ایک سوال

جب محرومیوں کی گھور گھٹائیں نا مرادیوں کے آنگن میں خیمہ زن ہو جائیں ، جب آس کا پنچھی یاس کے قفس میں دم توڑ دے ، جب اداسیاں بال کھولے ماتم کناں ہو جائیں ، جب صحنِ چمنِ خزاں پورے عزم و استقلال سے یوں ڈیرے ڈال لے کہ بُلبُل اپنے گُل کے لئے نغمہ خوانی سے گریزاں ہو جائے ، پپیہا ”پی کہاں“ کی رٹ چھوڑ دے ، کوئل کی ” کو کو“ بند ہو جائے ، سازندے مر جائیں اور سازوں کے تار ٹوٹ جائیں اور جب جھرنے خاموش ہو جائیں اور آ بشاروں کے لب خشک ہو جائیں تو سمجھ لیجئے کہ ۔۔۔۔ اُس دور کے سلطاں سے کوئی بھول ہوئی ہے۔میرے آقا کا تو دنیا بھر کے حکمرانوں کے لئے یہ فرمان ہے کہ ” تُم میں سے ہر کوئی چرواہا ہے جس سے روزِ قیامت حساب لیا جائے گا “ لیکن یہ کیسے چرواہے ہیں جو بھیڑ یے بن کر اپنی ھی بھیڑوں کو ادھیڑ رہے ہیں؟ ۔عجب قحط ا لرجال ہے کہ آنکھ کہیں ٹھہرتی ہی نہیں ، نگاہوں میں کوئی جچتا ہی نہیں ۔۔۔۔ لیکن قوم کو کہیں تو رکنا ہو گا ، کہیں تو ٹھہرنا ہو گا ۔ ملک کی خاطر ، اس کی بقا کی خاطر ۔ اپنے آپ کی خاطر ، اپنی اولاد کی خاطر ۔۔۔۔ سوال مگر یہ کہ کہاں؟؟؟ ۔۔۔۔
Prof Riffat Mazhar
About the Author: Prof Riffat Mazhar Read More Articles by Prof Riffat Mazhar: 866 Articles with 560841 views Prof Riffat Mazhar( University of Education Lahore)
Writter & Columnist at
Daily Naibaat/Daily Insaf

" پروفیسر رفعت مظہر کالمسٹ “روز نامہ نئی ب
.. View More