عبد الستار ایدھی انسانیت کا مسیحا

عبد الستار ایدھی کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے اپنی زندگی کو مکمل طور پر انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی بے لوث خدمات کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کی زندگی سادگی، قربانی، اور خدمت کا ایک روشن نمونہ ہے۔
پیدائش اور ابتدائی زندگی
عبد الستار ایدھی 28 فروری 1928ء کو برطانوی ہندوستان کے علاقے بانٹوا، گجرات میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متوسط کاروباری خاندان سے تھا۔ ان کی والدہ ایک نیک سیرت خاتون تھیں جنہوں نے بچپن ہی سے ایدھی صاحب کو دوسروں کی مدد کرنے کی ترغیب دی۔ وہ روزانہ اسکول جاتے وقت انہیں دو پیسے دیتیں، جن میں سے ایک پیسا کسی ضرورت مند کو دینے کی ہدایت ہوتی۔ یہی تربیت ان کی شخصیت کی بنیاد بنی۔
پاکستان ہجرت اور خدمت کا آغاز
تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہو گیا اور کراچی میں آباد ہوا۔ 1951ء میں عبد الستار ایدھی نے اپنی جمع پونجی سے ایک چھوٹی سی دکان خریدی اور وہاں ایک ڈسپنسری قائم کی۔ اسی جگہ سے ایدھی فاؤنڈیشن کا آغاز ہوا۔ 1957ء میں جب کراچی میں فلو کی وبا پھیلی، تو انہوں نے اپنی پہلی ایمبولینس خریدی اور مریضوں کی خدمت شروع کی۔
ایدھی فاؤنڈیشن اور خدمات
ایدھی فاؤنڈیشن وقت کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولینس سروس میں تبدیل ہو گئی۔ اس کے تحت بے گھر افراد کے لیے شیلٹر ہومز، یتیم بچوں کے لیے مراکز، ذہنی مریضوں کے لیے بحالی مراکز، اور لاوارث لاشوں کی تدفین جیسے کام انجام دیے گئے۔ ان کی اہلیہ، بلقیس ایدھی، نے ان کے ساتھ مل کر خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی مراکز قائم کیے۔
ایدھی صاحب نے کبھی کسی حکومتی یا غیر ملکی امداد کو قبول نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "خدمت خلق کے لیے خلوص کافی ہے، دولت نہیں۔" وہ خود ایک سادہ زندگی گزارتے تھے ۔ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہتے، سادہ لباس پہنتے، اور کبھی ذاتی مفاد کو ترجیح نہیں دی۔
اعزازات اور عالمی شناخت
ایدھی صاحب کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی قومی و بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں نشانِ امتیاز (1989)، لینن امن انعام (1988)، اور احمدیہ مسلم امن انعام (2010) شامل ہیں⁽¹۔ انہیں "Angel of Mercy" اور "The Richest Poor Man" جیسے القابات سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
وفات اور قومی سوگ
عبد الستار ایدھی 8 جولائی 2016ء کو کراچی میں وفات پا گئے۔ ان کی وفات پر پورے ملک میں سوگ منایا گیا۔ انہیں ایدھی ولیج میں دفن کیا گیا اور ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ حکومت پاکستان نے انہیں سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھنے کا وعدہ کیا۔
نتیجہ
عبد الستار ایدھی کی زندگی ایک مثال ہے کہ کس طرح ایک فرد خلوص، سچائی، اور خدمت کے جذبے سے دنیا کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف لاکھوں جانیں بچائیں بلکہ انسانیت کو ایک نیا رخ دیا۔ ان کی سوانح عمری ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ خدمت خلق ہی اصل عبادت ہےاور سادگی میں ہی عظمت چھپی ہے۔

 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 66 Articles with 35308 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More