نیتن یاہو، اسرائیل کی سیاست کا سب سے نمایاں اور متنازع ترین کردار، صرف ایک سیاستدان نہیں بلکہ ایک خاص "صیہونی ایجنڈے" کی علامت بھی بن چکا ہے۔ بعض یہودی انتہاپسند، عیسائی ایوینجلسٹ اور سیاسی مبصرین اسے آخری زمانے کی پیشگوئیوں سے منسلک کرتے ہیں۔ یہ مضمون انہی دعووں کا تحقیقی جائزہ پیش کرتا ہے، یہودی روایات میں نیتن یاہو کا مقام: یہودی عقائد میں "مشیح" (Messiah) کے ظہور کی دو بڑی اقسام بیان کی گئی ہیں: i. مشیح بن یوسف (Mashiach ben Yosef): جس کے متعلق توراتی روایات میں ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے دشمنوں کے خلاف جنگ کرے گا اور شہید ہوگا۔ اس کا ذکر تلمود میں آتا ہے: "The Messiah son of Joseph will come first, fight the wars of the Lord, and die in battle" بعض شدت پسند یہودی حلقے نیتن یاہو کو اسی مشیح بن یوسف کے طور پر دیکھتے ہیں جو ہیکل کی دوبارہ تعمیر اور دجالی دور کی راہ ہموار کرے گا۔ ii. یہودی تنظیم “Temple Institute” کا مؤقف: Temple Institute نے 2018 میں دعویٰ کیا کہ وہ ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر کے لیے "تیار" ہیں، اور ان کے مطابق نیتن یاہو جیسے مضبوط لیڈر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔ عیسائی ایوینجلسٹ پیشگوئیاں: ایوینجلسٹ عیسائی عقیدہ رکھتے ہیں کہ اسرائیل کی مضبوطی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی واپسی کی علامت ہے۔ تیسرا ہیکل (Third Temple) کی تعمیر لازمی ہے۔ نیتن یاہو اس راہ کے "منتخب رہنما" ہیں۔ حوالہ: پادری John Hagee ، جو "Christians United for Israel" کے بانی ہیں، نے کہا: "Netanyahu is fulfilling biblical prophecy — he is God's chosen defender of Israel before the Messiah comes again." (Source: CUFI Annual Conference, 2019) دیگر پیشگوئیاں: ایوینجلسٹ مصنف Hal Lindsey نے اپنی کتاب The Late Great Planet Earth (1970) میں دعویٰ کیا کہ: "The reestablishment of Israel and the leadership of bold men will lead to Armageddon." یہ دعویٰ نیتن یاہو کی موجودگی سے جوڑا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو اور “Greater Israel” کا نظریہ: نیتن یاہو کے بیانات میں بارہا یہودا اور سامریہ (West Bank) کو اسرائیل کا ابدی حصہ قرار دیا گیا ہے۔ "We will never uproot another settlement. It is time to apply Israeli sovereignty." (Netanyahu speech, Ma'ale Adumim, 2017) Thomas Friedman (NYT columnist) لکھتے ہیں: “Netanyahu is not merely a political leader — he’s a messianic nationalist.” (NYT, March 2019) سیاسی مقاصد: ایران کا مقابلہ عرب ممالک سے تعلقات (Abraham Accords) مسجد اقصیٰ پر قبضہ کی راہ ہموار کرنا اسلامی نقطۂ نظر اور نیتن یاہو: اسلامی تعلیمات میں نیتن یاہو جیسے کرداروں کو باطل کے سپاہی اور دجال کے ایجنڈے کے کارندے کہا گیا ہے: قرآن سے استدلال: "وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَن دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا" (البقرہ: 217) "یہ لوگ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے تاکہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر وہ ایسا کر سکیں۔" علامہ اقبال کی پیشگوئی: "یہودی دماغ، عیسائی تلوار، اور ہنڈی زبان کا امتزاج دنیا کی سب سے خطرناک سازش ہے۔" (اقبال نامہ، حصہ دوم) 5. نیتن یاہو کا مستقبل اور عالمی تباہی کا خطرہ: نیتن یاہو کے ادوارِ حکومت: 1996–1999, 2009–2021 , 2022 تا حال بار بار اقتدار میں واپس آنا نیتن یاہو کی ذاتی تشہیر کرنے والے اس کو ما فوق الفطرت واقعہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسرائیلی تجزیہ نگار Ben Caspit لکھتے ہیں: "Netanyahu is addicted to power because he believes he has a divine mission." (Book: The Netanyahu Years, 2017) نیتن یاہو کی ذاتی تشہیر کرنے والے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ : نیتن یاہو محض ایک سیاسی شخصیت نہیں بلکہ یہودی پیشگوئیوں کا ممکنہ کردار، عیسائی ایوینجلسٹ عقائد کا مرکز ، صیہونی منصوبوں کا ترجمان ہے جبکہ دنیا بھر کے لوگوں کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو باطل نظام کا نمائندہ بن چکا ہے۔ دنیا بھر کے مذہبی علماء ، سیاسی پنڈت ، تاریخ دان اور حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والے بتاتے ہیں کہ ایک طرف پروپیگنڈہ کی بھرمار ہے اور دوسری طرف مکافات عمل کی دنیا ہے ۔ فلسطین سے باہر پیدا ہونے والے ، اپنی اصلی شناخت کو چھپا کر نیتن یاہو کا نام استعمال کرنے والے ، معصوم بچوں کے قاتل ، مظلوموں کا پانی اور خوراک بند کرنے والے ، اور سر عام قانون کی دھجیاں آڑانے والے کا انجام دنیا کے سامنے آنے والے ہے ۔ چراغ سحر کی لو بجھنے سے پہلے زیادہ ہو جاتی ہے ۔ بیمار موت سے فوری پہلے تندرست ہو جاتا ہے ۔ اور ظالم انجام سے قبل ظلم کی انتہاوں کو چھونے کی کوشش کرتا ہے ۔ یہی تاریخ کا سبق ہے اور یہی دیوار بخت پر تحریر ہے ۔ |