امام غزالی ؒ سے منسوب ایک حکایت
میں منسوب ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کا ایک غلام بیت المال کا نگران
تھا آپ کی چند بیٹیاں عرفہ کے دن آئیں اور کہنے لگیں کل عید ہے رعیت کی
عورتیں اور لڑکیاں ہمیں ملامت کریں گی کہ تم امیرالمومنین کی بیٹیاں ہو اور
تمیں اجلے کپڑے بھی نہیں ملے وہ آپ کے سامنے رونے لگیں آپ نے غلام کو بلایا
جو بیت المال کا نگران تھا اور کہا کہ مجھے صرف ایک ماہ کی تنخواہ دے دو
غلام نے جواب دیا امیرالمومنین آپ بیت المال سے ادھار لیں گے کیا آپ خیال
کرتے ہیں کہ آپ ایک ماہ تک زندہ رہیں گے حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ یہ بات سن
کر حیران رہ گئے اور فرمانے لگے اے غلام تو نے سچ کہا اللہ تجھے برکت دے۔
اس کے بعد اپنی بیٹیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے
”اپنی خواہشات میں ضبط کرو کیونکہ جنت میں کوئی بھی بغیر مشقت کے داخل نہیں
ہو سکتا“
قارئین اس سال جو عید ہم دیکھ رہے ہیں وہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی
نہیں آئی مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی، معاشرتی ناہمواری، خود کش دھماکوں
اور دیگر مسائل کے ہاتھوں عوام اس حد تک تنگ آ چکے ہیں کہ انھیں عید کا
تہوار بھی ”شام ِ غریباں“جیسا دکھائی دے رہا ہے۔ مابدو لت عالیجاہ جناب
زرداری صاحب، مرشد پاک قبلہ گیلانی صاحب اور ان کی پوری کابینہ معہ رحمان
ملک قوالی کرنے میں مصروف ہیں کہ ہم غریب عوام کو ریلیف پہنچا کر دم لیں گے
اور موجودہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کرنے کے بعد اگلے پانچ سال کے لیے
عوامی خدمت کا سفر جاری رکھے گی۔
اس خوش فہمی یا غلط فہمی کا کوئی کیا علاج کرے جس میں ہمارے حکمران خود
مبتلا ہیں یا پوری قوم کو یہ فریب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اس بحث میں
نہیں پڑنا چاہتے کہ کرپشن کی اس بہتی گنگا میں کس کس نے کتنے کتنے ہاتھ
دھوئے یا کتنا کتنا اشنان کیا ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ ان ظالم
حکمرانوں کی وجہ سے آج پاکستان کے ساٹھ فیصد سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے
نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور اب تو صورت حال اس حد تک بگڑ
چکی ہے کہ پنجاب سے لے کر سندھ تک اور بلوچستان سے لے کر خیبر پختون خواہ
تک عوام خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گئی ہے اور آئے روز ان واقعات کی خبریں
پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر آ رہی ہیں۔بلاول، بختاور، حمزہ اور ایلیٹ کلاس
کے بچوں کے والدین یاد رکھیں کہ پوری قوم کے بچے بھی انہی کی اولادوں کی
طرح ہیں۔آج عید کے موقع پر خوشیوں کا کوئی پیغام دینے کی بجائے ہم غم کا
نغمہ الاپ رہے ہیں جو نازک حالات کی عکاسی کر رہا ہے۔ اس وقت پورا پاکستان
شدید خطرات سے دو چار ہے تحریک انصاف کے قائد عمران خان راقم کو آزاد کشمیر
ریڈیو ایف ایم 93 پر براہ راست انٹرویو دیتے ہوئے بڑی ذمہ داری سے یہ بات
کہی کہ پاکستان ہر گز غریب ملک نہیں ہے پاکستان میں کھربوں ڈالرز کے قدرتی
وسائل سونا، چاندی، قیمتی پتھر، کوئلہ، گیس،تیل اور نہ جانے کیا کیا موجود
ہے ہماری غربت کی بنیادی وجہ ہمارے کرپٹ سیاستدان اور حکمران ہیں۔عمران خان
کی طرح محسنِ امت مسلمہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جوہری سائنسدان نے ہمیں
انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ پوری دنیا میں دس کنویں اگر کھودے
جاتے ہیں تو ایک میں سے تیل نکلتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح اس طرح ہے کہ
ہر تین کنووں میں سے ایک میں تیل نکل آتا ہے۔ عمران خان اور ڈاکٹر
عبدالقدیر خان کی طرح پاکستان کے تعلیمی ہیرو ڈاکٹر عطاالرحمن نے ہم سے
گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا نوجوان انتہائی ٹیلنٹڈ ہے اور اگر
اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ پرائمری، سکینڈری اور ٹیکنکل ایجوکیشن کی طرف
بھرپور توجہ دی جائے تو پاکستان کی قسمت بدل سکتی ہے انہوں نے اس حوالے سے
ڈاکٹرمہاتیرمحمد کے ملائشیا کی مثال دی جو آج معاشی ترقی کے حوالے سے پوری
اسلامی دنیاکا لیڈر بنا ہوا ہے۔ بقول علامہ اقبال ؒ ہم یہی کہیں گے۔
دل زندہ و بیدار اگر ہو تو بتدریج
بندے کو عطا کرتے ہیں چشم ِ نگراں اور
احوال ومقامات پر موقوف ہے سب کچھ
ہر لحظہ ہے سالک کا زماں اور مکاں اور !
الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن
ملا کی ازاں اور مجاہد کی اذاں اور !
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے، شاہیں کا جہاں اور !
قارئین اس وقت صورت حال نازک ہے اور اس مشکل سے نکلنے کا ایک ہی پرامن
طریقہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اپنی قیادت تبدیل کرنے کے لیے گھروں سے باہر
نکلیں۔ ایمان کا اظہار عملی صورت میں جب تک نہ ہو تب تک نظام نہیں بدل سکتا۔
آخر میں حسبِ روایت لطیفہ پیش ِ خدمت ہے ۔
ایک پرائیویٹ ہسپتال کی نرس نے مریض کو کہا تمہاری زندگی کے صرف دس منٹ
باقی رہ گئے ہیں
مریض نے کراہتے ہوئے پوچھا آپ میرے لیے کیا کر سکتی ہیں
نرس نے جواب دیا اس مختصر وقت میں آپ کا بل ہی تیارکر سکتی ہوں
قارئین ہمارے حکمران بھی ٹیکسوں میں اضافے، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں
بڑھوتری ، روپے کی قیمت میں کمی اور دیگر مظالم کے زریعے عوام کے مختصر وقت
کا بل ہی تیار کر رہے ہیں۔ ہماری طرف سے عوام کو مہنگائی، دکھ، درد اور
دیگر غموں کے بادلوں میں گھری عید مبارک ہو۔ ۔۔۔۔۔ |