چین میں ترقی نسواں کی اہم عالمی تقریب
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین میں ترقی نسواں کی اہم عالمی تقریب تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین نے حالیہ برسوں میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کی کوششوں کو نمایاں انداز سے فروغ دیا ہے ، اور اس سلسلے میں عالمی برادری کی کوششوں میں بھی اس کا فعال کردار رہا ہے۔اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی ،چین میں تیرہ سے چودہ اکتوبر تک ترقی نسواں سے متعلق ایک اہم تقریب منعقد ہونے جا رہی ہے جسے " گلوبل لیڈرز میٹنگ آن ویمن" کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس تقریب کی اہمیت کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ تقریب کے افتتاحی اجلاس میں شرکت اور کلیدی خطاب کریں گے۔یہ عالمی تقریب چین اور یو این ویمن کے باہمی تعاون سے بیجنگ میں منعقد ہوگی۔
اس تقریب کے تناظر میں یہ امر بھی اہم ہے کہ رواں سال اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ 1995 میں بیجنگ میں منعقدہ چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین کی 30 ویں سالگرہ بھی ہے۔تیس سال قبل منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں تاریخی "بیجنگ اعلامیہ" اور "ایکشن پلیٹ فارم" اپنایا گیا تھا ، جو عالمی سطح پر امور خواتین کی ترقی میں سنگ میل بن گیا۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے 2020 میں چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہائی لیول اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے 2025 میں"گلوبل لیڈرز میٹنگ آن ویمن" کے انعقاد کا اہم اعلان کیا تھا۔
چینی صدر کے اسی اہم اعلان کی تکمیل کے لیے، اس تقریب کا مقصد فریقین کو اکٹھا کرنا، بیجنگ میں ہونے والی چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین کے جذبے کو تازہ کرنا، "بیجنگ اعلامیہ" اور "ایکشن پلیٹ فارم" پر عمل درآمد کو تیز کرنا، عالمی سطح پر صنفی مساوات اور خواتین کی ہمہ گیر ترقی کو فروغ دینے کے لیے نئی قوت فراہم کرنا اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کی تعمیر کرنا ہے۔
یہ توقع ہے کہ درجنوں سربراہان مملکت و حکومت، ارکان پارلیمان، نائب وزرائے اعظم، وزراء سطح کے عہدیدار، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہ اور دنیا بھر سے اہم شخصیات اس تقریب میں شرکت کریں گی۔چین کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ اس اجلاس کو بھرپور کامیاب بنایا جا سکے اور عالمی سطح پر امور نسواں کی ترقی کی تاریخ میں ایک اور سنگ میل قائم کیا جا سکے۔
حقائق واضح کرتے ہیں کہ چین نے حقوق نسواں کی ترقی کو غیر معمولی اہمیت دی ہے اور اس سلسلے میں بھرپور کوششیں کی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں چینی خواتین میں "حصول، خوشی اور تحفظ" کا احساس ایک نئے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ ڈیجیٹل معیشت کی لہر پر سوار ہو کر، جسے "شی پاور" کہا جاتا ہے، چین میں خواتین ایک متحرک قوت بن رہی ہیں۔اس وقت ،چین میں تمام انٹرنیٹ انٹرا پرنیورز میں سے نصف سے زیادہ خواتین ہیں، ڈیجیٹل تجارت اور لائیو سٹریمنگ ورک فورس کا ایک تہائی حصہ خواتین پر مشتمل ہے، اور صرف سنہ 2024 میں، 14 ہزار سے زیادہ خواتین کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹرینر کے طور پر سرٹیفائیڈ کیا گیا، جو کہ جدید ترین شعبوں میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار کو واضح کرتا ہے۔
ملک میں پائیدار فنانس خواتین کی ترقی کو فروغ دینے اور صنفی خلیج کو پاٹنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی کے طور پر ابھرا ہے جس کا مقصد پائیداری اور صنفی مساوات کو جوڑنے والی پالیسیوں کو تشکیل دینا ہے۔فنانس اور خواتین کے درمیان تعلق دو طرفہ ہے۔ ایک طرف تو فنانشل سیکٹر خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے اور خواتین کے بااختیار ہونے کی معاونت سے لے کر قیادت اور فیصلہ سازی کے عہدوں کے دروازے کھولنے تک ، معاونت فراہم کر رہا ہے۔ دوسری جانب، خواتین خود فنانس کو نئی شکل دے رہی ہیں، اور گرین اور پائیدار ترقی میں جدت کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
یہاں اس بات کا تذکرہ بھی لازم ہے کہ، اقوام متحدہ نے 2015 میں 2030 کے لیے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف پیش کیے تھے، جن میں ہدف نمبر 5 صنفی مساوات ہے۔یہ امر قابل تحسین ہے کہ چین کے فنانس سیکٹر میں 80 لاکھ سے زیادہ ملازمین ہیں، جن میں سے 40 لاکھ سے زیادہ خواتین ہیں، جو کل کا نصف سے زیادہ ہیں۔ لہٰذا، فنانس اور خواتین کا انضمام انتہائی اہم ہے۔ یہ نہ صرف ملک کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے اہم ہے، بلکہ اس لیے بھی کہ فنانس سیکٹر کو خود بھی خواتین کی انفرادی خوبیوں، جیسے ہمدردی، ہوشیاری، احتیاط، ذمہ داری اور جدت پسندی سے فائدہ اٹھانے کے لیے مزید خواتین کی ضرورت ہے۔
چین میں پائیدار اور گرین ترقی کو فروغ دینے میں خواتین کے اہم کردار پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔چینی حکام کے نزدیک خواتین پائیدار اور گرین ترقی کو آگے بڑھانے میں ایک اہم قوت ہیں۔ گرین شعبوں میں، خاص طور پر جب سے "دوہرے کاربن" اہداف سامنے آئے ہیں، ملک میں خواتین کی شرکت کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ مزید برآں، چین کی قومی حکمت عملیاں فعال طور پر خواتین کے حقوق کے تحفظ کو فروغ دے رہی ہیں، جو معاشرے کے ہر شعبے میں خواتین کے لیے جامع احترام کا مظہر ہیں۔ |
|