علم میں اضافہ کی دعا اور اس آج کے دور میں اس کی اہمیت
(Iftikhar Ahmed, Karachi)
علم میں اضافہ کی دعا اور اس آج کے دور میں اس کی اہمیت
قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو علم حاصل کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی اکرم ﷺ پر سب سے پہلا وحی کا کلمہ بھی "اقرأ" یعنی پڑھو نازل ہوا۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسلام میں علم کی کتنی زیادہ اہمیت ہے۔ قرآنِ پاک میں ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَقُل رَّبِّ زِدْنِی عِلْمًا "اور کہہ دیجیے: اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔" (سورۃ طٰہٰ، آیت 114)
یہ وہ واحد دعا ہے جو اللہ تعالیٰ نے خود اپنے نبی ﷺ کو تعلیم فرمائی کہ وہ علم میں اضافہ کی دعا کریں۔ اس سے علم کی فضیلت اور اس کی ضرورت کا اندازہ ہوتا ہے۔
علم کی اہمیت اسلام میں
اسلام میں علم صرف دنیاوی ترقی یا روزگار کے لیے نہیں بلکہ انسان کی روحانی اور اخلاقی تربیت کے لیے بھی ضروری سمجھا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔"
علم کے ذریعے ہی انسان حق و باطل میں فرق کر سکتا ہے۔ جہالت اندھیرا ہے اور علم روشنی ہے۔ ایک صاحبِ علم شخص نہ صرف اپنی بلکہ اپنے معاشرے کی بھی رہنمائی کرتا ہے۔
"رب زدنی علما" کی دعا کا مفہوم
یہ دعا دراصل اللہ سے یہ التجا ہے کہ وہ ہمیں علم میں مسلسل اضافہ عطا فرمائے۔ یہ اضافہ صرف کتابی علم میں نہیں بلکہ تجربہ، بصیرت، فہم اور دانائی میں بھی شامل ہے۔ یہ دعا ہمیں یہ احساس دلاتی ہے کہ علم ایک سمندر ہے جس کی گہرائی کبھی ختم نہیں ہوتی، اور ایک سچا مسلمان ہمیشہ سیکھنے کی جستجو میں رہتا ہے۔
آج کے دور میں اس دعا کی اہمیت
آج کا زمانہ ٹیکنالوجی، سائنس، اور معلومات کا دور ہے۔ جو قومیں علم میں آگے ہیں، وہی دنیا کی قیادت کر رہی ہیں۔ بدقسمتی سے مسلم دنیا نے علم سے اپنا رشتہ کمزور کر لیا ہے، جس کی وجہ سے ہم پسماندگی کا شکار ہیں۔ ہمیں "رب زدنی علما" کو صرف زبانی دعا نہیں بلکہ عملی عزم بنانا چاہیے۔
اس دعا پر عمل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ:
ہم روزانہ کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کریں۔
بچوں اور نوجوانوں میں علم سے محبت پیدا کریں۔
دینی اور دنیاوی تعلیم دونوں کو ساتھ لے کر چلیں۔
علم کو عمل میں لائیں تاکہ معاشرہ درست سمت میں ترقی کرے۔
"رب زدنی علما" ایک مختصر مگر جامع دعا ہے جو انسان کو ہمیشہ سیکھنے، سمجھنے اور بڑھنے کی ترغیب دیتی ہے۔ اگر ہر مسلمان اس دعا کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لے تو نہ صرف انفرادی طور پر بلکہ اجتماعی طور پر بھی امتِ مسلمہ علم، تحقیق، اور اخلاقی برتری کے میدان میں دوبارہ عروج حاصل کر سکتی ہے۔
"رب زدنی علما" صرف ایک دعا نہیں بلکہ ایک مسلسل سفرِ علم کی یاد دہانی ہے — جو انسان کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر علم و ہدایت کے نور تک پہنچاتا ہے۔
|