پی آئی اے کی ستّر کی دہائی
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
1971 کے سقوط ڈھاکہ اور اس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کی بنگلہ دیش کے طور پر علیحدگی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو نمایاں طور پر متاثر کیا۔ PIA کے لیے خاص طور پر اس نے مالی نقصانات، بدانتظامی، اور عوامی اعتماد میں کمی کے ساتھ زوال کے دور کا آغاز کیا۔PIA نے ہاکر سیڈیلے کمپنی سے چار ٹرائیڈنٹ جہاز 1966 میں حاصل کئے تھے جو بعد میں 1970 میں چین کو فروخت کر دئیے۔ 1971 میں مشرقی پاکستان نے بنگلہ دیش کے طور پر اپنی آزادی حاصل کی تو پی آئی اے نے اس ملک میں اپنا آپریشن بند کر دیا کیونکہ ایئر لائن کا بیڑا اور نیٹ ورک دونوں کم ہو گئے تھے۔ 1970 کی دہائی کے اوائل میں لیبیا اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کے قیام کے ساتھ پی آئی اے نے 1972 میں طرابلس کو اپنے نیٹ ورک میں شامل کیا۔ پی آئی اے نے 1972 میں یوگوسلاو ایئر لائن جے اے ٹی (آج ایئر سربیا کے نام سے جانا جاتا ہے) کے ساتھ دو پی آئی اے بوئنگ 707 طیارے جے اے ٹی کو لیز پر دینے کا معاہدہ بھی کیا۔1971 سے 1973 تک رفیق سہگل کو پی آئی اے کو سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی گئی جنہوں نے یک مشت دس ڈی سی 10 جہازوں کا آردڑ دے کر ایک وائڈ باڈی ہینگر مفت میں ڈگلس کمپنی سے بنوایا جو آج اصفہانی ہینگر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ رفیق سہگل نے اپنی جیب سے ملازمین کو ایک ماہ کی تنخواہیں ادا کیں اور ائر لائن کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے پچاس کروڑ کی رقم بِنا سود ادا کی جس کا اعلان انھوں نے ٹریڈ یونین کی اپنی پہلی میٹنگ کے دوران کیا۔ نور خان کو 1974 میں دوسری مدت کے لیے پی آئی اے کا ایگزیکٹو مقرر کیا گیا ۔ 1974 میں پی آئی اے نے پاکستان انٹرنیشنل کارگو کا آغاز کیا جس میں ایئر فریٹ اور کارگو خدمات پیش کی گئیں۔ستّر کی دہائی کے آخری نصف میں بوئنگ 747 کے متعارف ہونے کے ساتھ پی آئی اے کے بیڑے میں مزید توسیع دیکھنے میں آئی جس کے پہلے دو طیارے 1976 میں ٹی اے پی ایئر پرتگال سے لیز پر لیے گئے تھے۔ اپنے قیام کے بعد پہلی بار پی آئی اے نے ایئر چائنا، ایئر مالٹا، چوسن منہنگ (آج ایئر کوریو کے نام سے جانا جاتا ہے)، فلپائن ایئر لائنز، صومالی ایئر لائنز، اور یمن سمیت کل بائیس غیر ملکی ایئر لائنز کو تکنیکی اور انتظامی مدد یا لیز پر طیارے فراہم کرنا شروع کر دیے۔ پی آئی اے کے ایک ذیلی ادارے نے بھی دہائی کے آخر میں متحدہ عرب امارات میں ہوٹل مینجمنٹ کی خدمات فراہم کرنا شروع کر دیں۔یاد رہے کہ ستّر کی دہائی میں پی آئی اے انجینئیرنگ ڈیپارٹمنٹ نے مالٹا ائر لائن اور متحدہ عرب ائر لائن کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹس کی بنیاد ڈالی۔ 1970 کی دہائی کے آخر میں پاکستان میں سیاسی بغاوت نے پی آئی اے کے آپریشنز کو منفی طور پر متاثر کرنا شروع کیا۔
|