چین کی 2026 کے لیے معاشی ترجیحات
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
چین کی 2026 کے لیے معاشی ترجیحات تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
بیجنگ میں حالیہ دنوں منعقد ہونے والی سالانہ مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس نے چین کی آئندہ سال کی معاشی سمت اور ترجیحات کو واضح کر دیا ہے۔ یہ اجلاس ہر سال ملک کی اقتصادی حکمتِ عملی کے لیے بنیادی رہنما سمجھا جاتا ہے، جہاں نہ صرف کارکردگی کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے بلکہ آنے والے سال کے لیے سمت بھی متعین کی جاتی ہے۔
صدر شی جن پھنگ نے اجلاس میں شرکت کی اور کلیدی خطاب میں 2025 کی اقتصادی کارکردگی، موجودہ چیلنجز اور 2026 کے اہداف پر روشنی ڈالی۔ سال 2026 نہ صرف نئے اہداف کا حامل ہو گا بلکہ پندرہویں پانچ سالہ منصوبے (2026-2030) کا پہلا سال بھی ہو گا، جسے چین کی طویل مدتی پالیسی سازی میں سنگِ میل کی حیثیت دی جاتی ہے۔
اجلاس میں واضح کیا گیا کہ آنے والے سال کی پالیسیوں کا مرکزی مقصد "استحکام کے ساتھ پیش رفت" اور "معیار اور کارکردگی میں بہتری" ہو گا۔ اس سلسلے میں آٹھ کلیدی کاموں کا تعین کیا گیا جن میں داخلی طلب میں اضافہ، جدت کا فروغ، اصلاحات و کھلے پن کی گہرائی، کم کاربن ترقی اور عوامی فلاح و بہبود میں بہتری شامل ہیں۔ کانفرنس نے عالمی معیشت کو یہ پیغام دیا کہ چین 2026 میں مضبوط اعتماد، واضح پالیسیاں اور نئی توانائی کے ساتھ داخل ہو رہا ہے۔
اجلاس میں سب سے زیادہ زور گھریلو کھپت کے فروغ پر دیا گیا، جسے آئندہ سال کی معاشی پالیسی کا بنیادی ستون قرار دیا گیا۔ حکام نے خاص اقدامات پر اتفاق کیا جن میں بڑے پیمانے پر مشینری و آلات کی اپ گریڈیشن اور مصنوعات کی تبدیلی (ٹریڈ اِن) پالیسیوں کو بہتر بنانا شامل ہے۔ اسی کے ساتھ صارفین کی مارکیٹ میں غیر ضروری پابندیوں کے خاتمے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ خدماتی شعبے میں زیادہ کھپت کو ممکن بنایا جا سکے۔
اعدادوشمار کے مطابق 2025 میں چین کی صارف مارکیٹ اپنی مضبوطی برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔ سال کے ابتدائی تین سہ ماہیوں میں حتمی کھپت کا مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 53.5 فیصد رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 9 فیصد پوائنٹس زیادہ تھا۔ جنوری سے اکتوبر تک ریٹیل سیلز 40 کھرب یوان سے تجاوز کر گئیں، جو کہ سال بہ سال 4.3 فیصد اضافہ ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے حکام کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے چین کی 2025 کی جی ڈی پی پیش گوئی میں بہتری کی بڑی وجہ گھریلو کھپت کی مضبوطی ہے۔ حکام نے چین کی کھلے پن کی پالیسیوں اور عالمی معیشت کے لیے ذمہ دارانہ کردار کو سراہا، جو آئندہ پانچ سالہ منصوبے میں بھی کھپت کے فروغ کی ترجیح کی تصدیق کرتا ہے۔
کانفرنس کے مطابق جدت پر مبنی ترقی چین کے لیے آئندہ سال بھی مرکزی ستون رہے گی۔ حکومت بیجنگ۔تیانجن-ہیبی، یانگسی ڈیلٹا اور گوانگ دونگ۔ہانگ کانگ۔مکاؤ گریٹر بے ایریا میں بین الاقوامی معیار کے جدتی مراکز قائم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔پالیسیوں کا بنیادی نکتہ ادارہ جاتی سطح پر جدت کی حوصلہ افزائی،ابھرتی ہوئی صنعتوں میں دانشورانہ املاک کے تحفظ کو مضبوط بنانا،خدماتی شعبے کی صلاحیتوں میں وسعت،مصنوعی ذہانت کے شعبے میں پیش رفت، بہتر گورننس اور ٹیکنالوجی۔فنانس انضمام شامل ہیں۔
2025 کے گلوبل انوویشن انڈیکس کے مطابق چین پہلی مرتبہ ٹاپ 10 میں شامل ہوا اور 36 بالائی متوسط آمدنی والے ممالک میں سرفہرست رہا ہے۔ شینزن۔ہانگ کانگ۔گوانگ جو جدتی کلسٹر مسلسل دنیا میں پہلی پوزیشن پر ہے۔بلومبرگ اکنامکس کے مطابق چین کا ہائی ٹیک شعبہ 2023 میں 14.3 فیصد سے بڑھ کر 2026 میں تقریباً 19 فیصد جی ڈی پی تک پہنچ سکتا ہے، جو جدت پر مبنی ترقی کا واضح اشارہ ہے۔
چین کی پالیسی میں کھلا پن ایک اسٹریٹجک برتری سمجھا جاتا ہے، اور اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ خدماتی شعبے میں ادارہ جاتی کھلے پن میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ آزاد تجارتی زونز کے ڈھانچے کو بہتر بنانے اور ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کو مزید ترقی دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ2025 کے دوران عالمی اقتصادی دباؤ کے باوجود چین کی بیرونی تجارت نے مضبوطی دکھائی ہے۔ جنوری سے نومبر تک درآمدات و برآمدات کا مجموعی حجم 41.21 ٹریلین یوان رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 3.6 فیصد زیادہ ہے۔
وسیع تناطر میں کہا جا سکتا ہے کہ مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس نے واضح کر دیا کہ چین 2026 میں ایک منظم، متوازن اور مستقبل پر مرکوز پالیسی فریم ورک کے ساتھ داخل ہو رہا ہے۔ داخلی کھپت کی مضبوطی، جدید اختراع کی رفتار، کھلے پن کی جامع پالیسی اور اصلاحات کے تسلسل نے چین کو نہ صرف داخلی سطح پر استحکام بخشا ہے بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی یقین دہانی فراہم کی ہے۔
پندرہویں پانچ سالہ منصوبے کے پہلے سال کے طور پر 2026 وہ مرحلہ ہو گا جب چین اپنی ترقی کے نئے ماڈل کو عملی شکل دیتے ہوئے بلند معیار کی نمو کو ہدف بنائے گا، جو ایشیا اور عالمی منڈیوں دونوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی۔ |
|