چین کی جانب سے حوصلہ افزا پیغام
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
چین کی جانب سے حوصلہ افزا پیغام تحریر : شاہد افراز خان ،بیجنگ
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی بیسویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے کل رکنی اجلاس کے بعد جاری ہونے والا اعلامیہ نہ صرف چین بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی ایک حوصلہ افزا دستاویز قرار دیا جا رہا ہے۔یہ اعلامیہ عالمی منظرنامے کی پیچیدہ صورتِ حال کا اعتراف کرتے ہوئے، 2026 سے 2030 تک نافذ العمل رہنے والے پندرھویں پانچ سالہ منصوبے سے متعلق متعدد رہنما اصولوں اور عملی ترجیحات کو واضح کرتا ہے۔
اس منصوبے کا حتمی مقصد سوشلسٹ جدیدیت کا حصول ہے، مگر اس کا سفر ایسی راہوں سے گزرتا ہے جو حقیقی، پائیدار، عوامی مرکزیت پر مبنی اور متوازن معاشی ترقی کو فروغ دیتی ہیں۔
اعلامیے کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ ترقی کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔دستاویز میں کہا گیا ہے: "توجہ کا مرکز اقتصادی ترقی ہونا چاہیے، اعلیٰ معیار کی ترقی کو بنیادی موضوع بنانا چاہیے، اصلاحات و اختراعات کو محرکِ قوت اور عوام کی بہتر زندگی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کی تکمیل کو حتمی ہدف قرار دینا چاہیے۔"
یہ اعلامیہ اپنی روح میں عوامی مرکزیت پر مبنی ہے، جس کی ایک جھلک فی کس جی ڈی پی کو واحد جامع معاشی اشاریہ کے طور پر پیش کیے جانے سے بھی ملتی ہے، تاکہ چین کو اعتدال پسند ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کیا جا سکے۔
اعلامیے میں حقیقی نمو اور جدید صنعتی نظام کے قیام پر زور دیا گیا ہے، جس کی بنیاد جدید مینوفیکچرنگ کو قرار دیا گیا ہے۔اس مقصد کے لیے واضح کیا گیا ہے کہ حقیقی معیشت پر توجہ مرکوز رکھی جائے، اسمارٹ، سبز اور مربوط ترقی کو فروغ دیا جائے، اور مینوفیکچرنگ، مصنوعات کے معیار، ہوابازی، نقل و حمل اور سائبر اسپیس کے شعبوں میں اپنی طاقت میں اضافہ کیا جائے۔
مزید یہ کہ روایتی صنعتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے، ابھرتی ہوئی صنعتوں اور مستقبل کی صنعتوں کو پروان چڑھانے، خدمات کے شعبے میں اعلیٰ معیار اور مؤثر ترقی کو فروغ دینے، اور جدید بنیادی ڈھانچے کے قیام پر زور دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کو تیز کرنے کا مقصد نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تحریک دینا ہے۔دستاویز کے مطابق، چین کو بنیادی سائنسی اختراعات اور کلیدی شعبوں میں بنیادی ٹیکنالوجی میں پیش رفت کرنی چاہیے، تکنیکی و صنعتی اختراعات میں مکمل ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کے مربوط فروغ پر توجہ دینی چاہیے، اور ڈیجیٹل چین اقدام کو مزید آگے بڑھانا چاہیے۔
خود انحصاری کا ایک اور اہم پہلو داخلی منڈی کو مضبوط بنانا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین کو ایک مضبوط گھریلو منڈی تشکیل دینی چاہیے اور ترقی کے ایک نئے ماڈل کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہیے۔ گھریلو طلب میں اضافے کی حکمتِ عملی کے تحت، چین کو عوامی معیارِ زندگی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ صارفین کے اخراجات میں اضافہ اور سرمایہ کاری میں توازن پیدا کرنے پر کام کرنا چاہیے۔
اعلامیہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ نئی طلب نئے فراہمی ذرائع کو جنم دے، جو بدلے میں مزید طلب پیدا کرے، اور کھپت، سرمایہ کاری، طلب و رسد کے درمیان مثبت تفاعل کو فروغ دے۔یہ تمام اقدامات چین کی معیشت میں توانائی، استحکام اور قابلِ اعتماد نمو کو فروغ دیں گے۔مزید برآں، چین کو کھپت میں اضافے، مؤثر سرمایہ کاری کے فروغ، اور قومی یکجہ منڈی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ خود انحصاری کے ساتھ ساتھ چین کو اعلیٰ معیار کے بیرونی کھلے پن کو بھی وسعت دینا چاہیے اور دو طرفہ مفاد پر مبنی تعاون کے نئے امکانات پیدا کرنے چاہییں۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چین کو ادارہ جاتی سطح پر مزید کھلے پن کو فروغ دینا چاہیے، کثیرالجہتی تجارتی نظام کا تحفظ کرنا چاہیے، اور عالمی اقتصادی بہاؤ کو مزید وسعت دینا چاہیے۔
مزید یہ کہ کھلے پن کے ذریعے اصلاحات اور ترقی کو آگے بڑھایا جائے تاکہ چین عالمی برادری کے ساتھ مشترکہ مواقع اور ترقی کا عمل جاری رکھ سکے۔معاشی لحاظ سے، پندرھویں پانچ سالہ منصوبہ چین کے لیے استحکام، پائیداری اور حقیقی نمو کا رہنما خاکہ ہے، جو مزید اعلیٰ معیار کی اصلاحات اور کھلے پن کی یقین دہانی کراتا ہے۔
اعلامیے میں عہد کیا گیا ہے کہ چین اقتصادی و سماجی ترقی کی جامع سبز تبدیلی کو تیز کرے گا اور اس اصول پر کاربند رہے گا کہ "صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں۔"اعلامیہ واضح کرتا ہے کہ چین اپنی موجودہ ترقیاتی سمت پر مزید تیز رفتاری سے آگے بڑھے گا۔
مجموعی طور پر یہ دستاویز پندرھویں پانچ سالہ منصوبے کے لیے ایک ایسا فریم ورک پیش کرتی ہے جو بیک وقت حوصلہ افزا اور قابلِ اطمینان ہے۔ چین، جو عالمی سطح پر سائنس و اختراع میں صفِ اوّل کے ممالک میں شامل ہے، سبز توانائی میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے اور عالمی ترقی میں تقریباً 30 فیصد حصہ ڈال رہا ہے ،اس کا جدیدیت کے سفر کو تیز کرنے کا عزم نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔یہ محض ایک ترقیاتی خاکہ نہیں بلکہ عوام سے کیا گیا سنجیدہ عہد ہے ، ایک ایسا وعدہ جو بلاشبہ عملی اقدامات کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔ |
|