چین کی کمپیوٹنگ پاور کے ثمرات

چین کی کمپیوٹنگ پاور کے ثمرات
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران چین نے ملک میں ایک مربوط کمپیوٹنگ نیٹ ورک تعمیر کیا ہے۔ملک نے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے اسٹریٹجک منصوبے پر عملدرآمد جاری رکھتے ہوئے اپنی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو تقویت پہنچائی ہے۔تاحال، کمپیوٹنگ پاور کے پیمانے کے لحاظ سے چین کا درجہ عالمی سطح پر دوسرا ہے۔

چودہویں پنج سالہ منصوبہ (2021-2025) کے دوران، چین کی کمپیوٹنگ پاور میں سالانہ اوسطاً 30 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے، جس میں سے 70 فیصد سے زائد اضافی کمپیوٹنگ کی صلاحیت ملک کے مغربی علاقوں سے پیدا ہو رہی ہے۔ چین اس وقت تک آٹھ قومی کمپیوٹنگ ہب اور دس قومی ڈیٹا سینٹر کلسٹرز تعمیر کر چکا ہے، جو زیادہ ترقی یافتہ مشرقی علاقوں سے کمپیوٹنگ وسائل کو کم ترقی یافتہ مغربی علاقوں تک پہنچا رہے ہیں، جہاں قابل تجدید توانائی کے وسیع ذرائع موجود ہیں۔ چین کے 60 فیصد سے زائد شہر پانچ ملی سیکنڈ کے اندر کمپیوٹنگ پاور کلسٹر سے منسلک ہو سکتے ہیں۔اس اسٹریٹجک منصوبے نے مغربی چین میں صنعتی ترقی کو فروغ دینے میں مدد دی ہے۔

گزشتہ پانچ سالوں میں، چین نے دنیا کا سب سے بڑا انٹرنیٹ انفراسٹرکچر نیٹ ورک بھی تعمیر کیا ہے، اور یہ ان ممالک میں سے بھی ہے جہاں دنیا بھر میں ڈیٹا ایپلیکیشن کے منظرنامے سب سے زیادہ متنوع ہیں۔

اس کے علاوہ، زراعت، مینوفیکچرنگ، ماحولیاتی تحفظ اور نقل و حمل جیسے شعبوں میں ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے، جس سے فصلوں کی کٹائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے، اسمارٹ فیکٹریوں کی تعمیر، پانی کے معیار کی نگرانی اور ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کے سفر کو ہموار بنانے میں مدد مل رہی ہے۔

چین کی کوشش ہے کہ 2035ء تک ملک کو ڈیجیٹل ترقی کے لحاظ سے عالمی سطح پر نمایاں مقام پر فائز کیا جائے اور معاشی، سیاسی، ثقافتی، سماجی اور ماحولیاتی شعبوں میں ملک کی ڈیجیٹل پیش رفت کو زیادہ مربوط اور مضبوط بنایا جائے۔اس حوالے سے وضع کردہ منصوبے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور حقیقی معیشت کے گہرائی سے انضمام اور زراعت، مینوفیکچرنگ، فنانس، تعلیم، طبی خدمات، نقل و حمل اور توانائی کے شعبوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اطلاق کے لئے حمایت شامل ہے۔

اسی طرح قومی کمپیوٹنگ نیٹ ورک اور ڈیٹا گردش کے بنیادی ڈھانچے کے قیام میں تیزی لانے کی کوششوں پر بھی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ اس کوششوں میں ایک ایسے ڈیجیٹل ملک کا تصور وضع کیا گیا ہے جس میں موثر ڈیجیٹل سرکاری خدمات، ایک پھلتی پھولتی سائبر اسپیس ثقافت، وسیع پیمانے پر قابل رسائی ڈیجیٹل عوامی خدمات، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعہ بااختیار ماحولیاتی گورننس شامل ہے۔

چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ڈیجیٹلائز معیشت کا موجودہ انقلاب حکومتوں، معاشروں، کاروباری اداروں اور افراد کے درمیان تعلقات کو بھی ازسرنو متعین کر رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج اسے ترقی کے ایک نئے عنصر کے طور پر اعلیٰ معیار کی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کا اہم محرک قرار دیا جا چکا ہے۔

انہی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے چین ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لئے زیادہ سازگار ماحول کو فروغ دینے کے لئے عمدہ اور مرکوز پالیسی اقدامات کا استعمال کر رہا ہے۔چین کے ڈیجیٹل ترقیاتی ایجنڈے میں ڈیٹا انفراسٹرکچر اور متعلقہ ادارہ جاتی نظام کو بہتر بنانا، اور ڈیٹا وسائل کی مارکیٹ پر مبنی تقسیم کو فروغ دینا وغیرہ جیسی سرفہرست ترجیحات شامل ہیں ۔

چینی حکام سمجھتے ہیں کہ ڈیجیٹل معیشت کے دور رس اثرات کو دیکھتے ہوئے ان ٹیکنالوجیز کو حقیقی معیشت کے ساتھ جامع طور پر مربوط کرنے پر زور دیا جائے تاکہ معاشی اور سماجی ترقی کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کی جاسکے۔

اسی باعث چینی حکام نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ، آزاد ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جدت طرازی کے لئے ایک نظام تعمیر کیا جائے گا، اور کاروباری اداروں کو تکنیکی جدت طرازی میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی ترغیب دی جائے گی، جس میں دانشورانہ ملکیت کے بہتر تحفظ کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے.

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1655 Articles with 948470 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More