چین کی خلائی حیاتیاتی سائنس میں بڑی پیش رفت
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
چین کی خلائی حیاتیاتی سائنس میں بڑی پیش رفت تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے انسان بردار خلائی مشن شینزو-21 کے عملے کے ساتھ خلا میں موجود چار چوہوں کی فوٹیج حال ہی میں زمین پر موصول ہوئی ہے، جس میں یہ چھوٹے جاندار خوش مزاج اور صحت مند حالت میں نظر آ رہے ہیں۔ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ خلا باز ایک خاص ٹرانسپورٹ بیگ سے ان تجرباتی ڈبوں کو نکالتے ہیں جن میں چوہے رکھے گئے تھے۔ بعد ازاں ان ڈبوں کو خلا میں نصب کر کے بجلی کی فراہمی سے جوڑا گیا۔ فعال ہونے کے بعد اس آلے نے تقریباً 26 ڈگری سیلسیس کا مستحکم درجہ حرارت برقرار رکھا۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چوہے باری باری اپنے بلوں میں آرام کرتے ہیں اور کبھی کبھار پنجرے کی دیواروں پر پھرتی سے چڑھتے ہیں ،وہ چاق و چوبند اور ماحول سے ہم آہنگ دکھائی دیتے ہیں۔
ان چوہوں نے جلد ہی اپنی مخصوص خوراک تلاش کر لی اور معمول کے مطابق سر ہلا کر کھانا شروع کیا۔ بل بھی مؤثر ثابت ہوئے، جنہوں نے چوہوں کو تحفظ کا احساس دیا۔جب تجرباتی ڈبے پہلی بار کھولے گئے تو ان کے اندر تیرتا ہوا فضلہ اور خوراک کے ذرات دکھائی دے رہے تھے۔ تاہم، جیسے ہی نظام کو بجلی فراہم کی گئی، اس کے اندرونی ہوا کے بہاؤ نے بال، فضلہ اور دیگر کچرا نیچے موجود چپکنے والی سطح کی طرف اڑا دیا ، تاکہ چوہوں کے لیے ماحول صاف اور صحت مند رہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے مطابق، زندگی کے علوم میں چوہے ایک کلیدی ماڈل جاندار ہیں، کیونکہ ان میں انسانوں سے جینیاتی مشابہت زیادہ ہے، جسم چھوٹا ہے، تولیدی چکر مختصر ہے، اور ان میں جینیاتی تبدیلی کرنا آسان ہوتا ہے۔
ماہرین کے نزدیک یہ خصوصیات انہیں حیاتیاتی اور جسمانی عمل، نیز خلا میں جانداروں کی افزائش و نشوونما کے مطالعے کے لیے بہترین بناتی ہیں۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ “جانور خلا باز” بننے کے لیے چوہوں کو جسمانی اور ذہنی مطابقت کے سخت ٹیسٹوں سے گزرنا پڑا۔
پہلے مرحلے میں جسمانی فٹنس کا جائزہ لیا گیا۔ چوہوں کو ایک خاص طرح کی ’’ایکسسرسائز بائیک‘‘ پر رکھا گیا ،جو ایک تیز رفتار گھومنے والی سلاخ تھی ، جہاں انہیں مقررہ وقت تک اپنی جگہ پر رہنا تھا۔ اس سے ان کی طاقت، برداشت اور گرفت کا اندازہ لگایا گیا۔
اگلا امتحان حرکت سے پیدا ہونے والی متلی کے خلاف مزاحمت کا تھا۔ دو جہتی گھومنے والے آلے پر، محققین نے چوہوں کو مختلف سمتوں میں طویل مدت تک گھمایا تاکہ وہ خلا میں متلی پیدا کرنے والے حالات سے مطابقت پیدا کر سکیں۔
اس کے علاوہ رویے کا تجزیہ بھی کیا گیا۔ چوہوں کو الٹا لٹکا کر ان کی جدوجہد کا مشاہدہ کیا گیا ، جو زیادہ سرگرم مزاحمت کرتے تھے، انہیں زیادہ مضبوط اور ’’پُرامید‘‘ قرار دیا گیا۔ بھول بھلیاں ٹیسٹ کے ذریعے ان کی سمت شناسی اور ماحول سے مطابقت کی صلاحیت جانچی گئی تاکہ خلا میں بھی وہ خوراک تلاش کر سکیں۔ ماہرین کے مطابق، تمام ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد چوہوں کو تنگ پنجرے میں منتقل کیا گیا جو خلا کے کیبن جیسے ماحول کی نقل کرتے تھے، تاکہ وہ محدود جگہ کی عادت ڈال سکیں۔ آخرکار، سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والے چار چوہوں نے خلا کے لیے اپنا ’’بورڈنگ پاس‘‘ حاصل کیا۔
محققین مائیکرو گریوٹی میں تناؤ کے ردعمل اور مطابقت کے ابتدائی اعداد و شمار جمع کر کے یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وزن کے بغیر اور بند ماحول میں چوہوں کے رویے کس طرح تبدیل ہوتے ہیں۔ اپنا مدار کا مشن مکمل کرنے کے بعد، یہ ’’ خلا باز چوہے‘‘ مزید تجزیے کے لیے شینزو-20 اسپیس شپ کے ذریعے زمین پر واپس آئیں گے۔
ماہرین کے خیال میں حاصل ہونے والے نتائج طویل عرصے تک خلا میں انسانی بقا اور تولید کے امکان کا جائزہ لینے کے لیے نہایت اہم ہوں گے ، اور زمین پر انسانی صحت کے لیے بھی مفید بصیرت فراہم کر سکتے ہیں۔یہ تجربہ چین کی خلائی حیاتیاتی سائنس میں ایک بڑی پیش رفت ثابت ہوگا۔ |
|