کہیں لقمہ اجل نہ بن جائیں

بقاء کی جنگ اور سامراجی سائے
(صدائے حق)
تحریر؛ یوسف علی ناشاد گلگت

ماضی کے مقابلے میں آج کا دور اضطراب اور عدم استحکام کا دور ہے دنیا میں ایٹمی دوڑ اور عسکری بالادستی نے بین الاقوامی تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے طاقتور ملک کمزور پر حاوی ہونے کی کوشش میں ہیں جب عالمی طاقتیں ایک دوسرے پر فوقیت حاصل کرنے کی دوڑ میں مصروف ہوں تو چھوٹے اور وسعت سے محروم خطے خطرے میں آ جاتے ہیں گلگت بلتستان اسی جغرافیے کا حساس اور اہم جزو ہے یہاں کے قدرتی ذخائر خصوصاً پانی اور پہاڑی وسائل عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں پانی کا مسئلہ اب محض مقامی ضرورت نہیں رہا بلکہ بین الاقوامی سطح پر سامراجی مفادات کا محور بنتا جا رہا ہے قدرتی وسائل کو ہتھیانے کے لیے تاریخ عبرت سے بھری پڑی ہے دشمنان عالم مختلف بہانوں سے جنگ اور خانہ جنگی مسلط کرکے وہاں کے خزانے اپنے قبضے میں لیتے ہیں بعد ازاں وہی طاقتیں فائدہ اٹھا کر مزید مضبوط ہو جاتی ہیں اور مقامی عوام ہمیشہ کے لیے مفلوج و محروم رہ جاتے ہیں ہمارے علاقے کے لیے یہی وہ خطرات ہیں جنہیں کم عقل نہیں سمجھا جا سکتا سامراجی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا کے مختلف گوشوں میں استحصال اور انتشار پیدا ہوا ہے یہی حکمت عملی یہاں بھی دہرائی جا سکتی ہے قومی یکجہتی اور داخلی اتحاد کی کمی نے ہمیشہ کمزور قوموں کو دوسروں کا نوالہ بنا دیا ہے تاریخ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے گلگت بلتستان کے جغرافیائی محل وقوع نے اسے اس خطے میں ایک کلیدی حیثیت دے دی ہے راستے اور قدرتی وسائل کی بدولت اس کی اہمیت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے یہی خطرہ بھی ہے کہ ہمارے ہموطنوں اور ہمارے وسائل کو بیرونی و اندرونی عناصر کنٹرول کرنا چاہیں گے تفریق اور انتشار پیدا کر کے وہ ہماری زمین و آبادی کو بے معنی بنا سکتے ہیں اسی لیے ہمیں قبل از وقت ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے یہ خطرات صرف بیرونی نہیں اندرونی بھی ہیں سیاسی انتشار فرقہ وارانہ جھگڑے علاقائی مفادات کے ٹکراو اور کمزور انتظامیہ سب مل کر ہمیں کمزور بناتے ہیں اگر ہم آپس کی ناقدری اور تعصبات میں مبتلا رہے تو دشمن کو محض دعوت نہیں بلکہ کھلا دعوت نامہ دیئے بیٹھیں گے ہمیں اپنی قیادت کو ذمہ دارانہ بنانا ہوگا ہمیں اپنی نوجوان نسل کو شعور دینا ہوگا ہمیں اپنے وسائل کا تحفظ قانون اور عوامی نگرانی کے ذریعے یقینی بنانا ہوگا پانی ہماری عظیم دولت ہے اور پانی پر قبضہ عالمی حکمت عملی کا حصہ بن چکا ہے ہمیں پانی کے انتظام اور حقوق کے لیے سخت اور باوقار موقف اختیار کرنا ہوگا علاقائی منصوبہ بندی بنا کر ہمیں اپنے ہائیڈرو وسائل کی مناسب حفاظت کرنی ہوگی بین الاقوامی طاقتوں کے مفادات کو سامنے رکھ کر ہمیں اپنی مقامی پالیسیوں کو مضبوط اور شفاف بنانا ہوگا اس سے بڑھ کر ضروری ہے کہ ہم اپنے اندرون کو منظم کریں تعصبات ختم کریں سماجی یکجہتی پیدا کریں تعلیم اور شعور کو فروغ دیں مقامی قیادت کو تقویت دیں تاکہ وہ پرعزم انداز میں عوام کے مفادات کا تحفظ کر سکیں دیہاتی اور شہری آبادی کے درمیان پل بنائیں اور مقامی اقتصادی نظام کو مضبوط کریں گلگت بلتستان کے وسائل اگر اچھی طرح منظم ہوں تو یہ صرف علاقے کے لیے نہیں پورے ملک کے لیے فخر کا باعث بن سکتے ہیں مگر اگر ہم نے ان وسائل کو تحفظ نہ دیا تو یہی خزانے ہمارے لیے مصیبت بن سکتے ہیں یہ سوال اب محض نظریاتی نہیں بلکہ عملی ہے یہ ہماری آنے والی نسلوں کی سلامتی اور بقاء کا سوال ہے ہمیں فوری اور مربوط لائحہ عمل بنانا ہوگا مقامی سطح پر وسائل کا شفاف انتظام قومی اور بین الاقوامی سطح پر موقف کی وضاحت سیکورٹی کے موثر انتظامات تعلیمی اور اقتصادی صلاحیتوں کی تعمیر یہ سب اقدامات بیک وقت کئے جائیں تو ہی ہم اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں گے آخر میں یہ کہنا ضروری ہے کہ انتشار اور انتشار پسند ایجنڈا ہمیں کمزور بناتا ہے اتحاد ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہے اگر ہم سر جوڑ کر اپنے مفادات کی حفاظت کریں تو کوئی بھی طاقت ہمیں لقمہ نہیں بنا پائے گی وقت نازک ہے اور فیصلہ کن بھی آئیں ہم اپنے منفرد جغرافیہ اور عظیم وسائل کو اپنی بقاء کے لیے برکت بنائیں ورنہ کہیں ہم تاریخ کے ورق بن کر رہ نہ جائیں

 

Yousuf Ali
About the Author: Yousuf Ali Read More Articles by Yousuf Ali: 2 Articles with 288 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.