پشاوری چاند۔۔ عید الاضحی میں کیوں نہیں؟

رمضان المبارک کے با برکت مہینے کی آمد ہوتے ہی پاکستان میں چاند نظر آنے کے معاملے پر سرکاری رویت ہلال کمیٹی اور پشاورمیں غیر سرکاری مسجد مہابت خان کمیٹی کے مابین ایک جنگ چھڑ جاتی ہے ۔

اور حسب روایت مسجد مہابت خان کمیٹی ایک دن قبل چاند نظر آنے کا اعلان کر دیتی ہے ۔اور یوں اختلاف کا یہ سلسلہ رمضان المبارک کے اختتام پر ایک دن قبل عید پرمنانے کے ساتھ ایک سال کے لیے ختم ہو جاتا ہے ۔حیرت انگیز طور پر مسجد مہابت خان کمیٹی کا یہ انوکھا اختلاف رمضان المبارک اور عید الفطر تک ہی محدود ہو تا ہے ۔باقی ماندہ سال کے اسلامی تاریخوں اور تہواروں پر مہابت خان کمیٹی کا اختلاف کہیں بھی نظر نہیں آتا ۔ہمارے ملک کی بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں ہر معاملے میں سیاست کو چمکایا جاتا ہے۔رویت ہلال کمیٹیوں کا اختلا ف اگر محض چاند تک محدود ہوتا اور اس کے منفی اثرات نہ ہو تے تو شاید اتنی اہم بات نہیں ہوتی۔لیکن ان کمیٹیوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں کے فرض روزے برباد ہو رہے ہیں ۔حدیث ﷺکی کتابوں میں مذکور ہے کہ ، جس مسلمان نے بلا عذر رمضان المبارک کا ایک بھی روزہ بربادکردیا ،تواس ایک روزے کے کفارے میں وہ شخص بلا تعطل تین ماہ کے روزے رکھے گا ۔اس حدیث ﷺکے تناظر میں دیکھا جائے تو رویت ہلال کمیٹیاں محض اپنی ہٹ دھرمی اور اختلافات کے عوض لاکھوں مسلمانوں کے فرض روزے خراب کرکے عظیم گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔

اسلامی کلینڈر قمری ہو نے کی وجہ سے پاکستان میں اسلامی ماہ کے چاندکو دیکھنے کے لیے سرکاری طور پر مرکزی اور صوبائی سطح پر رویت ہلال کمیٹیاں موجود ہیں ۔ان کمیٹیوں کے ارکان میں تمام مکاتب فکر کے علماءشامل ہیں ۔یہ کمیٹیاں مرکزی اور صوبائی سطح پر اجلاس طلب کرکے سائنسی آلات کے ذریعے چاندکا مشاہدہ کرتی ہیں۔ چاند دیکھنے کے اس عمل میں ادارہ محکمہ موسمیات مرکزی رویت کمیٹی کومکمل مدد اور تعاون فراہم کر تا ہے۔محکمہ موسمیات اپنے پیشہ ورانہ علم کے ذریعے اس کمیٹی کو چاند نظر آنے کا مقام ،عمر اور اوقات کے تفصیلات فراہم کر دیتاہے ۔جسکی وجہ سے کمیٹی کو چاند کے مشاہدے میں بہت آسانی ہوجاتی ہے ۔

چاند نظر آنے کے قوی امکانات کے با وجود اگرکسی وجہ سے چاند نظر نہ آسکے تو اُس صورت میں یہ کمیٹی صوبائی کمیٹیوں سے موصول شدہ شہا دتوں اور پڑوسی ممالک میں چاند کے اعلانات کا باریک بینی سے مشاہدہ کرکے متفقہ طور پر چاند نظر آنے کا اعلان کر دیتی ہے ۔باالفرض اگر یہ کمیٹیاںبا وجہ کسی سیاسی دباؤ،انا پرستی یا غفلت کے تحت چاند نظر آنے کا غلط فیصلہ صادر کردے تو کروڑوں مسلمانوں کے فرض روزوں کو خراب کرنے کے عظیم گناہ کے ذمہ دار ہو تے ہیں ۔رویت ہلال کمیٹی کا کام انتہائی نازک اور ذمہ داری پر مبنی ہو تا ہے۔ بحثیت مسلمان کوئی بھی نہیں چا ہے گا کہ وہ اپنے کسی غلط فیصلے کے ذریعے کروڑوں مسلمانوں کے ناکردہ گنا ہ کا بوجھ لے کر اپنی آخرت کو تباہ و برباد کردے ۔لیکن صد افسوس پاکستان میں یہ عمل ہر سال نہایت اہتمام کے ساتھ بلا خوف و خطر اور بلا کسی شرمندگی کے دہرایا جا تا ہے ۔لیکن ہماری حکومت اور عدالتیں بشمول سیاستدان اور علماءاس اہم مسئلے پر خاموش تماشائی کا کردار آدا کرکے اپنی بے حسی اور نا اہلی کا ثبوت پیش کر تے رہتے ہیں ۔

پشاور میں قائم غیر سرکاری اور مقامی مسجد مہا بت خان رویت ہلال کمیٹی ہر سال رمضان اور عید الفطر پرچاند نظر آنے کا متنا زع اور غیر قانونی فیصلہ کرکے عوام میں انتشار پھیلاتی ہے ۔مسجد مہا بت خاں کمیٹی مقامی علماءپر مشتمل ہے ۔سرکاری کمیٹی کے نسبت انکے پاس نہ تو سائنسی آلات ہیں اور نہ ہی انہیں محکمہ موسمیات جیسے کسی مستند ادارے کی مدد حاصل ہے ،البتہ کمیٹی کو چند سیاسی افراد کی حمایت ضرورحاصل ہے ۔یہ کمیٹی بظاہر مقامی شہا دتوں کا مشاہدہ کر کے چاند نظر آنے کا اعلان کرتی ہے لیکن درحقیقت سعودی عرب اور افغانستان میں چاند نظر آنے کے ٹھوس اطلا عات موصول ہونے پر مقامی شہا دتوں کا حوالہ دے کرلا وجود پشاوری چاند کے نظر آنے کا اعلان کر دیتی ہے ۔کمیٹی کے اعلان پر صوبے کے اُن چنداور مخصوص اضلاع میں عمل کیا جا تا ہے جہاں ایک روز قبل عیدمنانے کی رسم روز اول سے جاری ہے ۔مہابت خان کمیٹی اگر سعودی عرب یا افغانستان کے قانون کے مطابق پشاور میں عید منانے کو بہتر سمجھتی ہے تو پھریہ کمیٹی عید الاضحی اور دیگر اسلامی تہوار وں سمیت اپنے نمازوں کے اوقات بھی ان ممالک کے ساتھ منسلک کر دے۔ پاکستان ،سعودی عرب افغانستان الگ الگ ممالک ہیں محل وقوع کے لحاظ سے ان ممالک کے ما بین سورج اور چاند کے طلوع وغروب سمیت ان کے اوقات اور قوانین میں بھی واضح فرق موجود ہے ۔مہابت خان کمیٹی زمینی حقائق پر مبنی اس واضح فرق کو کس تناظر میں نظر انداز کر تی ہے ؟مہابت خاں کمیٹی جن شہادتوں کا حوالہ دےکر صوبے میں غیر قانونی اور غیر منطقی چاند نظر آنے کا اعلان کرتی ہے ان شہادتوں کی قانونی حیثیت کو پوری دنیا سمیت خود کمیٹی کے ارکان بھی اچھی طرح جانتے ہیں ۔ایسی شہادتیں ہماری عدالتوں میں روزانہ سر عام خریدی جا تی ہیں ۔اگر ایسی شہا دتیں مہابت خان کمیٹی کے لیے اتنی معتبر ہیں تو پھر دُعا ہے کہ اللہ کمیٹی ارکان کو منصفی کے عہدوں سے دُور رکھے ۔ورنہ پشاور میں روزانہ سینکڑوں بے گناہوں کو پھانسی کی سزا ملے گی۔

سائنسی نقطہ نظر سے جب پاکستان میں کہی بھی چاند نظر آنے کے کوئی امکانات ہی نہیں ہوتے تو کمیٹی پشاور میں محض چاند نظر آنے کا اعلان نہ کرے بلکہ قابل قبول جواز اور ٹھوس ثبوت بھی پیش کیاکرے ۔کیونکہ پاکستان اور پشاور نظام شمسی کے اُس ساتویں سیارے پر آباد ہیں جسے زمین کہتے ہیں اور سائنسی حقائق کے مطابق زمین کا ایک ہی چاند ہے ۔البتہ اگرپاکستان اور پشاور مریخ پر آباد ہو تے تو شایدمہابت خاں کمیٹی کے دوہرے چاند کا یہ عمل ہر کسی کے لیے قابل قبول ہوتا ۔کیونکہ بقول NASA مریخ کے کئی چاند ہیں ۔مسجد مہابت خان کمیٹی پاکستان ،افغانستان اور سعودی عرب کے سرحدوں اور وہاں کے اوقات اور رائج قوانین کو تسلیم کرے ،پاکستان میں رہتے ہوئے یہاں کے دیگر قوانین کی طرح رویت ہلال کے قانون کوبھی تسلیم کرے ۔سرکاری رویت ہلال کمیٹی سے اپنے اختلافات کو مذاکرات ، بات چیت اور دلائل کے ذریعے طے کرے ۔صوبے میں روز اول سے رائج ایک دن پہلے عید منانے کی فرسودہ ،خلاف اسلام اور خلاف قانون عمل کی حوصلہ شکنی کرکے اتحاد بین المسلمین کا عملی مظاہرہ کرے ،نہ کہ خلاف حقائق پر مبنی اس متنازع رویت ہلال کے رسم کو اپنے مہر ثبت کرکے اسے مزید جلا بخشے ۔

مسجد مہابت خان کمیٹی اگر صرف عید الفطر میںہی پشاوری چاند کو قانونی اسلامی اور گناہ سے مبرا سمجھتی ہے اور ان کے پاس اپنے اس عمل کے صحیح ہونے کے ثبوت اور علمی دلائل موجود ہیں ۔تو انہیں یہ دلائل اور ثبوت میڈیا پر پیش کر کے اٹھارہ کروڑ عوام کو مطمئن کرنا چاہیے ۔بصورت دیگر ایکسویں صدی کے مسلمان محض ایسی شہادتوں پر اپنے روزے برباد نہیں کریں گے ،جو حقایق اور اسلام سے متصادم ہوں۔
جان عالم سوات
About the Author: جان عالم سوات Read More Articles by جان عالم سوات: 21 Articles with 26298 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.