ترس

ترس
تحریر ۔۔۔۔ بابرالیاس

مرید! باباجی محبوب کو ترس نہ آئے تو منت کیسے کی جائے ؟

بہت نازک، مگر نہایت سچا سوال —
"اگر محبوب کو ترس نہ آئے تو منت کیسے کی جائے؟"
یہ دراصل اُس لمحے کی بات ہے جب محبت عاجزی کے آخری دروازے پر کھڑی ہوتی ہے،
اور خودداری دل کے اندر سوال بن کر گونجتی ہے۔

پتر اسے دل، روح اور حقیقت کے تین زاویوں سے دیکھتے ہیں:

💔 1. دل کا زاویہ — جہاں التجا لفظ نہیں، کیفیت ہوتی ہے

جب محبوب کو ترس نہ آئے،
تو زبان سے کی گئی منت بے معنی ہو جاتی ہے۔
کیونکہ ترس الفاظ سے نہیں، دل کی لرزش سے جنم لیتا ہے۔وہ دل جو سچ میں چاہتا ہے،اُس کی خاموشی بھی ایک فریاد بن جاتی ہے۔

"کچھ منتیں کہی نہیں جاتیں،
بس نگاہوں سے جھک کر ادا ہو جاتی ہیں۔"

محبت کی اصل منت یہ نہیں کہ محبوب مان جائے،بلکہ یہ کہ وہ سن لے — چاہے جواب خاموشی ہی کیوں نہ ہو۔

🌿 2. روح کا زاویہ — جب محبت طلب سے دعا بن جائے

اگر محبوب کو ترس نہیں آتا،
تو وہاں روح کہتی ہے: "اب مخلوق سے نہیں، خالق سے مانگو۔"
کیونکہ محبت میں سب سے بڑی منت وہ ہے
جو اللہ کے حضور دل کے درد کی صورت میں پیش کی جاتی ہے۔

"اے رب، میں نے جسے چاہا، وہ تیرا ہی بنایا ہوا ہے،اگر وہ میرے لیے نہیں، تو میرے دل سے اُس کا بوجھ ہٹا دے۔"

یہ وہ مقام ہے جہاں محبت آنسو سے عبادت بن جاتی ہے،
اور انسان محبوب سے زیادہ اپنے احساس کی سچائی پر رو لیتا ہے۔

🔥 3. حقیقت کا زاویہ — منت نہیں، مان ہونا چاہیے۔

اصل میں منت اُس سے کی جاتی ہے
جو دوسرے کے اختیار میں کچھ ہو۔
لیکن محبت میں محبوب پر اختیار نہیں،محبت خود اختیار چھین لیتی ہے۔
اس لیے منت کی جگہ مان پیدا کرنی چاہیے —یعنی ایسا خلوص، ایسا وقار،
کہ محبوب خود جھکنے کو دل سے چاہے،
ترس سے نہیں، محبت سے۔

"محبت میں وہی جیتتا ہے
جو اپنی عاجزی کو ترس نہیں، تحفہ بنا دیتا ہے۔"

پتر
دل کی منت خاموش فریاد ہے،
روح کی منت دعا ہے،
عقل کی منت خودداری ہے،

"اگر محبوب کو ترس نہ آئے،
تو منت لفظوں میں نہیں، آنکھوں کی صداقت میں کرو —اور اگر وہ پھر بھی نہ مانے،تو رب سے مانگو کہ وہ دل اب صبر کے قابل بنا دے۔"

 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 929 Articles with 724857 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More