دل سے کیے گئے کام کی روشنی

کچھ کام محض ذمہ داری بن کر کیے جاتے ہیں، کچھ محض گزر بسر کے لیے، اور کچھ دل کی روشنی سے۔ جب کوئی اپنے دل کی آواز سنتے ہوئے کسی کام کو اپناتا ہے، تو اُس کے ہر لمحے میں ایک عجب سی تازگی اور روشنی آ جاتی ہے۔ یہ روشنی اُس کی زندگی کے ہر کونے کو منور کر دیتی ہے۔ اُسے کسی تماشے یا وقتی ستائش کی پروا نہیں ہوتی، بلکہ وہ اپنے آپ کو اپنے کام میں فنا کر دیتا ہے۔ یہی فنا دراصل اصل کامیابی کی بنیاد بنتی ہے، جس پر وقت کا گرد بھی اثر نہیں ڈال سکتا۔
زندگی کی راہوں پر اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ دوسروں کے خوابوں یا توقعات کو پورا کرنے کے لیے خود کو قربان کر دیتے ہیں۔ وہ خود کو اور اپنے شوق کو بھول کر کسی ایسی روش پر چل پڑتے ہیں جو اُن کا اپنا راستہ نہیں ہوتا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ تھک جاتے ہیں، بوجھل ہو جاتے ہیں، اور ہر نئے دن کا آغاز اُن کے دل پر ایک بوجھ کی صورت گرتا ہے۔ حالانکہ اُنہیں چاہیے تھا کہ وہ اُس شوق کو ڈھونڈیں جو اُن کی سانسوں میں روشنی بن کر اُتر سکے، جو اُنہیں جینے کا نیا حوصلہ دے، جو اُنہیں یہ یقین دلائے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اُس میں اُن کی اپنی روح بھی شامل ہے۔ جب کوئی انسان دل کی گہرائی سے کسی کام کو اپناتا ہے، تو اُس کی محنت میں بھی ایک چمک آ جاتی ہے۔ اُس کے کام کے رنگ بھی نکھر جاتے ہیں۔ ایسے شخص کا ہر قدم اُس کی شناخت بن جاتا ہے۔ وہ محض کرسی یا دفتر کی چار دیواری تک محدود نہیں رہتا، بلکہ اُس کا نام اُس کے کام کے ساتھ جڑ کر ہمیشہ کے لیے یادگار بن جاتا ہے۔ اُس کے کام میں ایک ایسی چاشنی ہوتی ہے جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں کہ آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی کے کام میں اتنی جان، اتنی کشش اور اتنی گہرائی ہو۔ دراصل اُس کام میں اُس شخص کا دل بسا ہوتا ہے۔ وہ کام اُس کے لیے ایک عبادت بن جاتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی کامیابیاں بھی اُنہی لوگوں کے حصے میں آتی ہیں جنہوں نے دل کی لگن سے اپنی محنت کی، جو اُس کام کو اپنا ہمسفر بنا کر چلے، جو اُس میں اپنی ذات کو گھول کر فنا ہو گئے۔ اُن کے لیے مشکلیں بھی آسان ہو جاتی ہیں، رکاوٹیں راستہ چھوڑ دیتی ہیں، اور حالات بھی اُنہیں سنوارنے لگتے ہیں۔ وہ لوگوں کے دلوں پر راج کرنے لگتے ہیں کیونکہ اُن کا ہر لفظ، ہر عمل اُن کی سچائی کا گواہ ہوتا ہے۔ یوں ہی کچھ لوگ وقت کی دوڑ میں تھک جاتے ہیں۔ اُن کی منزل اُن سے دور ہوتی جاتی ہے۔ وہ اپنے خوابوں کو بھلا کر، دوسروں کے خواب پورے کرنے میں اپنی زندگی گنوا دیتے ہیں۔ اُن کے اندر کا چراغ مدھم ہو جاتا ہے، اور اُن کی آنکھوں کی روشنی چھن جاتی ہے۔ حالانکہ اگر وہ دل کی آواز سنتے، اگر وہ اپنے اندر جھانک کر دیکھتے، تو اُنہیں یہ یقین ضرور ہوتا کہ وہ جو کر رہے ہیں، وہ اُن کی اپنی پہچان ہے۔ وہ اس دنیا کے میلے میں خود کو کھو دیتے ہیں، جبکہ اُنہیں خود کو پانے کی ضرورت تھی۔
محبت سے کیا گیا ہر کام ایک دعا کی صورت دل پر اترتا ہے۔ وہ دعائیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں۔ وہ دیر سے سہی، مگر قبول ضرور ہوتی ہیں۔ انسان اگر دل کی لگن سے کچھ کرے تو وہ ہر مشکل کو آسان بنا دیتا ہے۔ اُس کا دل اُسے حوصلہ دیتا ہے، اُس کے ہاتھوں میں طاقت بھر دیتا ہے، اور اُس کی راہ میں بچھے کانٹے بھی اُس کے قدموں میں بچھے پھول بن جاتے ہیں۔ یقیناً، اس دنیا میں وہی لوگ عظیم کام کر پاتے ہیں، جو اپنے دل کی سنتے ہیں، جو اپنے شوق کی پیروی کرتے ہیں، جو اپنے کام کو محض کام نہیں سمجھتے بلکہ اُسے اپنی روح سمجھ کر جیتے ہیں۔ یہی اصل کامیابی ہے، ایک ایسا مقام جہاں انسان خود کو پا لیتا ہے، اور اُس کے کام میں اُس کا دل بولتا ہے۔ جب انسان دل کی آواز سنتے ہوئے اپنے راستے پر چلتا ہے تو کائنات اُس کے لیے وسیع تر ہوتی جاتی ہے۔ اُس کے اندر ایک روشنی جاگ اٹھتی ہے جو ہر اندھیرے کو شکست دیتی ہے۔ وہ اپنی راہوں پر پُرعزم قدموں سے چلتا ہے اور دنیا کے ہر تماشے، ہر طنز، ہر رکاوٹ کو سر کر لیتا ہے۔ اُس کے لیے راستے کی مشکلات اُس کے جنون کی آگ میں پگھل جاتی ہیں۔ اُس کی محنت، اُس کی لگن اُس کا ایسا ہتھیار بن جاتی ہے جسے کوئی بھی روک نہیں سکتا۔
لوگ اکثر کہتے ہیں کہ کامیابی مشکل ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ جب انسان اپنے شوق کی پیروی کرتا ہے تو کامیابی خود اُس کے دروازے پر دستک دیتی ہے۔ وہ دستک کے ساتھ آواز بھی دیتی ہے کہ دیکھو میں ہوں تمہارا وہ انعام جو تمہیں تمہارے شوق پر مل رہا ہے۔ اس آواز کو سننے کی خواہش رکھنے والا محنت کو بوجھ نہیں سمجھتا، بلکہ اُسے اپنی عبادت سمجھ کر اُس میں ڈوب جاتا ہے۔ وہ ہر روز ایک نیا چہرہ، ایک نئی امید، ایک نئی ہمت لے کر اُٹھتا ہے۔ اُس کی سانسوں میں ایک چمک ہوتی ہے، اُس کی آنکھوں میں ایک خواب ہوتا ہے۔ یہی خواب اُس کے حوصلے کو تقویت دیتا ہے اور وہ اُن راہوں پر بھی چل پڑتا ہے جہاں شاید پہلے کوئی نہ گیا ہو۔ ایسے لوگ دنیا میں کم ہوتے ہیں۔ بیشتر لوگ ڈر، خوف، یا دوسروں کی باتوں میں آ کر اپنے خوابوں سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ شاید اُن میں وہ ہمت نہیں جو بڑی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ حالانکہ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اصل ہمت تو اندر سے پیدا ہوتی ہے، جب انسان اپنے دل کی سنتا ہے۔ اُس کی رگوں میں دوڑتا لہو اُسے بتاتا ہے کہ وہ کر سکتا ہے، اور جب وہ اس آواز کو سن لیتا ہے، تو پھر کوئی بھی طوفان اُسے جھکا نہیں سکتا۔ ایسے شخص کے راستے میں جو مشکلات آتی ہیں، وہ اُنہیں بھی اپنی کامیابی کا زینہ بنا لیتا ہے۔ وہ تھکتا ضرور ہے، گرتا بھی ہے، مگر وہ پھر سنبھل جاتا ہے کیونکہ اُس کا دل اُسے کبھی ہارنے نہیں دیتا۔ وہ مشکلات کو دیکھ کر مسکرا دیتا ہے، کیونکہ اُسے معلوم ہے کہ ہر مشکل اُسے مزید مضبوط بنا رہی ہے۔ اُسے معلوم ہے کہ وہ خواب اُس کے دل میں زندہ ہیں اور جب تک وہ زندہ ہیں، کامیابی بھی اُس کی دسترس میں ہے۔
یاد رکھو، زندگی ایک سفر ہے اور اُس سفر کو دل کی لگن سے جینا ہی اصل خوشی ہے۔ جب انسان اپنی منزل کی پرواہ کیے بغیر دل لگا کر سفر کرتا ہے، تو ہر موڑ، ہر منظر، ہر لمحہ اُس کے لیے ایک خزانہ بن جاتا ہے۔ وہ دنیا کو اپنی آنکھوں سے نہیں، بلکہ اپنے دل کی روشنی سے دیکھتا ہے۔ یہی روشنی اُس کے راستے کو جگمگا دیتی ہے۔ یہ سب کچھ اُس کے اندر سے نکلتا ہے۔ وہ اپنے خوابوں، اپنے ارادوں، اپنے جذبے کو لے کر آگے بڑھتا ہے۔ اور جب وہ اپنی پوری قوت سے اپنے دل کی بات سنتا ہے، تو پھر کامیابی اُس کا راستہ روکنے نہیں آتی، بلکہ اُس کے قدم چومنے آتی ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جسے ہر انسان کو اپنی زندگی میں ایک نہ ایک دن سمجھنا ہی پڑتا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں دل کی لگن اور خود اعتمادی کی طاقت مل کر اُسے ہر رکاوٹ سے آزاد کر دیتی ہیں۔ یہ وہی لمحہ ہے جب اُس کا سفر اُسے اُس کی اصل پہچان دے دیتا ہے۔

 

Shayan Alam
About the Author: Shayan Alam Read More Articles by Shayan Alam: 38 Articles with 14038 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.