1973 میں جاپان میں کیا سیکھا
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
1973 میں جاپان میں کیا سیکھا یوں تو سیکھنے میں گیا تھا پامٹرانک، ڈیسک ٹاپ اور سائینٹیفک کیلکولیٹرز خراب ہو جائیں تو مرمت کیسے کئے جاتے ہیں اور ساتھ ہی ہر قسم کی فوٹو کاپی مشینوں کی مرمت بھی سیکھ لی۔ مزید برآں کینن جاپان کے تیار کردہ مِنی کمپیوٹرز اور رنگین فوٹو کاپی مشین کی ایجاد کی تعارفی تقریب میں بھی شرکت ہو گئی۔کُل ملِا کے دو ماہ کی پی آئی اے سے اپنی چھٹی اور ٹوکیو میں طعام و قیام انور کمال خان کے خرچے پرایک پیشہ ورانہ دورہ جو پی آئی اے کی ملازمت میں نہایت کارگر ثابت ہؤا۔انور کمال خان نے 1971 میں سابق مشرقی پاکستان میں لیور برادرز کے ہول سول ایجنٹ کی حیثیت سے کمائی ہوئی تمام دولت و اثاثہ جات چھوڑ کر مغربی پاکستان ہجرت کرنے کے بعد مٹھی بھر رقم اپنے بھائی سے ادھار لے کر کینن جاپان کی پورے پاکستان کی ایجنسی میرٹ پر حاصل کر لی جنھوں نے میرٹ پر مجھے چُنا تاکہ میں پی آئی اے کی ملازمت کے ساتھ پارٹ ٹائم فیلڈ سروس انجینئر کی خدمات سر انجام دے سکوں۔درج بالا تمام ٹریننگ کے حصول کے لئے ایران اور انڈونیشیا سے بھی ایک ایک ٹیکنیشنز آئے ہوئے تھے۔ہم تینوں ٹوکیو ٹاور کے نزدیک ڈائی شی ہوٹل میں ٹھہرے۔ میں نے ایک روز بعد ہی ٹوکیو ٹاور سے ملحق ایک کلب میں داخلہ لے لیا جہاں ٹینس کھیلنے کے بعد آئس اسکیٹنگ کورٹ میں رات گئے دیر تک اسکیٹنگ کیا کرتا۔ نتیجتاً صبح کلاس روم میں نیند خوب آتی۔ایک روز تو کرسی پر بیٹھے بیٹھے اس قدر گہری نیند سویا کہ میرے دونوں ساتھیوں کے علاوہ پڑھانے والے جاپانی انسٹرکٹر نے بھی نوٹس کر لیا اور آواز دے کر کہا "مسٹر علی ! آپ سو رہے ہیں؟۔ میں نے گھبرائے ہوئے لہجے میں جواب دیا ۔ " نو سَر! میں سن رہا ہوں" ۔انسٹرکٹر نے کہا۔ "اچھا تو بتائیے میں نے کیا پڑھایا؟" ۔میں نے گھبرا کر کہہ دیا کہ یہ جو کنڈینسر لگا ہے اس کے بغیر بھی کیلکولیٹر صحیح کام کرے گا۔" انسٹرکٹر نے کہا "یہ ڈیزائنر کا کام ہے، اس نے سرکٹ بنایا ہے"۔ میرے اسرار کرنے پر کیلکولیٹر منگایا، اس کو کھولا، کنڈینسر نکال لیا گیا اور کیلکولیٹر صحیح کام کرتا رہا۔ سب حیران رہ گئے۔ڈیزائنر کو بلایا گیا جو تین دن بعد آیا اور مسئلہ اس کے سامنے پیش ہؤا تو اس نے اپنے بیگ سے اوریجنل ڈرائنگ نکال کر دکھایا کہ اس نے شروع میں کنڈینسر لگایا تھا لیکن بعد میں فائنل ڈرائنگ میں نکال دیا گیا ہے۔انسٹرکٹر کی سرزنش کی اور مجھے شاباش بھی دی ۔اس وقت مجھے قران کی یہ آیت یاد آئی " قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاء وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاء وَتُعِزُّ مَن تَشَاء وَتُذِلُّ مَن تَشَاء بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ " یعنی یوں عرض کرو، اے اللہ !مُلک کے مالک! تو جسے چاہتاہے سلطنت عطا فرماتا ہے اور جس سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے اور توجسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے ،تمام بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، بیشک تو ہر شے پر قدرت رکھنے والاہے۔ یہ ہی سبق ملا مجھے جاپان کے اس دورے سے۔
|