چین کا گلوبل اسٹیج پر تعمیری کردار

چین کا گلوبل اسٹیج پر تعمیری کردار
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین کے شمالی شہر تھیان جن میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اب تک کے سب سے بڑے سربراہی اجلاس کے دوران چین نے ایک اہم اور دور رس تجویز پیش کی، جسے گلوبل گورننس انیشی ایٹو (جی جی آئی) کا نام دیا گیا۔

چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کیے گئے اس انیشی ایٹو میں عالمی امن، مشترکہ ترقی اور باہمی مفاد پر زور دیا گیا ہے، متوازن اور جامع تعاون کو عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری قرار دیا گیا ہے، اور بحرانوں و تنازعات کے حل کے لیے پرامن ذرائع اختیار کرنے کی وکالت کی گئی ہے۔

یہ انیشی ایٹو صدر شی جن پھنگ کی جانب سے حالیہ برسوں میں پیش کیا جانے والا چوتھا بڑا عالمی انیشی ایٹو ہے، جس سے قبل گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو ، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش کیے جا چکے ہیں۔ یہ چاروں انیشی ایٹوز موضوعاتی اور فکری طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو مضبوط بنانے کی چین کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان انیشی ایٹوز کے ذریعے عالمی حکمرانی کے نظام میں چین کی گہری شمولیت، اس کے تجربات اور چینی حل پیش کیے گئے ہیں، جو باہم مربوط اور پیچیدہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک جامع خاکہ فراہم کرتے ہیں۔

بدلتی ہوئی دنیا کے تناظر میں، 2025 کے دوران چین نے ایک بار پھر خود کو عالمی سطح پر ایک تعمیری قوت کے طور پر پیش کیا ہے۔ مستحکم داخلی ترقی، فعال بین الاقوامی تعاون اور قدیم تہذیبی دانش کی بنیاد پر چین نے ان چاروں گلوبل انیشی ایٹوز کے عملی نفاذ کو آگے بڑھایا ہے۔

گلوبل گورننس انیشی ایٹو کی رہنمائی میں چین نے گروپ آف فرینڈز آف گلوبل گورننس کے قیام کو فروغ دیا، جس کا مقصد عالمی حکمرانی سے متعلق اہم امور پر قریبی تبادلہ خیال اور تعاون کو فروغ دینا، اجتماعی دانش سے استفادہ کرنا اور اصلاحات کے لیے مشترکہ کوششوں کو متحرک کرنا ہے۔ اس گروپ کے 43 بانی ارکان نے 9 دسمبر کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والے عالمی نظام کے ورثے کے تحفظ، اقوام متحدہ کے کردار کو مضبوط بنانے، عالمی چیلنجز سے نمٹنے اور عوامی توقعات پر پورا اترنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

اکتوبر میں چین نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں بین الاقوامی ادارہ برائے ثالثی کے قیام کا اعلان کیا، جس میں 30 سے زائد ممالک شامل ہیں۔ اس اقدام کا مقصد عالمی سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر اتفاقِ رائے کو فروغ دینا ہے۔

پورے سال کے دوران چین نے مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن اور سلامتی کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھیں۔ غزہ میں جامع جنگ بندی اور دو ریاستی حل کے فروغ کے لیے چین نے فعال کردار ادا کیا۔ مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور ٹیلی فونک رابطوں کے دوران صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی فوری ترجیح ہونی چاہیے اور طاقت کا استعمال بین الاقوامی تنازعات کا درست حل نہیں۔

اسی سال چین نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کو بھی مزید وسعت دی، تعاون کے مضبوط نظام قائم کیے اور عملی معاونت میں اضافہ کیا۔ جنوری میں چین نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کے گروپ آف فرینڈز اور اقوام متحدہ کی ٹاسک فورس کے درمیان پہلا پالیسی مکالمہ منعقد کیا، جس میں 80 سے زائد ممالک کو ترقیاتی وسائل، فنڈنگ، ٹیکنالوجی اور منصوبوں میں ہم آہنگی کا موقع فراہم کیا گیا۔

مارچ میں بیجنگ میں گلوبل ساؤتھ ریسرچ سینٹر کا باضابطہ آغاز کیا گیا، جو ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے چین کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

اس سے قبل 2024 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس نے چین کی پیش کردہ قرارداد کے تحت بین الاقوامی یومِ مکالمہ تہذیب کے قیام کی متفقہ منظوری دی۔ جون 2025 میں دنیا بھر میں اس دن کو پہلی بار منایا گیا، جہاں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے لے کر ماریشس کی چائے کی تقریبات، اٹلی میں چینی مٹی کے برتنوں کی نمائش اور یونان میں علمی فورمز تک، باہمی احترام، شمولیتی ترقی اور ثقافتی تبادلے کی آوازیں بلند ہوئیں۔

چین کی خارجہ پالیسی اور مستقبل کے عالمی وژن کے اہم ستون کے طور پر یہ چاروں گلوبل انیشی ایٹوز نہ صرف تنازعات کے حل، کشیدگی میں کمی اور بالادستی کی سیاست کی مخالفت میں مددگار ثابت ہوئے ہیں بلکہ شمال و جنوب کے درمیان ترقیاتی خلا کو کم کرنے، تمام ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور عالمی استحکام و امن کے فروغ میں بھی مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1726 Articles with 988908 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More