پی آئی اے کی ساٹھ کی دہائی
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
table border="0" width="100%">
|
فروری 1960 میں پی آئی اے پین امریکن ائر لائن سے ایک بوئنگ 707 کرائے پر لے امریکن عملے کے ساتھ کراچی لندن روٹ پر چلا کر ایشیا کی دوسری بڑی تجارتی ائر لائن بن گئی اور 1960 کے اواخر میں پہلی بار مالی منافع کمایا۔اسی روٹ کو مئی 1961 میں نیویارک تک بڑھا دیا گیا۔ بعد ازاں فروری 1963 میں معطل کر دیا گیا۔1962میں 3 بوئنگ 720 کا اضافہ کیا جس میں سے ایک کو کیپٹن عبدا للہ بیگ نے 938.78 کلومیٹر فی گھنٹہ (582.98 میل فی گھنٹہ) کی رفتارسے لندن سے کراچی اڑا کر ایک عالمی رکارڈ قائم کیا جسے آج تک کوئی نہ توڑ سکا۔ فوکر F27 فرینڈ شپ، اور سکورسکی ہیلی کاپٹر بھی 1963 میں منگوائے گئے۔ ہیلی کاپٹر 1966 تک مشرقی پاکستان کے 20 قصبوں کو فضائی سروس فراہم کرتے تھے۔ہیلی کاپٹروں کو 1966 میں ریٹائر کر دیا گیا اور آٹھ شہروں کے نیٹ ورک کو فوکر F27 طیاروں سے جوڑ دیا گیا۔ پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان تعلقات کے قیام کے بعد پی آئی اے نے 29 اپریل 1964 کو ڈھاکہ-گوانگزو-شنگھائی روٹ پر پروازشروع کی جو عوامی جمہوریہ چین جانے والی غیر کمیونسٹ ملک کی پہلی ایئرلائن بنی اور 10 مئی 1964 کو پی آئی اے ماسکو کے راستے یورپ کے لیے پروازیں شروع کرنے والی پہلی غیر سوویت ایئر لائن بن گئی۔1965 کی پاک بھارت جنگ کے آغاز پر پاکستانی مسلح افواج نے PIA کی خدمات کو رسد اور نقل و حمل کے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ 1966 میں وائی کاؤنٹ جہازوں کو مرحلہ وار ختم کر کے ان کی جگہ چار ہاکر سڈلی ٹرائیڈنٹس لے لئے۔ 1965 میں داہران کو شامل کیا گیا جبکہ قاہرہ کی خدمات دوبارہ شروع ہوئیں۔ 1966 میں پیرس، استنبول، بغداد، کویت، جدہ اور نیروبی کو پی آئی اے کے روٹس میں شامل کیا گیا۔ بنکاک کو 1967 میں شامل کیا گیا جبکہ منیلا، ٹوکیو اور دمشق کو 1969 میں شامل کیا گیا۔11 مئی 1967 کو کراچی میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایئر مارشل اصغر خان نے اعلان کیا کہ ایئر لائن دنیا کی پانچویں بڑی منافع بخش ایئر لائن بن گئی ہے جو سالانہ 10 لاکھ مسافروں کو لے جاتی ہے۔ جولائی 1967 میں کراچی میں پی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اصغر خان نے ملک بھر کے بڑے شہروں اورسیاحت والے علاقوں میں چھوٹے ہوٹلوں کی ایک سیریز کی تعمیر کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ اس منصوبے میں سلہٹ، سرگودھا، سکھر، موہنجو داڑو، چترال، گلگت اور کپتائی میں 64 کمروں پر مشتمل ہوٹل اور کھلنا، لائل پور، ملتان اور مری میں 88 کمروں والے ہوٹلوں کی تعمیر شامل ہے، نئے 644 کمروں والے کپتائی ہوٹل کے ساتھ اضافی 20 کاٹیجز منسلک ہیں۔ مزید برآں، پشاور اور چٹاگانگ میں 125 کمروں والے ہوٹل بھی شامل کئے گئے۔ |