مزدور

مجھے مزدور کی ضرورت تھی!
تحریر ۔۔۔۔بابرالیاس

میں اکثر سوچتا ہوں کہ
مزدور کے کام میں برکت کیوں نہیں؟

پھر ذہن کے آخری حصے سے ایک آواز بلند ہوتی ہے کہ مزدور کا پسینہ زمین پر گرتا ہے تو اس میں عزت، غیرت اور محنت کی خوشبو ہوتی ہے۔ مگر برکت ہمیشہ محنت کے ساتھ سچائی اور امانت داری سے جڑتی ہے۔
جب مزدور وقت کی پابندی چھوڑ دے، کام میں ٹال مٹول کرے، آدھا دن کام اور آدھا دن گپ شپ میں گزار دے، یا مالک کے سامان اور وقت کی حفاظت نہ کرے، تو اجرت تو ملتی ہے مگر برکت نہیں رہتی۔

برکت صرف زیادہ پیسہ ہونے کا نام نہیں، بلکہ کم میں بھی سکون، خوش حالی اور خیر کا ہونا ہے۔
جو مزدور اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کرتا ہے، صحیح وقت پر آتا ہے، پورا دن محنت کرتا ہے، اور دیانت داری سے حق ادا کرتا ہے، اس کے پسینے کا ہر قطرہ روزی میں برکت بن کر لوٹتا ہے۔

اللہ کی رضا اسی میں ہے کہ مزدور اپنی طاقت اور وقت کا پورا حق دے، کیونکہ جو رزق امانت و محنت سے کمائی جائے، وہ دل کو راحت اور گھر کو خوش حالی دیتا ہے، اور یہی اصل برکت ہے۔
مرتضیٰ شہید پارک چیچہ وطنی کے مین گیٹ کے سامنے مزدوروں کا ہجوم ہوتا ہے ،ضرورت کے مطابق لوگ سڑک کنارے ان کے حضور پیش ہوتے ہیں ،لیکن ان کا رویہ احسان والا ہوتا ہے ،یہ کسی بھی طور مزدور والی تصویر نہیں دکھاتے ،
آنکھوں دیکھا حال نقش ہو جاتا ہے ،پھر مجھ جیسا لکھاری لفظوں میں عکس نہ اتارے تو سکون نہیں ملتا ،
مزدور وہ طبقہ ہے جس کے ہاتھوں میں محنت کی سختی اور ماتھے پر روزی کی فکر ہوتی ہے۔
مگر جب یہی مزدور اپنے کام کے معاملے میں بے حسی اختیار کر لے، تو نہ صرف اپنی محنت کی قدر کھو دیتا ہے بلکہ اپنے رزق میں برکت بھی کم کر لیتا ہے۔ بے حسی مزدور کو اس مقام سے گرا دیتی ہے جہاں محنت کو عبادت سمجھا جاتا ہے۔
ایسے میں نہ ذمہ داری باقی رہتی ہے، نہ اخلاص۔ معاشرہ بھی اس رویے کا نقصان اٹھاتا ہے کیونکہ ہر کام میں تاخیر، لاپرواہی اور معیار کی کمی پیدا ہو جاتی ہے۔
ایک مزدور کا اخلاص پورے نظام کی ترقی ہے اور اس کی بے حسی پورے نظام کی بربادی۔
لالچ، بدنیتی، کام چوری اور وقت کا ضیاع
لالچ انسان کی فطرت کو بگاڑ دیتا ہے۔ جب کوئی شخص صرف زیادہ کمانے کی خواہش میں اپنے کام کا معیار گرا دیتا ہے، تو اس کی محنت بوجھ بن جاتی ہے۔
بدنیتی دل کو کینہ اور عمل کو زہر آلود کر دیتی ہے، اور کام میں خیر و برکت باقی نہیں رہتی۔
کام چوری صرف مالک کا نقصان نہیں بلکہ مزدور کی اپنی صلاحیتوں کا بھی زوال ہے، کیونکہ جو ہاتھ محنت کے عادی نہ رہیں، وہ خالی ہو جاتے ہیں۔ وقت کا ضیاع سب سے بڑی محرومی ہے، کیونکہ جو لمحہ گزر جائے وہ لوٹ کر نہیں آتا۔
یہ تمام برائیاں نہ صرف فرد کی زندگی کو کمزور کر دیتی ہیں بلکہ پورے معاشرے کے اخلاقی و معاشی ڈھانچے کو ہلا دیتی ہیں۔
یہ صنعت کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار رکھتی ہے لیکن اگر اس صنعت کے اہم کردار مزدور و مستری ہی اپنے کام سے مخلص ہو کر کام نہیں کرتے تو پھر کیسے ممکن ہے کہ یہ شعبہ ترقی کی منازل طے کرے،
گھر سے مزدور لینے نکلا تھا ،مطلوبہ جگہ پر بے شمار لوگ مزدوری کے لیے کھڑے ملے لیکن سب اپنی اپنی ضد کے قیدی ملے ،
ایک کہتا ہے کہ میں سیمٹ کا کام نہیں کر سکتا ۔
دوسرا کہتا ہے کہ میں اینٹیں نہیں اٹھا سکتا ۔
تیسرا کہتا ہے کہ میں دو سو روپیہ زائد لوں گا ۔

میں وہاں تھوڑی دیر کھڑا سوچتا رہا کہ یہ لوگ گھروں سے مزدوری کرنے آئیں ہیں لیکن ان کی نیتوں میں انا و ضد کا درخت تناور ہو چکا ہے کہ مزدوری بھی اپنی شرائط پر کرنی ہے اور پھر قسمت کا رونا بھی رونا ہے ۔۔۔۔۔۔کیا یہ لوگ خود اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے مجرم نہیں ہیں ؟

 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 923 Articles with 678946 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More