کتاب: ایک زندہ روح کی صورت

کتاب صرف کاغذ اور سیاہی کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ انسان کی روح کا عکس اور فکر کا تسلسل ہے۔ ہر کتاب کے اندر ایک دنیا بسی ہوتی ہے—کبھی خوابوں کی، کبھی حقیقتوں کی، کبھی ماضی کے گرداب میں لپٹی ہوئی، اور کبھی مستقبل کے اُفق پر روشنی کی کرن بن کر چمکتی ہوئی۔
کتاب دراصل انسان کی اندرونی دنیا کا بیرونی اظہار ہے۔ جو کچھ انسان محسوس کرتا ہے، سوچتا ہے، جیتا ہے، وہ سب کتاب کے صفحات میں سانس لینے لگتا ہے۔

لکھنا، جیسا کہ کہا جاتا ہے، روح کی مشقت ہے۔ مصنف کے لیے کتاب لکھنا ایسے ہی ہے جیسے کوئی دریا اپنے کنارے چھوڑ کر سمندر کی وسعتوں میں گم ہو جائے۔ وہ اپنے اندر کے طوفان کو الفاظ میں ڈھالتا ہے، اور ہر لفظ کے پیچھے ایک کہانی، ایک درد، ایک تجربہ چھپا ہوتا ہے۔ قاری جب اس کتاب کو پڑھتا ہے تو گویا مصنف کے دل کی دھڑکن سننے لگتا ہے۔ یہ ایک روحانی مکالمہ ہے جو صدیوں تک جاری رہتا ہے۔

کتاب پڑھنا بھی کم مشقت نہیں۔ یہ عمل محض آنکھوں سے حروف دیکھنے کا نہیں بلکہ دل سے محسوس کرنے کا ہے۔ ایک اچھی کتاب انسان کے اندر انقلاب پیدا کر دیتی ہے۔ وہ اس کے خیالات کو جھنجھوڑ دیتی ہے، نظریات کو نیا زاویہ دیتی ہے، اور زندگی کو ایک نئی سمت عطا کرتی ہے۔ مطالعہ کے ذریعے انسان صرف علم نہیں حاصل کرتا بلکہ شعور، فہم، برداشت، احساس اور انسانیت سیکھتا ہے۔

کبھی سوچا ہے کہ ایک کتاب میں اتنی طاقت کیوں ہوتی ہے؟ اس لیے کہ یہ انسانی تجربات، خوابوں اور حقیقتوں کا نچوڑ ہوتی ہے۔ ایک کتاب کبھی محبت بن کر دل میں اُترتی ہے، کبھی احتجاج بن کر ضمیر کو جھنجھوڑ دیتی ہے، کبھی خاموش دعا بن کر آنکھوں کو نم کر جاتی ہے۔ بعض کتابیں ہمیں زمانے سے آگے لے جاتی ہیں، اور بعض ہمیں ہمارے اپنے اندر واپس لا کر کھڑا کر دیتی ہیں۔

کتابیں وقت کے قید خانے سے آزاد ہوتی ہیں۔ وہ صدیوں کے فاصلے طے کر کے قاری تک پہنچتی ہیں۔ ہزار سال پرانی تحریریں آج بھی زندہ ہیں، سانس لیتی ہیں، بات کرتی ہیں۔ یہ کتاب ہی ہے جو ماضی اور حال کے درمیان ایک زندہ پُل کا کام کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تہذیبوں کی بقا، قوموں کی ترقی، اور انسان کی شناخت ہمیشہ کتاب سے جڑی رہی ہے۔

بدقسمتی سے آج کا انسان، جس کے ہاتھ میں پورا جہان سمیٹ دینے والا موبائل فون ہے، کتاب کے لمس کو بھولتا جا رہا ہے۔ مگر جو لوگ اب بھی کتاب سے تعلق رکھتے ہیں، وہ دراصل اپنی روح سے جڑے ہوئے لوگ ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ کاغذ کے ان سادہ صفحات میں لفظوں کا جادو چھپا ہے، جو انسان کو تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہنے دیتا۔

کتاب پڑھنا ایک عبادت ہے، ایک سفرِ خودی ہے۔ یہ وہ آئینہ ہے جس میں قاری کو صرف مصنف نہیں، اپنا عکس بھی نظر آتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا دل وسیع ہو، آپ کا ذہن روشن ہو، اور آپ کی روح بیدار ہو—تو کتاب کے ساتھ وقت گزاریے۔ کیونکہ کبھی کبھی ایک کتاب، ایک جملہ، یا ایک خیال... پوری زندگی کا رخ بدل دیتا ہے۔

یہی کتاب کی اصل طاقت ہے—وہ طاقت جو صدیوں سے انسان کو انسان بناتی آ رہی ہے۔

 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 66 Articles with 35246 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More