مختصر کہانی : دلدل
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
 
                 | 
 ۔ذوالفقارعلی بخاری
  ”یہ لفافہ پکڑ لو۔“ میرے ساتھی کلرک عاقب نے ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے کہا۔ ”اِس میں کیا ہے؟“میں نے استفسار کیا۔ ”خود کھول کر پڑھ لو۔“عاقب نے سنجیدگی سے جواب دیا۔ لفافہ چاک کیا تو میری آنکھوں کے سامنے اندھیراچھا گیا۔ یہ ناکردہ گناہوں کی سزا تھی۔ مجھے نائب قاصد سے کام نہ کروانے کے جرم میں سزا سنا دی گئی تھی۔ کاغذ کے ٹکڑے پر ”وارننگ لیٹر“کے الفاظ نے آنکھیں نم کر دیں۔ یہ پندرہ سالوں میں اولین موقع تھا جب مجھے ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ میں نے افسرسے بات کرنے کی بجائے دفتر سے نکلنا بہتر سمجھا۔ میں خاموشی سے گھر آیا۔ اچانک واٹس ایپ پر ارم کاپیغام ملا۔ ”میرا تم سے دل بھر چکا ہے۔تمھیں کوئی اوراچھی لڑکی مل جائے گی، تم شادی کرلینا۔“ میں نے موبائل بند کیا اورسجدے میں گر گیا۔ آنکھیں بھیگ چکی تھیں۔ اچانک ذہن میں جملہ گونجا: ”ہرمشکل کے ساتھ،آسانی ہے۔” آنکھیں نم تھیں لیکن دل مطئمن تھا۔ رب پر یقین کرنے والوں کو صبر کا پھل ملتا ہے۔ میں نے قلم اُٹھایا اوروارننگ لیٹر کا جواب لکھنے لگا۔ مجھے یقین تھا کہ میرے جواب سے حکام مطئمن ہو جائیں گے۔اوروارننگ لیٹر منسوخ کر دیا جائے گا۔ ارم کے حوالے سے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں۔جو رب کا فیصلہ ہوتا ہے اُسے کب انسان بدل سکتے ہیں۔ بیک وقت دو معاملات نے ذہن پر بے تحاشا دباؤ ڈالا تھا۔ مجھے اچھی طرح سے سمجھ آچکی تھی کہ انسان مفادات پر بک جاتے ہیں لیکن رب اپنے بندوں کو اکیلا نہیں چھوڑتا ہے بلکہ ہرمشکل سے نکال کر پہلے سے زیادہ مضبوط بنا دیتا ہے۔انسان رب سے دور ہو جائے تو وہ گناہوں کی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے۔ (ختم شد۔) |