*مٹی میں کھیلنا بچوں کے مدافعتی نظام کو کیسے بہتر کرتا ہے؟*
(انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ, کراچی)
|
*مٹی میں کھیلنا بچوں کے مدافعتی نظام کو کیسے بہتر کرتا ہے؟*
انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
کسی زمانے میں ’گندے نہ ہونا‘ گھروں میں بولا جانے والا عام جملہ تھا، خاص طور پر تب جب والد یا والدہ مایوسی سے اپنے بچوں کو اپنے بہترین کپڑوں کو گندا کرتے دیکھتے تھے۔ چاہے وہ کھیتوں میں بھاگ دوڑ رہے ہوتے، درختوں پر چڑھ رہے ہوتے یا پھر مینڈک پکڑ رہے ہوتے، بچوں کے سفید کپڑوں کا رنگ دن ختم ہونے سے پہلے پہلے بھورا ہو جانا لازمی تھا۔
آج کئی والدین کی چھپی چھپی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے کاش مٹھی بھر مٹی اٹھا کر اس سے کھیل ہی لیں۔ شہری طرزِ زندگی کے دور میں سوشل میڈیا اور ویڈیو گیمز کی بدولت اب بچے فطرت سے کم ہی رابطے میں آتے ہیں۔ کئی بچوں کو کبھی بھی مٹی میں کھیلنے کا موقع نہیں ملتا۔ شاید اس سے آپ کا کپڑوں کی دھلائی پر خرچہ کم ہو لیکن اس کا نتیجہ بچے کی صحت اور بہبود کی خرابی میں نکلتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق مٹی میں ایسے دوستانہ جراثیم ہوتے ہیں جو بچوں کے نظامِ مدافعت کو تربیت دے کر اُنھیں کئی طرح کی الرجیز، دمے اور دیگر بیماریوں سمیت ڈپریشن اور اینگزائٹی تک سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔
ان نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی جسمانی سرگرمی نہ صرف اس لیے فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں آزادی سے گھومنے کا موقع ملتا ہے بلکہ کچھ قدرتی مادوں مثلاً مٹی اور کیچڑ میں ایسے حیران کن حد تک طاقتور خردبینی جراثیم موجود ہوتے ہیں جن کے بچوں کی صحت پر پڑنے والے مثبت اثرات کو ہم نے سمجھنا ابھی صرف شروع ہی کیا ہے۔
ذہنی نشونما! گھر سے باہر کھیلنے کے کئی نفسیاتی فوائد اب ایک ٹھوس حقیقت ہیں۔ ہماری ذہنی ارتقا قدرتی جگہوں پر ہوئی اور ہمارا احساس کا نظام قدرتی لینڈسکیپ سے سب سے زیادہ ہم آہنگ ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ قدرتی مناظر ہمارے ذہن کو بالکل درست سطح کا تحرک فراہم کرتے ہیں جو تھکے ہوئے اور آسانی سے بھٹک جانے والے ذہن کو نئی توانائی فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
سنہ 2009 میں ہونے والی ایک تحقیق نے اس نظریے کے حق میں ثبوت فراہم کیے۔ اس تحقیق میں پایا گیا کہ اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (اے ڈی ایچ ڈی) کے حامل بچے پارک میں 20 منٹ کی چہل قدمی کے بعد اپنے کام پر بہتر انداز میں توجہ دے سکتے تھے جبکہ اس کے مقابلے میں صاف ستھری شہری سڑکوں پر 20 منٹ چہل قدمی کرنے والے بچوں میں یہ صلاحیت کم رہی ہے. گھاس اور درختوں سے قربت کا بظاہر ان کے ذہنوں پر مثبت اثر پڑا۔ ماہرین کی تجویز ہے کہ ’فطرت کا ایسا ڈوز‘ اے ڈی ایچ ڈی کے حامل بچوں میں بہتری کے لیے دیگر طریقوں کے ساتھ ساتھ ایک محفوظ اور آسانی سے دسترس میں موجود ذریعہ ہے.
ذہنی بحالی کے علاوہ باہر کھیلنا سیکھنے کا ایک بیش بہا ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اٹلی کی یونیورسٹی آف پیلرمو میں بچوں کے ماہرِ نفسیات فرانچیسکو ویٹرانو کہتے ہیں کہ مٹی گوندھنے اور اس سے مختلف چیزیں بنانے سے بچے اپنے احساسات اور اپنی حرکات کے آپسی تعلق کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔ جسا سینسری موٹر ڈویلپمنٹ کہتے ہیں کہ اس سے بچے آہستہ آہستہ اپنے جسم میں پیدا ہونے والے سگنلز کو سمجھنے لگتے ہیں گھروں اور کلاس رومز سے باہر ہونے والی ایسی سرگرمیوں سے بچوں کو اپنے جذبات سمجھنے کا موقع بھی فراہم کر سکتی ہیں جو کہ دیگر ماحول نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر سینڈ ٹرے تھیراپی میں مٹی اور اس سے بنائے جانے والے چھوٹے چھوٹے پتلوں کی مدد سے اپنے احساسات اور خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس طریقے کو اب ان بچوں کے لیے کارآمد کونسلنگ تصور کیا جاتا ہے جو اپنی جذباتی حالت کو الفاظ فراہم کرنے میں مشکل کا سامنا کر رہے ہوں۔ جب بات بچوں کی جسمانی صحت کی آتی ہے تو باہر کھیلنے کا سب سے بہترین فائدہ ورزش ہو سکتا ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن میں انسانی ترقی اور خاندانی سائنسز کی پروفیسر الزبتھ گرشوف اور ان کی ٹیم کی تحقیق کے مطابق ایک وسیع و عریض کُھلی جگہ پر کھیلنے والے بچوں کے لیے جسمانی قوت حاصل کرنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے جس سے ان میں موٹاپے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ |
|