لو بھئی شہباز شریف کا ”شیر یا
ببر شیر“ ہونے سے انکارجبکہ کاغذی شیر پرخاموشی..
رحمن ملک کا الطاف حُسین کو”ضامنِ جمہوریت“کا خطاب اور ”ن لیگ“کی بوکھلاہٹ
پاکستان مسلم لیگ(ن) والوں نے سیاسی پچ پر پہلے کھیل کر ملک میں جس ریلی
واحتجاجی ٹورنامنٹ کا ابتداءکیاتھا وہ اِن سطور کے تحریرکرنے تک جاری ہے
اور آج بھی ملک کے دوبڑے شہروں کراچی اور لاہورمیں دومعروف سیاسی جماعتوں
ایم کیوایم اور تحریک انصاف پاکستان کا حکومتی حمایت اور مخالفت میں
دوریلیوں کے میچز شروع ہوچکے ہیں اور دوجماعتوں کے کارکنان یعنی سیاسی
لکھاری اور اِن کے کپتان سربراہان اپنے اپنے لکھاریوں اور حمایتوں کے ساتھ
اپنے اپنے سجے اسٹیجوںپر اپنی تمام تر سیاسی صلاحیتوں اورحوصلے کے ساتھ
کھیل رہے ہیں اور اپنے اپنے انداز سے حکومت حمایت اور مخالفت میں بول رہے
ہیں ۔یوں جنہیں دیکھ کر ایک طرف ایسالگتاہے کہ جیسے پاکستان مسلم لیگ (ن)
نے جس بھونڈے پن سے اپنی سیاسی ریلی و احتجاجی ٹورنامنٹ کو شروع کیاتھا اِس
کے اِس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے روزآفزوں اضافہ ہوتاجائے
گااورایک وقت ایسا بھی آجائے گا کہ جب سیاسی جماعتوں کی ریلیوں اور احتجاجی
مظاہروں کا انجام پُرتشدد مظاہروں اور تصادم پر ہی آکر اختتام کوپہنچے
گا۔البتہ یہ حقیقت ہے کہ ریلی ٹورنامنٹ کی میزبان جماعت پاکستان مسلم لیگ
(ن) کے رہنمامسٹر شہباز شریف نے گزشتہ دنوں اپنی ریلی اور بعد میں ناصرباغ
کے جلسے میں صدرمملکت عزت مآب جناب آصف علی زرداری کی ذاتیات پر جس انداز
سے کیچڑ اُچھالااور حکومت کی تین ،ساڑھے تین سالہ کارکردگی پر جو بک بک کی
اِس کے جواب میں ملکی اور عالمی میڈیا پر ن لیگ اور شہباز شریف کواَب جن
تنقیدوں کا سامناکرناپڑا ہے اِ س کا احساس کرتے ہوئے ن لیگ کے ایک اہم
کرتادھرتا رہنماچوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ”ہماراہدف صدر زرداری یا
حکومت نہیں بلکہ حکومت کی ناقص پالیسیاں ہیں“اِس موقع پر ہماراخیال یہ ہے
کہ اگر نثارعلی خان واقعی سچ فرمارہے ہیں تو اِنہیں اپنی جماعت کے سربراہان
بشمول نوازو شہباز سمیت اپنی پارٹی کے کارکنان کو بھی یہ بات اچھی طرح سے
سمجھانی چاہئے کہ ”صدرزرداری اور حکومت کو عوامی ریلیوں اور جلسوں میں ہدف
تنقیدبنانے کے بجائے اِنکی خامیوں پر ایوان میں بحث کی جائے کیوں کہ ایوان
حزبِ اختلاف اور اقتدار دونوں ہی کے لئے ہر معاملے کو سلجھانے کے لئے مناسب
پلیٹ فارم ہوتاہے جو اِسی کاموں کے لئے ہے “۔جبکہ اُدھر پاکستان مسلم لیگ
(ن) کے سربراہ اور ملک کے سابق وزیراعظم میاں محمدنواز شریف اور اِن کے
چھوٹے بھائی اور موجودہ روزیراعلیٰ پنجاب میاں محمدشہباز شریف ہیں جنہیں
شیرپنجاب و پاکستان کا خطاب حاصل ہے اِن دونوں میں سے تو میاں شہباز شریف
نے گزشتہ دنوں ملتان روڈکے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگوکے دوران ایک صحافی
کے سوال پرواضح اور دوٹوک الفاظ میں یہ کہہ دیاکہ”میں شیر ہوں نہ ببر شیر
پتہ نہیں کیوں لوگ ہمیں شیر کہتے ہیں بھائی کا تو کچھ معلوم نہیں وہ شیرہیں
یا نہیں مگر میں اپنے متعلق صرف اتناہی کہناچاہوں گا کہ میں تو خادم اعلیٰ
ہوں مگراِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے زوردے کر یہ بھی کہاکہ اگرمیں
شیرہوتاتو”بکری “ کو کھاجاتا....یہاں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر متحدہ قومی
موومنٹ پاکستان ناصر باغ کے جلسے کے جواب میں کراچی میں صدر اور جمہوری
حکومت کی حمایت میں اپنی بھر پور ریلی کے بعد جلسے کا اہتمام نہ کرتی تو
ممکن ہے کہ شہبازشریف صحافی کو درج بالا جواب اِس طرح نہیں دیتے اور خود کو
حقیقی نہیں تو کم ازکم کاغذی شیر تو ضرور تصور کرتے مگر اَب چوں کہ اِنہوں
نے خود یہ تسلیم کرلیاہے کہ یہ نہ تو شیر ہیں اور نہ ہی ببر شیر ہیں “
لہذااَب ہم اپنی صحافی برادری سے بھی یہ درخواست کریں گے کہ وہ اَب اِنہیں
اپنی خبروں ، تجزیوں اور تبصروں میں بھی اِنہیں شیریاببرشیر کے خطاب سے
مخاطب کرنے سے اجتناب برتیں جبکہ شہبازشریف یہ واضح طور پر کہہ چکے ہیںکہ
اِن میں شیراور ببر شیر والی ایسی کوئی بھی خاصیت نہیں ہے جس کی وجہ سے
اِنہیں شیر یا ببر شیر کے القابات سے نوازہ جائے تو پھرعوام پر بھی یہ بات
لازم آتی ہے کہ وہ بھی اَب اِنہیں شیریاببر شیرکہہ کر شیریا ببر شیر کی
توہین تو نہ کریں ۔جبکہ اِس منظر اور پس منظر میں یہ امر قابلِ ذکراور
حوصلہ افزاہے کہ ایم کیو ایم نے (ن لیگ کی ریلی اور جلسے میں صدرِ مملکت
عزت مآب جناب ِمحترم آصف علی زرداری اور حکومت کی کارکردگی کے خلاف جو زبان
استعمال کی) اِس کے برعکس صدر زرداری کی حمایت اور ڈاواں ڈول ہوتی جمہوریت
کے استحکام کے لئے اپنی فقیدالمثال ”استحکام جمہوریت ریلی “کا اہتمام کرکے
ملکی تاریخ میں سُنہرے لفظوں میں یہ بات رقم کردی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ
پاکستان، ہی ملک کی وہ واحدجماعت ہے جس نے جمہور اور جمہوری روایات کی
پاسداری کے خاطر ہر جمہوری حکومت کے خلاف اِس کے دشمنوں کی جانب سے
پیداکردہ درگوں ہوتے حالات میں اِس کا ہر کڑے وقت میں ساتھ دیاہے اوراِس کی
کمزروہوتی کمر کو سہارادے کرمضبوط کیاہے جیسے گزشتہ دنوںن لیگ کی ریلی اور
جلسے کے بعد موجودہ جمہوری حکومت اور صدر زرداری کے لئے مشکلا ت پیداہوگئیں
تھیں ایسے میں صرف ایم کیو ایم ہی وہ واحد جماعت ثابت ہوئی جس نے اپنی
استحکام جمہوریت ریلی کا انعقادکرکے دنیاکو یہ بتادیاکہ ایم کیو ایم ملک
میں جمہوراور جمہوری روایات کی پاسداری اور جمہوری صدر زرداری کے لئے وہ سب
کچھ کرسکتی ہے جس کا ملک کا آئین وقانون اور اخلاق اقدار اجازت دیتے ہیںاِس
پر ہم یہ کہیں گے کہ یہ متحدہ کے قائد الطاف حُسین کی یہی تو وہ قابلِ
تعریف بات ہے جس کا اعتراف کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ مسٹررحمن ملک نے بھی
متحدہ کے قائد الطاف حُسین کو ”ضامنِ جمہوریت “کا خطاب دے کر فرمادیاہے کہ
جب بھی ملک میں جمہوریت کے خلاف اپوزیشن سمیت کسی نے بھی سازشیں کی
ہیںتومتحد ہ کے قائد محترم المقام جناب الطاف حُسین نے آگے بڑھ کرجمہوریت
کی بات کی اور جمہوریت کو استحکام بخشنے کے لئے اپنے تن من دھن سے
اپنافریضہ اداکیاہے جس کے لئے متحدہ کے قائد مبارکباد کے مستحق ہیں اور اِس
کے ساتھ ہی ہم یہ بھی کہہ کر اجازت چاہیں گے کہ ایم کیوایم کی فقیدالمثال
ریلی سے ن لیگ کا حکومت مخالف اور صدرزرداری کی رسوائی کا بھوت اور 105فارن
ہائٹ تک کا چڑھابخار بھی ترنت اترگیاہوگا۔(ختم شد) |