چٹاگانگ کے سفر سے کیا سیکھا؟

ڈھاکہ انٹرنیشنل اسکاؤٹس جمبوری میں شرکت کے لئے پی آئی اے کی رُووَرز اسکاؤٹس ٹیم کے ساتھ 7 دسمبر 1970 کو روانہ ہؤا۔ کراچی سے پی آئی اے کی پروازکولمبو ہوتی ہوئی ڈھاکہ پہنچی۔ہم آٹھ لوگ تھے۔محمد پور روڈ پر وائی ایم سی اے میں ایک رات قیام کے بعد صبح آٹھ بجے ایک وین کے ذریعے 65 میل دور جنگل میں مَوچک کے مقام پر پہنچ کر دو دو لوگوں کے چار کیمپ لگائے۔تین ہفتے کی روائیتی تقریبات میں پانچوں براعظموں سے آئی ہوئی ٹیموں نے مختلف مقابلوں میں شرکت کی۔ اختتام پر پی آئی کی ٹیم نے مہمانِ خصوصی آغا جنرل محمد یحیٰ خان صدرِ پاکستان سے ٹرافی وصول کی۔ اگلے روز بذریعہ ٹرین چٹاگانگ کے لئے روانہ ہوئے۔ رات بھر کا آٹھ گھنٹے کا سفر شدید ٹھنڈ میں مونگ پھلیاں کھاتے اور تاش کھیلتے گذارا اور جب چٹاگانگ ریلوے اسٹیشن پر اترے تو میں آواز نہ نکلنے کے باعث اشاروں سے باتیں کر رہا تھا۔نصیرالدین راجپوت (مرحوم اب اس دنیا میں نہیں)پاکستان بیڈمنٹن ٹیم کے کپتان بھی پی آئی میں چیف ٹائم کیپر ہونے کے ناطے ہمارے ساتھ تھے۔میں ان سے بارہ سال چھوٹا تھا لہٰذا میرا بہت خیال رکھتے۔انھوں نے مشورہ دیا کہ میرے گلے کی حالت جتنی خراب ہے اس کے لئے ایک چمچہ برانڈی کا ایک گلاس نیم گرم پانی میں ملا کر پی لوں تو بہت جلد گلہ ٹھیک ہو جائیگا جس پر باقی ساتھیوں نے بھی حامی بھری لیکن میں چونکہ نہایت مذہبی قسم کا مسلمان تھا تو پوری شدت سے ان کی اس تجویز کی مخالفت کی لیکن آواز نہ نکلنے کے باعث میری آواز میں وہ اثر نہ رہا جو ہونا چاہئیے تھا لہٰذا نصیرالدین راجپوت بھائی کی تجویز پر عملدرآمد وہیں ریلوے اسٹیشن چٹاگانگ کے بار روم میں کرا دیا گیا۔ اسٹیشن سے چار سائیکل رکشہ میں ہم آٹھ لوگ سوار ہوکر ریلوے کالونی پہنچے جہاں ہمارے ساتھی زبیر کے ماموں ( جو اصفہانی ٹی گارڈنز کے جنرل منیجر تھے) نے ہمارے لئے ایک بنگلے میں رہنے کا بندوبست کر رکھا تھا۔پہنچتے ہی میں نے ان سے اپنا مسئلہ بیان کیا کہ مجھے زبردستی برانڈی پلا دی گئی ہے ، تفصیل جاننے کے بعد انھوں نے چٹاگانگ کے سب سے مشہور مفتی صاحب کو فون کیا اور ملاقات کا وقت بھی طے کرلیا۔دن بھر آرام کرنے کے بعد وہ مجھے مفتی صاحب کے پاس لے گئے جنہوں نے میرا مسئلہ سننے کے بعد مجھے بتایا کہ : فتاوٰی لجنۃ الدائمۃ (22/110) میں ہے:"دوائیوں کو نشہ آور چیزوں کے ساتھ ملانا جائز نہیں ہے، لیکن اگر الکحل میں ملایا جائےاور کثرت سے پینے سے نشہ پیدا ہو جائے تو اسے کم مقدار میں بھی پینا حرام ہے، اگر زیادہ پینے سے نشہ نہیں آئے تو اسے کم مقدار میں پینا جائز ہے۔" لہٰذا آپ کو کوئی گناہ نہیں ہو گا۔تب جاکے میری تسلی ہوئی اور اس کے بعد اگلے دنوں کی سیر و تفریح مع کاکسس بازار کا پی آئی اے کے فوکر جہاز میں ٹور بھی بہت دلچسپ رہا۔گویا برانڈی کا ایک چمچہ پانی کے ایک گلاس میں ملا کر پینا جائز ہے کا سبق مفید رہا۔اضافی معلومات یہ ہیں کہ ہزاروں سالوں سے برانڈی کو صحت کے مسائل کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ ان میں عام کھانسی اور نزلہ اور یہاں تک کہ فلو بھی شامل ہیں۔ برانڈی کی قدرتی گرمی کی خصوصیات کی وجہ سے یہ صحت مند نیند لانے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مشروب کی اینٹی بیکٹیریل نوعیت اسے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے بہترین بناتی ہے۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 302 Articles with 237256 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More