ڈارک سرکلز
(Irfan Ali, Shahdadpur Sindh)
میں اتنی خوبصورت نہیں ہوں! اس نے اسرار کرتے ہوئے عرفان کو بولا! وہ بولنے لگا کہ اگر تم خود کو میری نظروں سے دیکھو گی نہ تم دنیا کی وہ واحد عورت ہو جس کے نام کا گھر میرے دل میں ہے اور اس گھر پر تمہاری حکمرانی چلتی ہے رافعہ جان!
تم نے ایسا مجھ میں کیا دیکھ لیا ہے کہ میں تمہیں دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی لگتی ہوں؟
جب دو ایک جیسی روحیں مل جائیں نہ تو پھر وہاں خوبصورتی کا کچھ نہیں جاتا ، پسند آنے والی روح کا خوبصورتی کے ساتھ تقابل کروانا یہ ایک اچھا موازنہ نہیں ہوتا۔
کیا تمہیں میرے ڈارک سرکلز سے کوئی مسئلہ نہیں؟
دیکھو رافعہ جان! جب میں نے تم سے پہلی بار بات کی تھی نہ میں تب تمہاری معصومیت پر دل ہار بیٹھا تھا ، تمہاری باتوں کا انداز، آہستہ آہستہ رک رک کر بات کرنا، اور تمہاری مسکراہٹ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس وقت جو تم نے جھمکے پہنے ہوئے تھے نہ اللہ کیا بتاؤں اتنے کمال تھے کہ بس بندہ دیکھتا ہی جائے! باقی رہے ڈارک سرکلز تو میں انہیں کوئی عیب نہیں سمجھتا اور جو شخص محبوب میں کوئی عیب نکالے اسے کبھی بھی محبت کا دعویٰ نہیں کرنا چاہیے۔ اور میں جب تم سے ملوں گا تو سب سے پہلے تمہارے ان ڈارک سرکلز کو چومنا چاہوں گا
اتنا پیار کرتے ہو تم مجھ سے؟ ہاں رافعہ میڈم اس سے بھی کہیں زیادہ! ابھی وہ سب پیار آشکار کر دیا تو شادی کے بعد کیلئے کیا بچے گاا اس نے شرارتی انداز میں کہا!
اچھا جی! مطلب کہ ابھی زیادہ پیار کریں گے تو بعد میں کم ہو جائے گا
نہیں میرا ایسا مطلب نہیں ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ ہم دونوں بہت سارا پیار بچا کر رکھیں تاکہ ہم دونوں پوری زندگی ایک دوسرے کے ساتھ کر سکیں!
اچھا اچھا مطلب پیار کے معاملے میں بھی تھوڑے سے کنجوس ہیں آپ
اللہ اللہ! بس آپ کو تو موقعہ چاہیے نہ مجھے کنجوس بولنے کیلئے۔ سچ بولوں تو مجھے یہ لفظ بہت خوبصورت لگتا ہے جب تم مجھے پکارتی ہو
ہاں ہاں بہت مسکے مار لیے اب چلو ٹرین کی ٹکٹ لو اور جلدی کرو ٹرین آنے والی ہے
اس نے دو ٹکٹ خریدیں اور اسکے ساتھ ساتھ وہاں سے کچھ نمکو ، چپس، پانی کی بوتل بھی خرید لی۔
ٹرین کی کھڑکی والی سیٹ پر کھوئی ہوئی رافعہ عرفان کی اس سوال پر اسکی طرف دیکھنے لگی کہ تم کن سوچوں میں گم ہو،
عرفان میں ہماری پہلی ملاقات کو یاد کر رہی ہوں جب ہم پہلی بار ملے تھے تم کیسے میرے جھمکوں پر اپنا دل ہار بیٹھے تھے، کیسے ہم دونوں ایک دوسرے سامنے خاموش بیٹھے ہیں دل میں ہزار باتیں تھی کرنے کو مگر اس وقت زبان کو حرکت دینے جتنی طاقت نہیں تھی۔۔۔
کیا تمہیں وہ پہلی ملاقات اب تک یاد ہے؟؟ عرفان نے سوال کیا
رافعہ حیرانگی سے پوچھتے ہوئے کہ کیا تم وہ بھول چکے ہو
ہاں مجھے لگتا ہے کہ اس پہلی ملاقات کے نقش تھوڑے سے دھندھلے ہو چکے ہیں میری ذہن میں
اچھا اچھاا اچھا
اب اس پر منہ بنانے والی کیا بات ہے رافعہ؟
ہاں ہاں ابھی پہلی ملاقات بھول جاؤ پھر بعد میں مجھے بھول جانا
اللہ اللہ رافعہ! کیسی بات کر رہی ہو تم تمہیں لگتا ہے کہ میں ہماری پہلی ملاقات بھول سکتا ہوں، کیا میں اپنے دل کے چور کو بھول سکتا ہوں جس نے ایک ہی جھلک میں میرا دل چرا لیا، جسکے جھمکے کی ہلچل کے آواز نے میری ذہن میں سے مہدی حسن کے غزل نکال دیا تھا کیا میں بھول سکتا ہوں۔
ہممم! رافعہ اپنا منہ کھڑکی کی طرف کرکے باہر کے منظر دیکھنے لگی! وہ دل ہی دل میں خوش تھی اور اسکا یہ سب سے زیادہ پسندیدہ مشغلہ تھا کہ وہ عرفان سے ایسے ایسے کرکے اپنے پیار کی شروعات کو دوبارہ سنے اسکی پسندیدہ شخص کی آواز میں!
ٹرین کی کھڑکی سے سورج کی کرن اندر جھانک رہی تھی۔ روشنی کی ایک نرم سی لکیر رافعہ کے چہرے پر پڑی، اور عرفان نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھا۔
"پتا ہے رافعہ، تمہارے یہ ڈارک سرکلز مجھے ہمیشہ یاد دلاتے ہیں کہ تم نے کتنی راتیں جاگ کر خواب دیکھے ہوں گے۔ کتنی دعائیں مانگی ہوں گی، کتنی سوچوں میں گم رہی ہو گی۔"
رافعہ نے نظریں جھکا لیں، "اور تمہیں ان سے کبھی فرق نہیں پڑا؟"
عرفان نے اس کا ہاتھ تھاما، "فرق تو پڑا ہے... مگر وہ محبت کا۔ تمہارے یہ ڈارک سرکلز میرے لیے تمہاری سچائی، تمہاری محنت، اور تمہاری اصل خوبصورتی کی پہچان ہیں۔"
رافعہ کی آنکھوں میں نمی سی آ گئی، "تمہیں مجھ پر فخر ہے؟"
عرفان نے نرمی سے اس کی آنکھوں کے گرد انگلی پھیری، "مجھے فخر ہے کہ میں نے تمہیں چُنا، تمہاری ہر بات، ہر خاموشی، ہر کمزوری، ہر خوبی... سب کچھ۔ اور ان ڈارک سرکلز پر تو مجھے ویسا ہی فخر ہے جیسے کسی شاعر کو اپنی پہلی نظم پر ہوتا ہے۔"
رافعہ ہنس پڑی، "تو پھر وعدہ کرو، جب بھی میں آئینے میں خود کو دیکھوں گی، تمہاری آنکھوں سے دیکھوں گی۔"
عرفان نے سر ہلایا، "وعدہ۔ اور جب بھی تم خود کو کم سمجھے گی، میں تمہیں یاد دلاؤں گا کہ تم میرے دل کی ملکہ ہو۔
ٹرین نے سیٹی دی، اور دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے، زندگی کے نئے سفر کی طرف قدم بڑھا دیا۔
عرفان علی
|
|