بھارت نے پاکستان کو سزا دینے کا فیصلہ کر لیا تھا

بھارت نے پاکستان کو سزا دینے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔ ( کونڈالیزا رایئس کی کتاب)

بی بی سی کی رپوٹ کے مطابق جو کونڈالیزا رایئس کی کتاب میں کہا ہے کہ بھارتی پارلیمینٹ پر حملے کے بعد بھارت نے مغربی سرحد پر ایسے میزائل نصب کیے تھے جن میں جوہری ہتھیار استعمال کئے جاسکتے تھے ۔ اس حملے میں شدت پسند تنطیم لشکر طییبہ کا ہاتھ بتایا گیا تھاجس سے باعث دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بھارت نے پاکستان کو سزا دینے کا فیصلہ کر لیا تھا اور سی آئی اے کا خیال تھا کہ یہ جنگ ناگزیر ہے جبکہ پینٹاگون کو اس سے اختلاف تھا۔ یہ انکشاف کونٹڈالیزارائس نے اپنی کتاب میں ’ نو ہائر آنر’ میں کیا جس کا اجراء آئندہ ہفتے کیا جانا ہے۔

ان کے مطابق پاکستان نے امریکی دباؤ کے باوجود بات چیت سے انکار کردیا تھا۔

اگر لوگوں کے ذہن میں ہو تو اس وقت پاکستان میں مشرف کی حکومت تھی جس کے بارے میں پرپیگینڈہ کیا جاتا رہا ہے کہ امریکی اشارے پر سرنڈر کر جاتے تھے۔ مشرف دور میں انڈیا اپنی تمام تر فوج سرحد پر جمع کر کے پاکستان پر حملے کے منصوبے پر عمل پیرا تھا جسے پرویز مشرف نے کسی صورت قبول نہ کیا اور انڈیا کو یہ پیغام دے دیا کہ اگر انڈیا پاکستان پر ایسی کوئی کوشش کرے گا تو ہمارے پاس پہلی اور فوری ایک ہی چوائس ہے اور وہ ہے ایٹم بم کسی کو پاکستان پر میلی آنکھ سے دیکھنے کی بھی ضرورت نہیں ۔ ہم خود دھشت گردی کا شکار ہیں ہم اپنی سرزمین سے دھشت گردی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے پرویز مشرف کے اس بیان سے سارے معاملات ٹھنڈے پڑ گئے تھے ۔

سوال تو یہ ہے کہ پاکستان انڈیا کے لئے ایسا تر نوالا ہے کہ انڈین جب چاہیں ہمیں دبوچ لیں یہ گیدڑ بھپکیاں کسی اور پڑوسی کو تودی جا سکتی ہیں پاکستان اس دھمکی میں آنے والا نہیں پاکستان ایک نہایت جری بہادر اور جزبہ ایمانی سے لیں عسکری قوت رکھنے والا ملک ہے جس کی فوج کو سولہاکروڑ عوام کی حمایت حاصل ہے ۔ جو کسی طرف سے حملے کی صورت میں اختلاف ختم کر کے ایک قوت بن جاتے ہیں جبکہ فوج ظاہر ہے اسلامی جزبہ شہادت سے لیس بھی ہے یہ فوج ایک زخمی چیتے کی طرح انڈیا پر فوری اٹیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، اسکا رخ دہلی کی طرف ہوگا اور وہاں سبزہلالی پرچم لہرانے کو تیار ہے ۔

کارگل کی جنگ انڈیا کے بے بسی کی داستان سنانے کے لئے کافی ہے جس میں اس وقت کی قیادت نے اس فتح کو امریکی مداخلت سے شکست میں بدل دیا تھا ۔یہ زہنی طور پر بانجھ سیاست دان نواز شریف انڈیا اور امریکہ کی چالباز ی کا شکار ہو کر اپنی فوج کو مورد الزام ٹھہرانے کا باعث ہوا تھا یہ انتہائی مہلک اقدا م تھا ۔ جیسے مشرقی پاکستان میں سازشیوں نے فوج کو ہتھیار ڈلوا کر پاکستانی فوج اور قوم کا مورال تباہ کر دیا تھا ۔ اس وقت یحیح خان ، بھٹو اور نیازی اس سازش کا حصہ تھے۔ اگر لوگوں کو یاد ہو جب مشرقی پاکستان میں انڈین فوجیں بڑھتی جا رہی تھیں اس وقت اندرا گاندھی امریکی صدر کے دفتر میں بیٹھی امریکی صدر کو یقین دلا رہ تھی کہ اسکا ارادہ مشرقی پاکستان پرقبضے کا نہیں ہے۔ اور بھٹو سلامتی کونسل میں پولینڈ کی قرارداد پھاڑ کر بیمار ہو گیاتھا اور پاکستانی افواج نے ہتھیار ڈال دیے تو بھٹو بھی حیر ت انگیز طور پر صحتیاب ہو گیا تھا ۔( تاریخ میں سب کچھ لکھا جاچکا اس میں تبدیلی ممکن نہیں )۔

اسی طرح ممبئی دھماکوں پر اسوقت کے بودے وزیراعظم نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو انڈیا جا کر انکی مدد دینے کا حکم دے دیا تھا جو آئی ایس آئی پر ان دھماکوں اور دھشتگردی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر رہا تھا ،اسی کے سربراہ کو انڈیا بھجوانے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔ ان ذہنی طور پر بانجھ حکمرانوں کو شاید یہ بھی معلوم نہیں کہ سب سے پہلے ثبوت مانگے جاتے ہیں پھر حکومتی موقف سامنے آتا ہے ۔

بالکل صورت حال ایسی ہی تھی جب انڈین پارلیمینٹ پر حملہ ہوا تھااور اسکا الزام پاکستان پر عائد کر دیا گیا تھا جسے اس وقت کی حکومت نے مسترد کر دیا تھا ۔ ممبئی دھماکہ ایک انڈین پلانٹیڈ ڈرامہ ہے جس کے بارے میں معلومات آج تک پاکستان کو نہیں دی گئی ۔ چونکہ مجرم انڈین ہی ہے، جسے پاکستانی ظاہر کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر پاکستان سے اس کا تعلق جوڑنے کی کوشش کی ہے ۔ (یہ بالکل وہی اقدام ہے جیسے امریکہ نے ۱۱/۹ میں ٹوئین ٹاور کا براہ راست الزامات بلا ثبوت عائد کردیے تھے اور مطلوبہ مقاصد حاصل کر لئے تھے )۔

مشرف دور میں امریکہ نے فاٹا میں اتنے حملے نہیں کئے جتنے اس امریکی دوست حکومت کے دور میں ایک دن میں چھے چھے ڈرون اٹیک ہوتے ہیں اور جانے کتنے لوگ اس میں مارے جاتے ہیں یہ سیاسی اور جمہوریت کے علمبردار حکمران امریکیوں کی چاپلوسی میں پچھلے تمام رکارڈ توڑ کر اسکی اطاعت میں اتنے آگے جارہے ہیں کہ ملک کو امریکہ کی کالونی میں تبدیل کردیا ہے ۔

یہ بات امریکیوں کو بھی معلوم ہے کہ فوج کا اپنا ایک نظام ہے جس میں سیاسی دخل اندازی برداشت نہیں کی جاتی جو میں خود بھی سمجھتا ہوں کہ اچھی بات نہیں کیونکہ یہ سیاسی لوگ تو بہت زیادہ پانچ سال ملک میں حکمرانی کرتے ہیں اور بھاگ جاتے ہیں اسی دوران قوم کو شدید مالی مشکلات میں مبتلا کر دیتے ہیں جبکہ فوج کی زمہہداری اس پورے ملک کی ہے وہ اس بات کو یقینی بناتی ہے اسے تو کہیں نہیں جانا اس ملک کا دفاع کرنا اسکے ایٹمی اثاثوں کی مکمل حفاظت او ر اسکی بقا کو یقینی بھی بنانا ہے ۔

یہ سیاسی مداری تو لوٹ مار اور کرپشن کے رکارڈ بنا کر پیسے باہر کے بینکوں میں جمع کرا دیں گے ان سے تو کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی قوم فوج سے سوال کرے گی کہ آپکا کام ملکی سرحدوں کی حفاظت تھا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ امریکہ فوج سے علیحدہ بات کرتا ہے سیاست دانوں سے علیحدہ اور اپوزیشن سے بھی رابطہ میں رہتا ہے اسکا کام غلط فہمیاں بھی پیدا کرنا ہے اب وہ اس کوشش میں ہے کہ فوج میں رخنہ اندازی کر کے اس ملک کی دفاعی قوت کو پاش پاش کر دیا جائے ۔ یہ فوج جو ملکی مفاد میں اپنی زمہہ داری بہت ہوشیاری اور احتیاط سے نباہ رہی ہے اسے سیاسی حکومت کی مخالفت، ملک دشمنوں پر کڑی نظر اور سرحدوں کی نگرانی کے فرائض انجام دینے پڑ رہے ہیں ملکی سکیورٹی تو اس کی ذمہ داری تو ہے ہی، امریکی شہہ پر حکومتی دباؤ بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمیں اس موقع پر اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہئیے جو ہمارے ملک کی محافظ ہے۔ کیا بھارت پاکستان پر حملے کی جرت کر سکتا ہے اگر امریکہ اکسائے تو ایسا ممکن تو ہے ہمیں اپنے کان اور آنکھیں کھلی رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اسوقت بہت سارے غداروں کی موجودگی اس کھیل کو بگاڑ سکتی ہے بہت سے یحیح خان اور نیازی جیسے بھی ہماری فوج میں ہونگے جو معلوم نہیں کس کس حیثئیت میں کام کر رہے ہوں ۔ ملک اسوقت شدیدمشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ اللہ اسکا حامی و ناصر ہو آمین
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75434 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More