لا حول و لا قوة الا بالله “اللہ کے سوا کوئی طاقت اور قوت نہیں”
یہ الفاظ صرف ایک دعا نہیں، بلکہ ایک عقیدہ ہیں، ایک عمل، اور ایک شعور — کہ آپ کی ہر حالت، ہر تبدیلی، ہر قوت اور ہر عمل کا اصل ماخذ اللہ ہے۔
یہ کب پڑھیں؟ • جب آپ کو لگے: “یہ کام میرے بس سے باہر ہے…” • جب آپ تعریف سے غرور میں پڑنے لگیں • جب آپ خود کو تنہا محسوس کریں • جب ذمہ داریاں بڑھ جائیں اور وقت کم لگے • جب دل تھک جائے اور ہمت ختم ہونے لگے • جب آپ بدلنا چاہیں مگر وسائل نہ ہوں • جب بری عادتیں چھوڑ کر نیک بننے کا ارادہ کریں • جب کام شروع کرنے سے پہلے ڈر محسوس ہو • جب لوگ آپ سے بہتر لگیں اور موازنہ دل دکھائے • جب آپ سوچیں: “میں کچھ نہیں کر سکتا/سکتی…” • جب آپ social anxiety محسوس کریں • جب رات کو کروٹ لیں • جب مؤذن “حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح” کہے • نماز کے بعد اذکار میں
اسی وقت زبان سے نکالیے: “لا حول و لا قوة الا بالله” اور اللہ پر توکل کیجیے۔
*مفہوم* • حول کا مطلب ہے: ایک حال سے دوسرے حال میں تبدیلی • قوة کا مطلب ہے: عمل، ارادہ، ہمت، طاقت
یعنی: “نہ آپ کسی حال سے دوسرے حال میں خود جا سکتے ہیں، نہ کسی عمل میں قوت رکھتے ہیں — یہ سب کچھ صرف اللہ کی توفیق سے ہوتا ہے۔”
اسی لیے: جب نیکی کی طرف بڑھیں، کہیے: “یہ میری نہیں، اللہ کی توفیق تھی” جب برائی سے بچیں، کہیے: “یہ میرے ارادے سے نہیں، اللہ کی مدد سے تھا”
روزمرہ لمحوں میں ذکر کا موقع بنائیں • جب کوئی نیا کام شروع کریں • جب دل کہے “یہ میرے بس کا نہیں” • جب سستی، خوف، یا الجھن آئے • انتظار کے لمحوں میں: لفٹ، گاڑی، قطار، کھانے کا انتظار • فارغ وقت میں، بطور ورد
ایک تسبیح روزانہ پڑھیں: “لا حول و لا قوة الا بالله”
*فوائد اور فضائل* • جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے (مسند احمد) • سوشل اینگزائٹی، پریشانی، خوف اور تھکن کا علاج ہے۔ • توکل اور تواضع پیدا کرتا ہے • بڑے فیصلے، چیلنجز، اور خطرناک مواقع پر دل کو مضبوط کرتا ہے۔ (ابن قیم: بادشاہوں کے دربار میں جانے جیسی صورتحال میں حیران کن اثر ہے) • عقیدۂ توحید اور اللہ پر مکمل انحصار سکھاتا ہے • نیکی کی طرف رغبت اور غرور سے بچاتا ہے۔
یہ دعا آپ کو سکھاتی ہے: • عاجزی • توکل • نیکی کی طلب • شکر اور صبر • کامیابی پر اعتدال
اے اللہ! نیک تبدیلی کی توفیق دے، کامیابی پر عاجزی، ناکامی پر صبر، اور ہر حال میں اپنا ذکر نصیب فرما |