چین کا رابطے اور دوستی کا "اسپیس پل"

چین کا رابطے اور دوستی کا "اسپیس پل"
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران چین خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اہم عالمی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ ملک نے نہ صرف خلائی سائنس میں قابل ذکر ترقی کی ہے بلکہ اس کے سیٹلائٹس نے چین اور دنیا کے درمیان رابطے اور دوستی کے "پل" کا کردار ادا کیا ہے۔ چین نے خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں مسلسل ترقی کرتے ہوئے انسان بردار خلائی پروگرام، چاند کے مشنوں، اور بیدو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم جیسے منصوبوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، چین دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرکے بین الاقوامی خلائی شراکت کو فروغ دے رہا ہے، جو انسانیت کے اجتماعی مفاد میں ہے۔
چین کے انسان بردار خلائی مشن شینزو-20 کے عملے کو چین کے خلائی اسٹیشن میں داخل ہونے کے بعد اب پانچ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس دوران تینوں خلا نوردوں نے مختلف ذمہ داریاں انجام دی ہیں، جن میں خلائی سائنسی تجربات، مدار میں ہنگامی امداد کی تربیت، اور اسٹیشن کے آلات کا معائنہ و دیکھ بھال شامل ہیں۔

خلائی اسٹیشن کی تعمیر سے لے کر چھانگ عہ-6 مشن کے ذریعے چاند کے انتہائی دور عقبی حصے سے پہلی بار مٹی کے نمونے اکٹھا کرنے تک، اور تھیان وین-1 مشن کے ذریعے مریخ کی کھوج تک ، چین نے اپنے چودھویں پانچ سالہ منصوبے(2021-2025) کے دوران خلائی تحقیق میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو انسانی خلائی جستجو اور سائنسی و تکنیکی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

چین کا خلائی اسٹیشن چودھویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران مکمل ہوا، اور یہ اس وقت مدار میں موجود دنیا کے صرف دو خلائی اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ اپریل 2021 میں اس کا پہلا حصہ تھیان حہ کور ماڈیول مدار میں روانہ کیا گیا۔ اس کے بعد جولائی اور اکتوبر 2022 میں بالترتیب وین تھیان اور منگ تھیان نامی دو سائنسی لیبارٹری ماڈیولز کو کامیابی سے لانچ کر کے تھیان حہ ماڈیول سے منسلک کیا گیا۔
محض دو سال سے بھی کم عرصے میں، چین نے تھیان حہ، وین تھیان اور منگ تھیان ماڈیولز پر مشتمل خلائی اسٹیشن کی تنصیب و تعمیر مکمل کر لی۔

اب تک شینزو-12 سے شینزو-20 تک کل نو خلا نورد ٹیمیں اسٹیشن میں داخل ہو چکی ہیں اور انہوں نے تقریباً 20 خلائی چہل قدمی سرگرمیاں انجام دی ہیں، جن میں آلات کی تنصیب و دیکھ بھال اور خلائی ملبے سے تحفظ کے نظام کی تنصیب شامل ہے۔

یہ خلائی اسٹیشن قومی سطح کی ایک سائنسی تجربہ گاہ کے طور پر بھی کام کر رہا ہے، جہاں خلا نوردوں نے متعدد سائنسی تجربات انجام دیے ہیں۔ 2024 کے اختتام تک یہاں 181 سائنسی و اطلاقی منصوبے مکمل یا جاری تھے، جن میں تقریباً دو ٹن سائنسی سامان خلا میں بھیجا گیا، 100 سے زیادہ تجرباتی نمونے زمین پر واپس لائے گئے، اور 300 ٹیرا بائٹس سے زیادہ سائنسی ڈیٹا حاصل کیا گیا۔

ان تجربات سے نمایاں سائنسی کامیابیاں حاصل ہوئیں، مثلاً خلا میں چاول اور اس کے ثانوی اگاؤ (رٹون رائس) کی نئی جینیاتی اقسام کا حصول، اور انسانی جنینی خلیوں سے متعلق ، قابل ذکر ہیں۔ان کامیابیوں نے خلائی حیاتیات، مائیکرو گریوٹی طبیعیات، خلائی فلکیات، ارضیات، اور خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی تحقیق کو بہت آگے بڑھایا ہے۔

فروری 2025 میں چین اور پاکستان نے ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت پاکستانی خلا نوردوں کے انتخاب اور تربیت میں تعاون کیا جائے گا تاکہ وہ چین کے خلائی اسٹیشن مشن میں حصہ لے سکیں۔ اس اقدام سے چین نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی خلائی تعاون میں شامل کرنے کا پختہ عزم رکھتا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1655 Articles with 948471 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More