جدید ترین اور درست سرجیکل علاج بھی بروقت تشخیص اور علاج کی تاثیر کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔تحقیقی ٹیم نے معدے کے کینسر کی تشخیص سے پہلے 11 مریضوں کی سی ٹی تصاویر کا پچھلی تاریخ سے تجزیہ کیا اور پایا کہ مصنوعی ذہانت کا ماڈل معدے کے کینسر کا پتہ 2 سے 10 ماہ پہلے لگا سکتا تھا۔

ایک 45 سالہ مریض جسے مقامی طور پر پیچیدہ معدے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، چھ ماہ قبل معدے کی کوئی علامات نہ ہونے کے باوجود کسی اور بیماری کے لیے نان کنٹراسٹ سی ٹی اسکین کروا چکا تھا، اور مصنوعی ذہانت کا ماڈل اس وقت معدے کے کینسر کی علامات کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

یہ ماڈل پہلے ہی چین کے مشرقی صوبوں زے جیانگ اور انہوئی کے ہسپتالوں میں نصب کیا جا چکا ہے، اور اس کے ملک بھر اور بین الاقوامی سطح پر وسیع پیمانے پر فروغ کی منصوبہ بندی ہے۔

یہ پیشرفت چین کی پہلے حاصل کردہ کامیابی کے بعد سامنے آئی ہے جہاں پانڈا نامی ایک مصنوعی ذہانت ماڈل کو عام سی ٹی امیجنگ کے ذریعے لبلبے کے کینسر کا پتہ لگانے کے لیے تیار کیا گیا تھا ۔ کلینکل ٹرائلز میں پانڈا ماڈل نے کینسر کی تشخیص کے لیے 92.9 فیصد حساسیت اور 99.9 فیصد مخصوصیت (اسپیسفکٹی) کا مظاہرہ کیا۔ کم آمدنی والے خطوں میں جہاں جدید اسکریننگ کے طریقے دستیاب نہیں ہیں، اس کے اپنانے سے اخراجات میں خاصی کمی واقع ہوگی۔

چینی محققین کی بڑھتی ہوئی تعداد اہم صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہے، جہاں پیکنگ یونین میڈیکل کالج ہسپتال اور شنگھائی کے رُوئی جن ہسپتال جیسے اعلیٰ اداروں میں پہلے ہی اے آئی نظام استعمال ہو رہے ہیں۔الزائمر اور پارکنسن سے متعلق پیچیدگیوں کی اسکریننگ کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ دیگر امراض سے متعلق بھی تشخیص کا وقت انتہائی کم ہو چکا ہے۔

یہ جدتیں مصنوعی ذہانت پر مبنی صحت کے حل کو فروغ دینے میں چین کی اسٹریٹجک سرمایہ کاری کی عکاسی کرتی ہیں۔ڈامو کے پائلٹ پروگراموں نے ایک نان کنٹراسٹ سی ٹی اسکین کے ذریعے "ایک اسکین سے کئی چیک" کا ہدف بھی حاصل کیا ہے، جس سے لبلبے، معدے، غذائی نالی، بڑی آنت اور جگر کے کینسر جیسے ابتدائی مرحلے کے کینسر، ہڈیوں کے بھربھرے پن اور فیٹی لیور جیسی دائمی بیماریوں، اور شریانی سنڈروم جیسی پیچیدگیوں کا پتہ چلایا گیا ہے۔

کہا جا سکتا ہے کہ چین میں اس وقت مصنوعی ذہانت طب کو نئی بصارت دے رہی ہے۔ جہاں انسان پیچیدہ اسکینز میں پوشیدہ علامات کو نظر انداز کر سکتے ہیں، وہیں یہ ماڈل مستقل، انتھک تجزیہ فراہم کرتے ہیں، اور ان کی کارکردگی مسلسل بہتر ہو رہی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1556 Articles with 831596 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More