جامعات میں تحقیق کے مسائل: مراحل، مشکلات، اور ممکنہ حل

جامعاتی تحقیق وہ فعال صلاحیت ہے جو جامعات اور ان کے متعلقہ تحقیقی اداروں میں علمی علوم، انجینئرنگ، سوشیل سائنسز، ادبیات، فنون، اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس میں نئی علمی معلومات حاصل کرنے، علمی نظریات اور مختلف موضوعات کا تفصیلی مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ جامعاتی تحقیق عموماً علمی مقالات اور دیگر تحقیقاتی وعلمی منصوبوں کے ذریعے کی جاتی ہے، جو جامعات اور اسکالرزکو علمی معلومات کی فراہمی میں مدد فراہم کرتی ہے۔
جامعات میں تحقیق کے مسائل پرغور کرنا ایک اہم موضوع ہے۔ یہ موضوع مختلف مراحل، مشکلات، اور ممکنہ حل پر مبنی ہوتا ہے۔ چند اہم مسائل اور ان کے ممکنہ حل مندرجہ ذیل ہیں۔
بعض اوقات طلباءکو مناسب تحقیق کا موضوع منتخب کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں طلباءکو سمجھ نہیں آرہا ہوتا کہ وہ کس طرح کے موضوع کا انتخاب کریں ۔ طلباء کو چاہیے کہ اول تو ایسے موضوع کا انتخاب کریں جس میں وہ خود دلچسپی ومہارت رکھتا ہو ۔باصورت دیگر سمجھ نہ آرہا ہو کہ کس طرح کا موضوع لیا جائے تو اساتذہ یا ساتھیوں سےرہنمائی لی جائے۔ اس کے علاوہ موضوع کے مختلف پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے موضوع کا انتخاب کرنا چاہیے۔موضوع کے انتخاب کے حوالے سے ڈاکٹر ظفر الاسلام خان لکھتے ہیں:
”مناسب یہ ہے کہ ریسرچ کا موضوع خود آپ کی اپنی ذہنی پیداوار ہو ۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آپ کے بعض اوقات اساتذہ یا دوسرے ریسرچ سکالرز جو آپ سے پہلے ان مراحل سے گزر چکے ہیں آپ کو کسی مخصوص موضوع پر تحقیق کا مشورہ دیتے ہیں ۔کسی موضوع کے اختیار کرنے کے لیے اتنی سی بات کافی نہیں ہے کہ آپ کو کسی نے کوئی موضوع بتا دیا اور آپ اس پر کام کرنے کے لیے جٹ گئے ۔نہیں ایسا نہ کریں ۔بلکہ مطلوبہ موضوع پر پہلے خود پڑھیں اور اتنا پڑھیں کہ آپ اپنے طور پر مطمئن ہو جائیں کہ ہاں یہ موضوع واقعہ ہی تشنہ تحقیق ہے ۔“(1)
طلباء کو تحقیق کے دوران مناسب تحقیقی منصوبہ تخلیق کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ طلباء تحقیقی سوالات کی وضاحت، مطالعہ کے اہم مواد کا جمع کرنا، مناسب تحقیقی ترکیب کا انتخاب، اور منصوبہ کی مکمل دستاویزات کو ترتیب دے لیں۔طلباء کو مواد کی دستیابی اور تحقیقی وسائل کی فراہمی میں دشواریاں ہوتی ہیں۔ان مشکلات اور دشواریوں کا حل یہ کہ مواد کے انتخاب کے وقت معاونتی مواد کا استعمال کرنا، ضروری تحقیقی وسائل کی فراہمی کے لئے جامعاتی مکتوبات، کتب خانے اور انٹرنیٹ سے مدد لی جائے۔تحقیق کے لیےمخصوص وقت کا انتخاب کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ طلباءتحقیقی منصوبہ بناتےوقت مناسب وقت تجویز کریں۔جس کے لیے وہ اپنا ذہن تحقیقی کام پر مذکورکریں۔تحقیق میں تحلیل اور مواد کی تشکیل ایک اہم مسئلہ ہےتحقیقی مواد کو تجزیوں اور ترتیب کے لئے درست شکل دینا مشکل ہوتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ طلباء کو چاہیے کہ مواد کو تشکیل دینے کے لئے منطقی اور ترتیب وار طریقوں کا استعمال ،مواد کا تجزیہ اور تشکیل کے لئے دستاویزات کااستعمال کریں۔ مواد کے تجزیے اور معیاری تحقیق کے حوالے سےداکٹر عبد الحمید خان عباسی تحریر کرتے ہیں:
”معیاری تحقیق کی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سے متعلقہ مواد کا تجزیہ کیا جائے اور چھان پھٹک کے بعد صرف اسی مواد کو اختیار کیا جائے جو زیادہ مفید ہونے کے ساتھ ساتھ مستند بھی ہو۔ کیونکہ تحقیق میں کسی واقعہ،کسی حقیقت یا کسی تصور کو جوں کا تو قبول نہیں کیا جاتا ہے۔“
تحقیق میں ایک مسئلہ تحقیقی گرنٹس اور فنڈنگ کا ہے طلباء کوتحقیقی گرنٹس حاصل کرنے میں دشواریاں ہوتی ہیں۔ اس کا حل یہ ہے کہ موزوں تحقیقی گرنٹس کے لئے درخواست دینے کا عمل جدول کے مطابق، موافقت پذیری، اور مواصلت کے لئے درست انداز میں کریں۔تحقیق کے دوران اختتامی ترتیبات اور رپورٹنگ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ جس کی وجہ سےتحقیقی رپورٹ یا تحقیقی مقالہ تیار کرنے میں دشواریاں ہوتی ہیں۔ اس کا حل یہ ہے کہ مختلف مراحل میں تحقیقی رپورٹ کو اچھے سے ترتیب دیا جائے اورمواد کو منظم طریقہ کار سے تشکیل دینا بھی ضروری ہے۔
اس کے علاوہ بھی جامعات میں بہت سےتحقیقی مسائل ہوتے ہیں تازہ ترین تحقیقات کا تجزیہ کرنا اور مختلف شعبوں میں ہونے والی تحقیقات کے مواد کو پڑھ کر ان کے مضامین اور نتائج کا جائزہ لینا۔اگلا مرحلہ تحقیقی پروپوزل بناناہوتا ہےجو موضوع کے پسندیدہ نقطہ نظر اور تجربات پر مبنی ہوگا۔ تحقیقی پروپوزل کو بنانے کے بعدتحقیقی منصوبے کو ترتیب دیا جاتا ہےبھر اس تحقیقی منصوبے اوراس کی تفصیلات کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کیا جاتا ہے۔تحقیق کے مسائل کا حل کرنا اور تحقیقی کام کرنا ہر زبان میں ایک چیلنج ہوتا ہے، اور اسی طرح اردو زبان میں بھی اس کی کچھ خاصیتیں ہیں۔ اردو زبان میں تحقیق کے لئے مناسب مواد کی دستیابی ایک مسئلہ ہوتی ہے۔ زیادہ تر تحقیقات انگریزی زبان میں ہوتی ہیں، لہٰذا اردو زبان میں مواد کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اس مسئلے کا حل اس طرح ہو سکتا ہے کہ افراد انگریزی مواد کو اردو میں ترجمہ کریں یا اردو مواد کی تحقیق کو بڑھانے کے لئے منظور شدہ مواد پیدا کریں۔
تحقیق کے دوران طلباء بعض اوقات ایسی لغات کا استعمال کرتے ہیں جو اردو زبان میں دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔ اس مسئلے کا حل ہو سکتا ہے کہ ایک مختص لغت یا ڈیٹابیس تیار کی جائے جس میں مختص الفاظ اور ان کے معانی شامل ہوں۔انٹرنیٹ اردو زبان میں تحقیق کے لئے بہترین وسیلہ ہوسکتا ہے، لیکن اس میں بھی مواد کی دستیابی کا مسئلہ ہوتاہے۔ بہترین تحقیق کے لیے انٹرنیٹ پر موثر تحقیقی مواد کا ہونا ضروری ہے۔ اردو زبان میں تحقیق کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سرچ انجنز اور ڈیٹابیسز کی تشکیل کی ضرورت ہے۔دوران ِ تحقیق تحقیقی مواد کو ترتیب دینا اور ان کو منظم کرنا بھی ایک اہم مسئلہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے کا حل اس طرح ہو سکتا ہے کہ اردو زبان میں مناسب ویب سائٹس اور سافٹ ویئرز تیار کیے جائیں۔ علمی اور تکنیکی اصطلاحات کو اردو میں صحیح طریقے سے ترجمہ کرنا اور استعمال کرنا بھی ایک مسئلہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے کا حل اس طرح ہو سکتا ہے کہ ماہر لسانیات کو چاہیےکہ ایک معیاری متن اور اصطلاحات کی لغت تیار کریں۔ اردو زبان میں تحقیقی مواد کاانٹرنیٹ پر کم ہونا بھی ایک مسئلہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے کا حل اس طرح ہو سکتا ہے کہ تحقیقی مواد کو اردو میں انٹرنیٹ پر فراہم کیا جائے، اورجدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے تاکہ مواد انٹرنیٹ پرآسانی سے دستیاب ہو سکے۔دورانِ تحقیق مناسب اورمختلف تحقیقی تکنیک کا استعمال کرناچاہیے جیسا کہ سروے، انکوائری، نظریہ، نتائج کا تجزیہ وغیرہ۔تحقیقی مسائل کے حوالے سے پروفیسر عبدالستار دلوی لکھتے ہیں:
”تحقیق کا طریقہ کار ہمارے ہاں خودرو قسم کا ہے جو سمجھ میں آیا جس طرح آیا،کام اسی طرح شروع کردیا گیا،اس کے لیے کوئی منظم طریقہ یا قاعدہ نہیں ہے۔ضروری ہے کہ ہر مسئلے کو حل کرنے کے لیےایک ہی طریق پر کامیابی حاصل ہو جائے،طریقہ کار بھی کئی ہو سکتے ہیں۔مسئلے کی سادگی اور پیچیدگی کے اعتبار سے طریقہ کار استعمال ہو گا۔“
جامعات میں کم معیاری تحقیق یا مسائل کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تحقیقاتی فنڈنگ کو منافعی مقاصد حاصل کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اصلی تحقیقی مقاصد کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔زیادہ بہتر اور معیاری تحقیق کرنے کے لئے زیادہ وقت اور وسائل درکار ہوتے ہیں، جو کہ اکثر جامعات میں دستیاب نہیں ہوتے۔ بعض اوقات، طلباء یا تحقیقی فیصلہ کنندگان کی تحقیقی مہارتوں میں کمی ہوتی ہے جو معیاری تحقیق کو متاثر کرتی ہے۔اکثر تحقیق کرنے والوں کو اخلاق اور معیار کا عدم شعور ہوتاہے۔پھربعض اوقات، تحقیقات کو معیاری بنیادوں پر منظوری نہیں ملتی، جو کہ تحقیقات کے معیار کو کم کرتا ہے۔اردو زبان میں علمی تعلیم کی کمی بھی ایک مسئلہ ہوتی ہے۔ جہاں تعلیمی ادارے موجود ہوتے ہیں، وہاں علمی تعلیم کے معیار میں بھی خلل ہو سکتا ہے جس سے تحقیقاتی کام کے معیار پر اثر پڑتا ہے۔ اردو زبان میں تحقیقاتی سرمایہ کاری کم ہوتی ہے، جو علمی اور تحقیقی مواد کی ترقی کو رکاوٹ بناتی ہے۔ اس وجہ سے تحقیق کے لئے ضروری وسائل فراہم نہ ہونے کی بنا پر معیار کم ہوتا ہے۔علمی اور تحقیقی کام میں فنونِ ترقی کاعدم استعمال ایک اور وجہ ہو سکتی ہے جس سے معیار کم ہوتا ہے۔ کیونکہ جدید ترین ترقیات کا استعمال نہ ہونا معیاری تحقیق کو کمزور بناتا ہے۔
تحقیقی سرگرمیوں کے لیے مناسب سرمایہ کاری کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے عموماً پاکستانی جامعات کے پاس تحقیقاتی منصوبوں کو پورا کرنے کے لیے کم سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ تحقیقی اور تدریسی افسران کی کمی بھی تحقیقی مسائل میں اضافہ کرتا ہے۔پاکستانی جامعات میں تحقیقات کے لیے ماہرین کی کمی ہے جو تازہ ترین تحقیقی اور فکری معاشرتی چیلنجوں کو سمجھتے ہوں۔ اس کی وجہ سے تازہ ترین معاشرتی مسائل اور ان کے حل پر بنیادی تحقیقات کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
بعض اوقات جامعات میں تحقیقی معیار کی کمی بھی ایک مسئلہ ہوتی ہے۔ یہ عموماً تجربہ کار تحقیقاتی فرائض سر انجام دینے والے افراد کی کمی، ان کی تربیت کی کمی یا ان کی تحقیقاتی تربیت کے لیے مناسب ماہرین کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔اکثرتحقیقاتی سرگرمیوں کو مکمل کرنے کے لیے ضروری سہولتوں کی کمی ہوتی ہے اس سے تحقیقاتی عمل کی برابری اور معیار پر اثر پڑتا ہے۔بعض اوقات، تحقیقاتی فریم ورک کا عدم وجود بھی تحقیقاتی معیار کو متاثر کرتا ہے۔ یہ ایک منظم، نظام یا رویہ فراہم کرتا ہے جو تحقیقاتی سوالات کو حل کرنے اور موثر طریقوں سے معلومات جمع کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ان تمام عوامل کا مجموعی طور پر تاثر جامعات کے تحقیقاتی معیار پر پڑتا ہے، اور یہ معیار کو منفی طریقے پر متاثر کر سکتا ہے۔
جامعات میں کم معیاری تحقیق کے مسائل اس وجہ سے بھی پیدا ہوتے ہیں کہ مالی سرمایہ محدود ہوتا ہے۔ اگر جامعات کو کافی منصوبوں کی مدد سے زیادہ مالی سرمایہ فراہم کیا جائے تو تحقیقات کے معیار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اگر جامعات میں استاد اور طلباء کو تحقیقاتی مہارتوں کی تربیت نہ دی گئی، تو وہ معیاری تحقیق کرنے میں ناکام رہ سکتے ہیں۔بعض اوقات جامعات میں مناسب معیاری کی عدم پیروی بھی کم معیاری تحقیقات کے مسائل کی وجہ بنتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹس جیسی مقامی یا بین الاقوامی جامعات کی پیروی نہ کرنا بھی ایسے مسائل کی بنا سکتی ہے۔اکثر اوقات جامعات میں تحقیقاتی مواد کی رسائی کی رکاوٹوں کی بنا پر بھی معیاری تحقیق ممکن نہیں ہوتی۔ اس مسئلہ کا حل عموماً کتب خانوں اور ذرائع اطلاع کی بہتر رسائی سے ممکن ہوتا ہے۔پھر ایک مسئلہ تحقیقاتی اختلافات اور تصادم بھی معیاری تحقیق کو متاثر کرتے ہیں، جیسے کہ استاد اور طلباء کے درمیان تضادات وغیرہ۔ان مسائل کا حل کرنے کیلئے جامعات کو مختلف اقدامات اپنانے ہوتے ہیں جیسے کہ مالی سرمایہ کی بڑھوتری، ترقیاتی بنیادوں کی فراہمی، تحقیقاتی مہارتوں کی بہتر تربیت، مناسب معیاری کی پیروی، تحقیقاتی سرگرمیوں کی فعالیت، تحقیقاتی مواد کی رسائی کی فراہمی، اور تحقیقاتی اختلافات کا حل وغیرہ۔
حوالہ جات
۱۔ظفر الاسلام خان،ڈاکٹر،اصول تحقیق(جدید ریسرچ کے اصول وضوابط)،نئی دہلی،۱۹۹۸ء،ص۲۷
۲۔ عبد الحمید خان عباسی،ڈاکٹر،اصولِ تحقیق،نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد،۲۰۱۲ء،ص۱۰۳
۳۔ عبدالستاردلوی،پروفیسر،ادبی اور لسانی تحقیق(اصول اور طریقہ کار)،جامعہ نگر نئی دہلی،۱۹۸۴ء،ص۱۸۳

 

Atia Rahim
About the Author: Atia Rahim Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.