دیہی ترقی کا مفید حوالہ
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
دیہی ترقی کا مفید حوالہ تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
حالیہ برسوں میں چین نے دیہی احیاء کی کوششوں کو تقویت دینے کی خاطر زراعت، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں کو ضم کرنے والے جدید ماڈلز کے ذریعے دیہی گورننس کو مسلسل فروغ دیا ہے۔ دیہی علاقوں میں بنیادی سماجی و مالیاتی خدمات اور دیہی احیاء کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو بھی بہتر بنایا گیا ہے تاکہ ڈیجیٹل گاؤں کی تعمیر کی حمایت کی جاسکے۔
یہی وجہ ہے کہ چین کے چودہویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران دیہی نشاۃ ثانیہ اور زرعی جدید کاری میں ہونے والی ترقی پر پورے چین کے کاشتکار خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، ان کوششوں نے چین کے دیہی علاقوں کو زیادہ پرجوش اور خوشحال بنانے میں مدد دی ہے۔
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران چین نے خوبصورت اور ہم آہنگ دیہات کی تعمیر میں تیز رفتار ترقی کے ساتھ نئے نتائج حاصل کیے ہیں، اناج کی پیداوار میں نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں، زرعی جدید کاری میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور دیہی علاقے رہنے کے لیے زیادہ موزوں بن گئے ہیں۔
اس انقلابی ترقی نے زرعی شعبے کو بڑے معاشی فوائد پہنچائے ہیں۔ 2024 تک پورے چین میں ایک لاکھ سے زیادہ زرعی مصنوعات کی پروسیسنگ کرنے والے ادارے فعال تھے جن کی سالانہ کاروباری آمدنی 20 ملین یوآن (تقریباً 2.8 ملین ڈالر) سے زیادہ تھی، اور ان کے اہم کاروبار کی کل آمدنی تقریباً 18 ٹریلین یوآن (تقریباً 2.5 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ چکی ہے۔
اسی دوران، 2024 میں چین میں فارم سے متعلق سیاحت جیسی سرگرمیوں پر مشتمل تفریحی زراعت کی کل آمدنی تقریباً 900 ارب یوآن تک پہنچ گئی، جو 2020 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں تقریباً 50 ارب یوآن زیادہ ہے۔
چین کے کچھ دور دراز زرعی علاقوں کے کاشتکار ٹیکنالوجی اور مشینری میں حالیہ ترقی سے فوائد حاصل کر رہے ہیں، اور بہتر سپلائی چینز انہیں اپنی تازہ پیداوار ملک کی کچھ بڑی منڈیوں میں منتقل کرنے کے قابل بنا رہی ہیں۔بیجنگ، شنگھائی اور گوانگ دونگ سمیت بہت سے بڑے شہر دیہی کاشت کاروں کے اہم گاہک بن چکے ہیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کی پیشرفت نے پورے چین میں زرعی پیداوار میں بڑی تبدیلیاں بھی لائی ہیں، جس سے زمین کے وسیع رقبے کو زیادہ آسانی اور مؤثر طریقے سے منظم کرنا ممکن ہوا ہے۔صنعت میں جدید تبدیلی کے دوران کاشتکار نئی چیزیں بھی سیکھ رہے ہیں۔اب کسانوں کو زمین جوتنے کے لیے بیلوں کی ضرورت نہیں ہے، اور نہ ہی زہریلے ادویات کا چھڑکاؤ یا اناج کی کٹائی دستی طور پر کرنا پڑتی ہے ۔ یہ تمام کام اب جدید زرعی مشینوں کے ذریعے ممکن ہو چکے ہیں ۔
چودہویں پنج سالہ منصوبے کی ایک اور اہم توجہ صحت کی دیکھ بھال کی کوریج کو بہتر بنانے پر بھی رہی ہے، جس میں تمام دور دراز علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس وقت چین میں 90 فیصد سے زیادہ گاؤں کے کلینکس بنیادی میڈیکل انشورنس کے دائرہ کار میں ہیں۔
2021 تا2025کی مدت میں دیہی زندگی نمایاں طور پر زیادہ آرام دہ اور مربوط ہو گئی ہے۔ پانی، بجلی، سڑکوں، گیس اور ڈیجیٹل خدمات کے بنیادی ڈھانچے کی بدولت پورے دیہی علاقوں میں بہتری آئی ہے۔
چین کا دیہی روڈ نیٹ ورک اب 4.64 ملین کلومیٹر سے زیادہ ہے، جبکہ دیہی علاقوں کے لیے پانی کی فراہمی کی کوریج 94 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 90 فیصد سے زیادہ انتظامی دیہات میں فائیو جی تک رسائی حاصل ہے، جبکہ دیہی پارسل ڈیلیوری نیٹ ورک میں توسیع ہو رہی ہے، جس سے رہائشیوں کو گھر کے قریب ہی پارسلز بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت میسر آئی ہے۔
رہائشی حالات میں بہتری اور موافق ماحول نے مزید مقامی انٹراپرینورز کو گھر کے قریب کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دی ہے، جن میں ٹوریسٹ ریزارٹس ، دیہی فارمنگ ، غیر مادی ثقافتی ورثے کی ترقی ،مقامی صنعتوں سے وابستگی، کیفے ،اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کا فروغ شامل ہے۔یہ جگہیں ایسی مصنوعات اور پرکشش مقامات فراہم کرتی ہیں جنہیں چینی سیاحوں میں نمایاں مقبولیت ملی ہے اور لوگ یہاں اپنے تفریحی لمحات اور تعطیلات گزارنا پسند کرتے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے میں مجموعی بہتری نے بہت سے یونیورسٹی گریجویٹس اور غیر ملکی طلباء کو آبائی علاقے واپس آنے اور دیہی نشاۃ ثانیہ کو فروغ دینے میں معاون کردار ادا کرنے کی ترغیب بھی دی ہے۔
اسی طرح، دیہی علاقوں میں مختلف صنعتوں کی ترقی کو فروغ دینے کی کوششیں مختلف فنانسنگ چینلز جیسے قرضوں، بانڈز، ایکویٹی اور لیزنگ کے ذریعے آگے بڑھائی جا رہی ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد دیہی علاقوں میں بنیادی، ثانوی اور تیسرے درجے کی صنعتوں کی مربوط ترقی کو فروغ دینے کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لانا اور دیہی اثاثوں کو بحال کرنا ہے، جس سے بالآخر دیہی احیاء کو موثر طریقے سے عروج ملے گا۔ |
|