عمران خان کا سونامی

ملک کی نامور سیاسی جماعتیں دنگ رہ گئیں پنجاب حکومت خائف ہو کر لاہور کے بعض علاقوں میں چینلز بند کروا دیئے کیونکہ لاہور کے تاریخی مقام مینار پاکستان کے سائے تلے عوام کا ایک جم غفیر تھا تاحد نگاہ ، ایک ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا مینار پاکستان کے تاریخی گراﺅنڈ میں لگائی گئی کرسیوں پر بیٹھنے کی بجائے جگہ کم ہونے کے باعث عوامی ریلا کھڑے ہو کر خطابات سنتا رہا 2بجے شروع ہونے والا جلسہ رات گئے ختم ہوا عوام کی اتنی بڑی تعداد کی تحریک انصاف کے جلسے میں آمد نے سیاسی جماعتوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ اتنے لوگ کہاں سے آگئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے دن 3بجے کہا تھا کہ اگر جلسے میں 50ہزار لوگ آئے تو استعفیٰ دے دوں گا مگر وہاں جلسہ گاہ میں بقول سینئر تجزیہ نگار ساڑھے تین لاکھ لوگ جمع تھے جو پارک کے علاوہ مینار پاکستان کے ار د گرد سڑکوں پر بھی جمع تھے اور اس عوامی ریلے میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی جو عمران خان کی حکومت ہٹاﺅ ملک بچاﺅ جلسے میں شرکت کیلئے آئے تھے اقتدار میں بیٹھی جماعتیں دنگ رہ گئیں کہ یہ کیسے ہو گیا؟ جسے عمران خان نے آنے والا سونامی سے تعبیر دیا اکیلا عمران خان جس نے کرکٹ کھیلی پاکستان کو ورلڈ کپ کا تحفہ دیا سیاست میں قدم رکھا تو سیاسی قیادت نے طعنے بھی دیئے اس عمران خان نے دور مشرف میں وزارت عظمیٰ کی پیشکش بھی ٹھکرائی دور آمریت میں چیف جسٹس بحالی تحریک میں پنجاب یونیورسٹی میں ملک کی مشہور طلباءتنظیم سے مار کھانے کے باوجود سرگرم رہا آج پوری قوم اسی عمران خان کے ساتھ کیونکہ وہ عوام کی آواز بن چکا ہے عمران خان کا جلسہ تاریخی تھا تجزیہ نگاروں کے مطابق شاید ہی مینار پاکستان پر اتنا بڑا جلسہ پہلے کبھی ہوا ہو دوروز قبل مسلم لیگ (ن) نے بھی لاہور میں طاقت کا مظاہرہ کیا پنجاب بھر سے لوگ بلوائے اور اس پارٹی کے قائد ایک طرف گوزرداری گو تحریک چلا رہے ہیں تو دوسری جانب لاہور میں ہونیوالے جلسے میں جو عمران خان کے بقول پٹواریوں کا جلسہ تھا شرکت نہیں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس جلسہ میں کہا کہ اب عوام زرداری کو اس بھاٹی چوک پر پھانسی لٹکائیں گے حمزہ شہباز نے ریلی و جلسے کی دن رات مہم چلائی پنجاب حکومت کے وزیر مشیر بھی سر گرم رہے مگر 30اکتوبر کو مینار پاکستان کے سامنے ہونے والے جلسے کے سامنے مسلم لیگ (ن) کا جلسہ کچھ بھی نہیں تھا تحریک انصاف کے چیئر مین جو قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے نظر آتے ہیں اس لیے وطن عزیز کا یہ نوجوان آئندہ وزیر اعظم عمران خان کو دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ باقی جماعتیں قوم نے آزما لیں اپنے سیاسی منشور میں روٹی ، کپڑا، مکان دینے والی جماعتیں عوام کو خود کشیوں ، بے روزگاری ، مہنگائی ، غربت ،دہشت گرد ی کے سوا کچھ نہیں دے رہیں ایسے حالات میں عوام کو ایک ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ان کے جذبات کی ترجمانی کرے ان کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بولے اور اس میں عمران خان یقینا کامیاب ہو گئے ہیں اور اس کی کامیابی کی واضح دلیل 30اکتوبر کا جلسہ ہے جسے دیکھ کر شیخ رشید بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت یہ جلسہ اپنا اثر ضررو دکھائے گا ۔

عمران خان نے مینار پاکستان کے سائے تلے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھ رہے ہیں جہاں عوام کی عزتیں محفوظ ہوں گی ان کو اپنا حق ملے گا او ر کوئی ظالم حقوق چین نہیں سکے گا اسمبلیوں میں کرپٹ سیاستدان ہیں پر ایم این سے اپنے علاقے کا پٹواری مرضی سے لگواتا ہے تاکہ قبضہ گروپ بنوائے جائیں عمران خان نے شرکاءکو تحریک انصاف کو منشور دیتے ہوئے کہا کہ وہ برسراقتدار آ کر پٹواریوں کے محکمے کو ختم کریں گے اور تھانیداروں کی بھرتی نہیں بلکہ انہیں الیکشن کے ذریعے منتخب کیا جائے گا کیونکہ جس پر عوام کو اعتماد ہوگا اسے ہی منتخب کریں گے عمران خان کا کہنا تھا کہ ممبران اسمبلی اپنے اثاثے چھپا رہے ہیں سوئس بینک میں پاکستان کی عوام سے لوٹی گئی اربوں کے حساب سے دولت پڑی ہے اسے واپس لانا ہوگا بلوچستا ن میں فوجی کاروائی مسائل کا حل نہیں ، امریکہ سے دوستی ضرور کریں گے مگر غلامی نہیں کسی کی جنگ میں اپنے نوجوانوں کا خون نہیں بہائیں گے فوج اپنی قوم کے سامنے نہیں بلکہ سرحدوں کا دفاع کرے گی عمران خان نے میاں برادران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ زرداری جیسے مگر مجھ کا مقابلہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ تو پنجاب میں مچھر نہیں مار سکے اب عوام کا یہ ٹھاٹھیں مارتا سمندر کرپٹ لیڈروں کو برداشت نہیں کرے گا ۔

مینار پاکستان کے سامنے ہونے والے اس تاریخی جلسے کے بارے میں کہا گیا کہ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ق) اور جماعت اسلامی کامیاب بنا رہی ہے مگر حقیقت اس کے برعکس تھی کیونکہ تحریک انصاف کے جلسے کا عنوان ” حکومت ہٹاﺅ ، ملک بچاﺅ“ تھا تو حکومت میں پیپلز پارٹی اور ق لیگ شامل ہیں جہاں زرداری کو مگر مچھ کہا جا رہا ہو ، گو زرداری گو کے نعرے لگ رہے ہیں وہاں پیپلز پارٹی کیسے جا سکتی ہے ق لیگ ، جماعت اسلامی کسی نے بھی باضابطہ اس جلسے میں شرکت نہیںکی اور نہ ہی کسی کا کوئی پرچم نظر آیا صرف اور صرف تحریک انصاف کے جیالے تھے اور اسی جماعت کے پرچم فضا میں لہرائے جا رہے تھے جلسے کے شرکاءاپنے ہر دلعزیز لیڈر کا خطاب سننے کیلئے آخر دم بیٹھے رہے اور اس بات کا ثبوت دیا کہ وہ اپنے عوامی لیڈر کی ایک کال پر ملک میں قابض حکمران ٹولے کو ایوانوں سے باہر بھی نکال سکتے ہیں۔

پنجاب کے دل لاہور میں ہونیوالے اس تاریخی جلسے میں عوام کی بڑی تعداد میں آمد نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ ملک میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں ایسی تبدیلی جو نہ تو زرداری دے سکتے نہ میاں برداران اور نہ ہی ایم ایم اے ، عمران خان ہی وہ واحدلیڈر بن چکے ہیں جن پر عوام کی نظریں ہیں اور وہ ان سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں کہ اس وطن عزیز کو مصائب سے نکالنے کیلئے اور کرپٹ لیڈروں سے چھٹکارے کیلئے وہی مﺅثر کردار ادا کر سکتے ہیں تحریک انصاف کے چیئر مین اسی وجہ سے پاکستان نوجوانوں کیلئے ہر دلعزیز بن چکے ہیں لاہور کے کئی تعلیمی اداروں کے طلباءنے بھی عمران خان کی آواز پر لبیک کہا ، تاجروں نے ، اقلیتی برادری نے بھی شرکت کی ، قبائلی علاقے کے لوگ بھی مینار پاکستان کے سائے تلے عمران خان کی آواز سننے آئے اور وزیر اعظم عمران خان کے نعرے لگاتے رہے کیونکہ وہ ایسا شخص ہے جو نہ صرف پنجاب بلکہ سندھ ، بلوچستان ، خیبر پختونخواہ کے لوگوں کیلئے بھی آواز بلند کرتا ہے اسی لیے ہر شخص ایسے لیڈر سے محبت کرتا ہے جو ان کے زخموں پر نمک رکھتا ہے ۔

آمد ہ الیکشن کے حوالے سے اس جلسے کے بعد صورتحال بالکل بدی ہوئی نظر آتی ہے ( ن) لیگ نے پنجاب میں حکومت ہونے اور سرکاری وسائل کے استعمال کے باوجود وہ کامیابی حاصل نہیں کی جو صرف دو روز بعد عمران خان کو ملی اب (ن) لیگ تحریک انصاف سے خائف ہو چکی ہے اسی لیے عمران خان کے خطاب کی لائیو کوریج دکھانے والے بعض چینلز کو لاہور میں کیبل آپریٹروں نے بند کر دیا کیونکہ (ن) لیگ نہیں چاہتی کہ عوام تک لاکھوں کا مجمع او ر عمران خان کی کی آواز پہنچے پی پی ، ق لیگ آمدہ انتخابات میں (ن) لیگ کیخلاف اتحاد کر چکی ہیں جے یو آئی بھی حکومت کا ہی حصہ ہے اور پھر بھی رہے گی ایم کیو ایم ہمیشہ مفادات کیلئے حکمران ٹولے کا ساتھ دیتی ہے اس کی واضح مثال مسلم لیگ (ن) کے جلسے کے بعد زرداری کے ساتھ یکجہتی کیلئے کراچی میں جلسہ ہے ( ن) لیگ اس وقت اکیلی رہ گئی ہے اب عمران خان کا سونامی مسلم لیگ (ن)کے لیڈروں کو راتوں کو سونے نہیں دے گا کیونکہ عمران خان نے جس جلسے کو سونامی کہا اسی میں میاں صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ” میاں صاحب جان دیو ، ساڈی واری آن دیو“ واقعی میں اب عمران خان کی باری ہے اور جب بھی الیکشن ہوئے منزل عمران خان کے سامنے ہے عوام کا ہر دلعزیز لیڈر کو عوام اپنی منزل تک پہنچا کر ہی دم لیں گے ۔
Mumtaz Haider
About the Author: Mumtaz Haider Read More Articles by Mumtaz Haider: 88 Articles with 70574 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.