چین کی ایشیا بحرالکاہل تعاون کو نئی توانائی دینے کی کوشش
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کی ایشیا بحرالکاہل تعاون کو نئی توانائی دینے کی کوشش تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی بیسویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے کل رکنی اجلاس کے اختتام کے چند ہی دن بعد، چینی صدر شی جن پھنگ اپنا پہلا غیر ملکی دورہ کر رہے ہیں۔ صدر شی 30 اکتوبر سے یکم نومبر تک جنوبی کوریا کے سرکاری دورے پر جائیں گے اور ساتھ ہی ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون کے رہنماؤں کے 32ویں اجلاس میں شرکت کریں گے۔
بیجنگ میں منعقدہ اجلاس میں چین کے طویل المدتی ترقیاتی وژن اور دنیا کے ساتھ ترقی کے مواقع بانٹنے کے عزم کو دوبارہ اجاگر کیا گیا۔ اب مبصرین کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ چین کی قیادت کس طرح ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کو نئی توانائی فراہم کرے گی اور خطے کو بڑھتے ہوئے جغرافیائی و معاشی چیلنجوں کے درمیان استحکام کی راہ دکھائے گی۔
یہی وجہ ہے کہ ایپک سیکریٹریٹ سے وابستہ افراد نے صدر شی جن پھنگ کی شرکت سے متعلق بلند توقعات کا اظہار کیا ہے کیونکہ اُن کے نزدیک چین طویل عرصے سے ایپک کا مضبوط حامی اور فعال رکن رہا ہے۔
چین کی جانب سے کھلے پن اور ربط و تعاون کے ذریعے باہمی مفاد پر مبنی شراکت کو فروغ دینے کی بات کی جائے تو کئی مثالیں موجود ہیں۔پیرو کے ساحل پر واقع چانکائے بندرگاہ کو ہی دیکھیں جو جنوبی امریکہ کی پہلی اسمارٹ اور ماحول دوست بندرگاہ ہے اور جلد اپنے افتتاح کی پہلی سالگرہ منائے گی۔اس منصوبے نے لاطینی امریکہ اور ایشیا کے درمیان تجارت کی نئی راہیں کھولی ہیں۔
صدر شی جن پھنگ نے 2024 میں لیما میں منعقدہ 31ویں ایپک اجلاس کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے بندرگاہ کے افتتاح کا مشاہدہ کیا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ ایپک کو “عالمی اقتصادی و تجارتی اصولوں کے انکیوبیٹر” کے طور پر بھرپور استعمال کیا جائے، علاقائی انضمام اور روابط کو فروغ دیا جائے، اور تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی و خدمات کی آزادانہ روانی میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جائے۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے چین ایشیا بحرالکاہل میں کھلے پن کا ایک مثبت محرک رہا ہے۔ 2025 کے پہلے تین سہ ماہیوں میں چین اور دیگر ایپک معیشتوں کے درمیان تجارت 2 فیصد اضافے سے 19.41 ٹریلین یوان (2.73 ٹریلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے، جو چین کی کل تجارت کا 57.8 فیصد ہے۔ ٹیکسٹائل، الیکٹرانکس اور آٹو پارٹس جیسے شعبوں میں مسلسل ترقی خطے کے مشترکہ مواقع کی عکاس ہے۔
دوسری جانب ،چین کے عملی اقدامات اس کے تحفظ پسندی اور یکطرفہ پالیسیوں کے خلاف مؤقف کی تصدیق کرتے ہیں۔ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے کے مؤثر نفاذ سے لے کر اور ڈیجیٹل اکنامی پارٹنرشپ ایگریمنٹ میں شمولیت کے اقدامات تک، چین ایک کھلی اور مربوط ایشیا بحرالکاہل معیشت کے قیام میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
جدت طرازی کے ذریعے ترقیاتی مواقع کی شراکت کو دیکھا جائے تو2023 کے ایپک سی ای او سمٹ میں صدر شی جن پھنگ نے زور دیا کہ علاقائی معیشتیں “نئی سائنسی و تکنیکی انقلابی تبدیلیوں کے مواقع کو بروئے کار لائیں” اور ڈیجیٹل، ذہین اور سبز تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں۔ انہوں نے سائنسی و تکنیکی تعاون کو مضبوط کرنے اور اختراع کے لیے ایک کھلے، منصفانہ اور امتیاز سے پاک ماحول کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ وژن پورے خطے میں حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔اسی طرح چین کی ہائی ٹیک اختراع اور سبز منتقلی نے سپلائی چینز کے لیے نئے امکانات پیدا کیے ہیں اور خطے کی معیشتوں کے لیے تازہ مواقع کھولے ہیں۔
صدر شی جن پھنگ متعدد مواقع پر اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ مشترکہ ترقی ایشیا بحرالکاہل تعاون کا بنیادی مقصد ہے۔ اس وژن کے تحت چین صرف باتوں پر نہیں بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتا ہے۔ایپک فریم ورک کے اندر ملکی آمدنی میں اضافے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے فروغ، اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو میں علاقائی شراکت داروں کو شامل کرنے جیسے اقدامات کے ذریعے چین نے خطے میں غربت میں کمی، خوراک کی سلامتی، صنعتی ترقی اور مالی تعاون کو مستحکم کیا ہے ،تاکہ ایشیا بحرالکاہل خطہ مشترکہ خوشحالی کی طرف مستحکم رفتار سے آگے بڑھ سکے۔ |
|