عالمی معیشت میں استحکام کی نئی راہیں
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
عالمی معیشت میں استحکام کی نئی راہیں تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین نے حالیہ دنوں میں ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ (ایف ٹی پی) میں خصوصی کسٹم آپریشنز کا آغاز کیا ہے، جس سے یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ چین عالمی معیشت میں اپنے کردار کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں تحفظ پسندی اور تجارتی رکاوٹوں کا سامنا ہے، اور چین کی طرف سے کھلے پن کے عمل کا عزم دنیا کے لیے ایک مثبت پیغام ہے۔
ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ نہ صرف چین کی اقتصادی حکمت عملی کی کامیابی کا مظہر ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کے نئے دروازے کھولنے کی کوشش بھی ہے۔ یہ چین کے بلند سطح پر کھلے پن کی پختہ عزم کی علامت ہے اور اس وقت جب دنیا کے دوسرے حصوں میں تحفظ پسندی دوبارہ عروج پر ہے، چین کی عالمی معیشت میں اپنے مقام کو مزید مستحکم کرنے کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ پیش رفت چین کی ترقی میں مسلسل کھلے پن کے عمل سے جڑی ہوئی ہے، جو کہ مارکیٹ تک رسائی کا باقاعدہ پھیلاؤ اور عالمی سپلائی چینز میں فعال شرکت پر مبنی ہے۔چین نے عالمی منڈیوں کو فوائد پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنی داخلی مارکیٹوں تک رسائی بڑھائی ہے، طلب کو فروغ دیا ہے،کاروباری لاگت میں کمی لائی ہے اور مختلف خطوں میں ترقی کے نئے راستے فراہم کیے ہیں۔
بین الاقوامی معیارات کے مطابق اپنے اقدامات کو ہم آہنگ کرتے ہوئے، مارکیٹ تک رسائی کے رکاوٹوں کو کم کرتے ہوئے اور تجارتی، سرمایہ کاری اور مالیاتی آزادکاری میں ادارہ جاتی اختراعات کی آزمائش کرتے ہوئے، ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ چین کی عالمی معیشت میں مزید گہرے انضمام کی جانب اس کی پختہ وابستگی کو ظاہر کرتا ہے، اور اس انضمام کے فوائد دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کی خواہش کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
اس فریم ورک کے تحت سب سے زیادہ نظر آنے والی تجارتی آزادکاری پالیسیوں میں سے ایک صفر درآمدی ٹیکس والے محصولات کی لائنوں کا پھیلاؤ ہے، جس کا حصہ 21 فیصد سے بڑھ کر 74 فیصد تک متوقع ہے۔ ان محصولات کی لائنوں میں شامل اشیاء کی تعداد تقریباً 1900 سے بڑھ کر 6600 کے قریب ہو جائے گی، جس میں تقریباً تمام پیداوار کے سامان اور خام مال شامل ہوں گے۔ فری ٹریڈ پورٹ میں کسٹم کلیئرنس کے عمل کو آسان بنانا، ٹیکس کی شرحوں میں کمی اور سادہ ٹیکس نظام جیسے عوامل بھی غیر ملکی کمپنیوں کو چین کی وسیع مارکیٹ میں مؤثر طریقے سے داخل ہونے اور کاروبار کرنے میں مدد دیتے ہیں، جبکہ تجارتی اخراجات میں بھی کمی آتی ہے۔
عالمی سرمایہ کار ایک مارکیٹ پر مبنی، قانون کے تحت اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے کاروباری ماحول سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جس کی تخلیق ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کا مقصد ہے۔ منفی فہرست میں کمی اور املاکی حقوق کے مضبوط تحفظ کے ساتھ ساتھ ہائی نان سیاحت، جدید خدمات اور نئی اور ہائی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں کو مزید کھولنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اہل صنعتوں میں شامل کمپنیاں اور افراد پرکشش ترجیحی انکم ٹیکس کی شرحوں سے مزید فائدہ اٹھا سکیں گے۔
علاوہ ازیں ، ہائی نان کی جغرافیائی حیثیت اسے علاقائی رابطے کے لیے اسٹریٹجک اہمیت دیتی ہے۔یہ حقیقت ہے کہ چین کا کھلا پن ہی وہ حقیقت ہے جو عالمی معیشت کے استحکام کا باعث بن رہا ہے۔ ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کے ذریعے چین کا جاری کھلے پن کا عمل مزید استحکام کا قدم ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا مسلسل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ جیسے اقدامات مشترکہ ترقی کے راستے کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔ وسیع تناظر میں ،چین کا ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ ایک ایسا اقدام ہے جو نہ صرف چین کی ترقی کی سمت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ عالمی معیشت میں استحکام کی طرف ایک قدم مزید بڑھاتا ہے۔ چین کا کھلے پن کا عمل نہ صرف اپنے اقتصادی ترقی کے امکانات کو بڑھاتا ہے بلکہ دوسرے ممالک کے ساتھ مشترکہ ترقی کی راہیں بھی ہموار کرتا ہے۔
یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ عالمی سرمایہ کاروں کو ایک مضبوط، مستحکم اور منافع بخش تجارتی ماحول فراہم کرے گا۔ ایسے اقدامات عالمی معیشت کے لیے ایک مثبت تبدیلی کی نمائندگی کرتے ہیں، جو مزید تعاون، شراکت داری اور مشترکہ ترقی کی جانب لے جائیں گے۔ |
|