ڈیجیٹل چین سے عوامی فلاح و بہبود تک

ڈیجیٹل چین سے عوامی فلاح و بہبود تک
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں اس وقت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے ، اس کا اطلاق ہر جگہ دیکھا جاسکتا ہے۔چین کی کوشش ہے کہ ملک کے تمام حلقوں کو ڈیجیٹل معاشرے میں مکمل طور پر ضم کرتے ہوئے ڈیجیٹل خلیج کو جامع طور پر پُر کیا جائے۔ویسے بھی ،حالیہ برسوں میں، چین بھر میں لوگوں کی ڈیجیٹل خواندگی اور مہارتوں کو بڑھانے، ڈیجیٹل رسائی کو بہتر بنانے اور جامع عوامی خدمات فراہم کرنے کے لئے تواتر سے اقدامات کیے گئے ہیں. ان کوششوں کا مقصد سب کے لئے ڈیجیٹل ترقیاتی فوائد کی مساوی تقسیم کو فروغ دینا ہے۔

ای کامرس کی بدولت، دیہی علاقوں کو اسمارٹ ڈیوائس کے استعمال، انٹرنیٹ سیکورٹی، اور ڈیٹا سیکورٹی پر تعلیمی پروگراموں سے تیزی سے آگاہ کیا جا رہا ہے. دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل وسائل کی ترقی کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں اعلیٰ معیار کی ترقی، اعلیٰ کارکردگی کی حکمرانی اور اعلیٰ معیار کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے، ڈیٹا کے انضمام اور ترقی کو پورے شہری ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل میں شامل کیا جا رہا ہے۔

ڈیجیٹل تبدیلی میں شہری ترقی کے تمام پہلو جیسے شہری منصوبہ بندی، تعمیر، انتظام، سروس اور آپریشن وغیرہ شامل ہیں ۔اس طرح کی تبدیلی کو فروغ دینے کی خاطر ، شہری ڈیجیٹلائزیشن کے لئے ایک پلیٹ فارم قائم کرنے ، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل شہری انتظام کے تقاضوں کے مطابق ادارہ جاتی جدت طرازی کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔

یوں ، ڈیجیٹل وسائل کی بڑھتی ہوئی کثرت، ایک بہتر ڈیجیٹل ماحول، اور ڈیجیٹل خواندگی کی مسلسل بڑھتی ہوئی سطح کے ساتھ، ڈیجیٹل تہذیب کی روشنی چین بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو روشن کر رہی ہے.

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈیجیٹل ترقی کے اعتبار سے چین کا ڈیٹا شعبہ چودھویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران نمایاں ترقی سے ہمکنار ہوا، جس میں مارکیٹ کے حجم اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کے میدان میں قابلِ ذکر پیشرفت دیکھنے میں آئی۔اس شعبے کا حجم 2024 کے اختتام تک تقریباً 821.45 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا، جو 2020 کے اختتام کے مقابلے میں 117 فیصد زیادہ ہے، جبکہ چین میں ڈیٹا سے متعلقہ اداروں کی تعداد 2024 تک 4 لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔

اسی دوران، چین کا ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ بھی نمایاں ترقی سے ہمکنار ہوا جو پیمانے اور ٹیکنالوجی میں جدیدیت کے لحاظ سے عالمی سطح پر سب سے آگے ہے۔ جون 2025 کے اختتام تک ملک میں 45.5 لاکھ فائیو جی بیس اسٹیشنز تعمیر کیے جا چکے تھے، اور گیگا بٹ براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 22.6 کروڑ تک پہنچ گئی تھی۔ برسوں کی تحقیق کے نتیجے میں اس شعبے میں اہم ٹیکنالوجی کے میدان میں پیشرفت ہوئی ہے۔ چین نے انٹیگریٹڈ سرکٹس کی مکمل صنعتی چین قائم کر لی ہے، اور اس کے مقامی طور پر تیار کردہ آپریٹنگ سسٹمز جیسے ہارمونی او ایس تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں، جو اب 1,200 سے زائد مصنوعات کی اقسام کے لیے " سمارٹ کور" کا کام دے رہا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بھی ہمہ گیر ترقی دیکھی گئی، جہاں چین عالمی سطح پر اے آئی پیٹنٹس کا 60 فیصد حصہ رکھتا ہے اور ہیومینائڈ روبوٹس اور ذیلی ہارڈ ویئر میں اہم پیشرفت حاصل کی گئی ہے۔ چین کی کمپیوٹیشنل طاقت اب دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، جو معاشی اور سماجی ترقی کے لیے مضبوط سہارا فراہم کر رہی ہے۔ اس عرصے میں ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور حقیقی معیشت کے درمیان انضمام مزید گہرا ہوا۔ 2024 کے اختتام تک، سافٹ ویئر کی آمدنی میں 2020 کے مقابلے میں 80 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ بڑے پیمانے پر الیکٹرانک مینوفیکچرنگ میں اضافی پیداواری مالیت میں 70 فیصد سے زائد کا عروج دیکھا گیا۔ 10 ہزار سے زائد ذہین فیکٹریاں تعمیر کی گئی ہیں، جو اہم مینوفیکچرنگ شعبوں کے 80 فیصد کا احاطہ کرتی ہیں اور ذہین گھروں اور ویئریبلز کی مانگ کو بڑھا رہی ہیں۔

چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ سائنسی اور تکنیکی انقلاب کا ہر دور نئے انفراسٹرکچر کو متعارف کرائے گا جبکہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر کا ہر دور معاشی تبدیلی میں بہتری لائے گا۔مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے،چین کی کوشش ہے کہ پندرہویں پنج سالہ منصوبے (2026-2030) کے دوران مزید کامیابیاں حاصل کی جائیں، ڈیٹا پر مبنی ڈیجیٹل حل کے ذریعے معاشی اور سماجی ترقی کو بااختیار بنایا جائے تاکہ عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1595 Articles with 864172 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More