آپریشن نجات اور افواج پاکستان کا کردار

حالیہ سیلابی صورتحال میں افواج پاکستان نے عوام کو اس مصیبت سے نکالنے میں جو مثبت کردار ادا کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔
قدرت نے ارض پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ۔ قدرتی وسائل، زرخیز زمین ، جنگلات، پہاڑ، گلیشئرز ، دریاؤں اور سمندری دولت سے مالا مال یہ خطہ کبھی تو قدرتی آفات کی زد میں رہا اور کبھی دشمن کے ناپاک ارادوں نے اسے دہشت گردی ، انتہا پسندی اور شرپسندی کی آڑ میں آزمائشوں سے دوچار رکھا۔ ایسے میں افواج پاکستان نے جہاں سرحدوں کو دشمن کی سازشوں سے پاک رکھا وہاں ہر مصیبت میں پاکستانی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہو کر ملک و قوم کی بحالی اور خیر سگالی کا فریضہ بھی سر انجام دیا۔سیلاب ہوں ، وبائی امراض ہوں، زلزلے ہوں یا اندرونی و بیرونی حملے پاک فوج کے جری جوانوں نے اپنی جانوں کی پروا کیئے بغیر وطن پاکستان کو ہرخطرے سے محفوظ رکھنے کے لئے مؤثر کردار ادا کیا۔ حالیہ سیلابی صورتحال 2025ء میں بھی مون سون کی طوفانی بارشوں نے ایک بار پھر ہمارے کمزور انفراسٹرکچر اور ناقص شہری منصوبہ بندی کی قلعی کھول دی ہے۔ لیکن جہاں ایک طرف سیلابی ریلے بستیاں بہا لے گئے، وہیں دوسری طرف ایک ایسی قوت موجود تھی جس نے بروقت حرکت میں آ کر ایک قومی فریضہ نبھایا — اور وہ ہے افواجِ پاکستان۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قوم کو یقین دلایا کہ" پاک افواج عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی، ہر مشکل میں قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔
جون 2025 میں شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا اور بھارتی آبی جارحیت کے نتیجے میں بہت سی جانوں اور املاک کو نقصان پہنچا تاہم افواج پاکستان کے فوری ردعمل اور فی الوقت کارروائی نے بہت بڑے نقصان سے تاحال بچائے رکھاہے۔ صرف پنجاب میں 600,000سے زائد افراد متاثر ہوئے ، سینکڑوں دیہات زیرِ آب آئے، ہزاروں مویشی ہلاک اور فصلیں تباہ ہو گئیں ۔ پنجاب، خیبرپختونخواہ (K-P) ، گلگت بلتستان(G-B ) کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں کی طغیانی نے مقامی آبادی کو بے گھر کر دیا جبکہ سندھ کا بھی ایک بڑا رقبہ زیر آب آگیا۔ ایسے میں، افواجِ پاکستان نے بغیر کسی تاخیر کے میدان سنبھالا۔ پنجاب کے سات اضلاع (لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، اوکاڑہ، سرگودھا) میں فوجی دستے تعینات کیے گئے۔PDMA,NDMA ,ریسکیو 1122، پولیس، سول ڈیفنس اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر پاک فوج نے ہزاروں افراد کو محفوظ مقاما ت پر منتقل کیا ،161 ریلیف کیمپ اور 263 میڈیکل کیمپ قائم کیئے۔جانوروں اور فصلوں کی حفاظت کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور مقامی انفراسٹرکچر جیسے پل اور سڑکیں فوری طورپر بحال کرنے میں مدد کی۔
بالائی علاقوں میں امدادی کارروائیاں مزید پیچیدہ تھیں۔گلگت بلتستان ،K-P مشکل محاذ تھے ۔لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا تھا۔ یہاں آرمی ایوی ایشن نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا،فضائی ذرائع سے خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔6،903 افراد کو ریسکیو کیا گیا، میڈیکل اور انجنیئرنگ ٹیمیں تعینات کی گئیں اور انفراسٹرکچر کی بحالی ، پلوں ، سڑکوں، بجلی اور مواصلاتی نظام کی بحالی جیسے اقدامات کیئے گئے۔گلگت بلتستان کے ضلع گیزر میں مٹی کے تودے کے گرنے کے باعث ایک مصنوعی جھیل بن گئی، جس سے ہزاروں لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق تھا۔ افواج پاکستان نے نہ صرف بروقت الرٹ جاری کیا بلکہ 200 افراد کو بروقت انخلاء کے ذریعے بچایا۔عالمی میڈیا نے بھی اس بروقت کارروائی کو سراہا۔ K-Pمیں یہ خدمات بغیر قربانی کے نہیں آئیں ۔ر یسکیو کے دوران پاک فوج کے دو جوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے۔ان شہداء کی قربانی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ فوج صرف جنگ کے محاذ پر نہیں، بلکہ انسانی خدمات کے ہر میدان میں سینہ سپر ہے۔
پنجاب کا حالیہ سیلاب اپنی تاریخ کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔ جس نے تقریباً دو ملین افراد کو متاثر کیا ۔سیلاب زدہ علاقوں سے لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔ نجی اور دوردراز علاقوں سے ہیلی کاپٹروں اور بحری جہازوں کے ذریعے مسلسل محفوظ مقامات پر منتقلی کے ساتھ ساتھ ہنگامی ریلیف کیمپ اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔چھ لاکھ افراد اور 4,50,000جانوروں کو منتقل کرنا اتنا آسان کام نہ تھا جسے وزیر اعلی نے "تاریخ کی سب سے بڑی انخلاء "کہا ۔اس ذمہ داری کو جہاں کوئی بھی ادارہ فوری طور پر سرانجام دینے سے قاصر تھا وہاں پاک آرمی کے نوجوانوں نے نہایت کٹھن حالات میں یہ فریضہ بھی سرانجام دیا ۔پنجاب کے تقریباًدو ہزار سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں ،لاکھوں ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے جبکہ خوراک اور کپاس جیسی اہم فصلوں کو نقصان پہنچا۔جس سے ملک کی زرعی معیشت اور کپاس و چاول کی برآمد کو خطرہ لاحق ہوگیا ، تاہم پاک فوج کی بر وقت کارروائیوں نے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ کم کر دیا۔
سند ھ میں سیلاب کی پیشگی ممکنات کے پیش نظر پاک فوج اور سندھ رینجرز نے سکیورٹی اور حفاظتی اقدامات کے ساتھ سر پر موجود بندوں ، پشتوں اور آبپاشی کے ڈھانچوں پر گشت اور چوکیاں بڑھا دی ہیں۔سندھ نے ممکنہ خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد افراد کی باقاعدہ حفاظت کے لئے انخلاء کے عمل کا آغاز کیا،جہاں افواج پاکستان نے امدادی کارروائیوں میں مدد فراہم کی۔
المختصر!افواج پاکستان کی حالیہ سیلاب میں کی گئی امدادی کارروائیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ اس بہادر فوج نے ہر مشکل وقت میں سہارا فراہم کیا ہے، اورہمیشہ مصیبتوں میں امید کی کرن بن کر ابھری ہے۔ پھر بھی ملک دشمن قوتیں ہر بار افواج پاکستان کی دہشتگردی اور شر پسند عناصر کے خلاف کارروائیوں پر پراپیگنڈے اور منافرت پھیلانے سے بعض نہیں آتیں ۔ سوال یہ ہے کہ وہ پاک فوج جو ہر محاذ پرسرحدوں کی حفاظت ، اندرونی و بیرونی آفات، دہشتگردی کے خلاف آپریشنز اور انسانی خدمات میں سینہ تان کر پہلی صفوں میں کھڑی ہوتی ہے، اس کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرنے والے کیا پاکستان کی سالمیت اور بقا چاہتے ہیں یا ملک دشمن عناصر کی خوشنودی؟ مگر ان چند افراد یا گروہوں کی سازشوں نے ماضی میں بھی منہ کی کھائی ہے اور آئندہ بھی ان کی گھناؤنی سازشیں پاک فوج کے عزم و استقلال کو متزلزل نہ کر سکیں گی۔ پاکستان کا ہر شہری اپنی فوج پر نازاں ہے اور قیام پاکستان سے لیکر رہتی دنیا تک افواج پاکستان کے رستوں میں دعاؤں کے پھول نچھاور کرتا رہے گا۔

 

Waseem Akram
About the Author: Waseem Akram Read More Articles by Waseem Akram: 15 Articles with 6217 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.