بدلتے حالات اس بات کی نشاندہی
کررہے ہیں کہ اب پاکستان میں ووٹنگ کے نظام میں تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے،ایک
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں نے غور کرنا بھی شروع کردیا ہے
۔۔۔۔ 17جنوری اور 30 جنوری کوا لیکشن کے نئے نظام کا ایک تعارف اپنے کالم
میں پیش کیا تھا جسے قائرین کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کی سطح پر پزیرائی
حاصل ہوئی ، آج میں اپنے کالم میں مزید اس سلسلے میں کچھ تحریر کرنا چاہ
رہا ہوں جو مملکت پاکستان اور عوام الناس کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی جماعتوں
کیلئے بھی مفید ثابت ہوگا۔۔پاکستانی کی ہے سیاسی و مذہبی جماعتوں کا متفقہ
احتجاج ہے کہ پاکستان میں جدید کمپیوٹرائز ووتنگ نظام ناگزیر بن گیا ہے اب
وہ وقت ہے کہ جمہوری حکومت کے پرچم تلے تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کی
بقاءو سلامتی کیلئے سب سے بڑی اولین تبدیلی ووٹنگ کے نظام میں کی جائے تاکہ
صحیح لوگ منتخب ہوسکیں اور وہ پاکستان کی باگ دوڑ سنبھال کر عزم پاکستان ،
مستحکم پاکستان، روشن پاکستان اور پر امن پاکستان کی شکل پیدا کرسکیں۔اس کے
لیئے نیا جدید کمپیوٹرائز ووٹنگ نظام مروج ہونا چاہئے تاکہ ووٹر ووٹ ڈالنے
کے بعد مطمعین رہے کہ اس نے جس کو ووٹ دیا ہے اس کا ووٹ کارآمد ہوگا اور
وہی کامیابی کی منزل پر نظر آئےگا۔۔۔۔۔!!کیونکہ آج تک مورثی سیاسی لیڈر
الیکشن میں کامیابیوں کی خاطر نت نئے نعرے و دعوے تو پیش کرتے چلے آئے ہیں
لیکن جیسے ہی عوام الناس انھیں اپنے ووٹوں کے ذریعے کامیابی سے ہمکنار کرتے
ہیں دوسرے ہی لمحے یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ خدمت کیلئے منتخب ہوئے ہیں ،
وزراتوں کے حصول میں وہ اپنے تمام تروعدے و دعوے مسخ کرکے صرف اور صرف اپنی
ذات تک محدود رہ جاتے ہیں۔اس سیاسی بد نظمی کو صحیح کرنے کیلئے ایک مسودہ (پلان)
پیش کررہا ہوں اگر اسے حکومتی سطح پر بھی کاربند کیا جائے تو یقیناً آنے
والا الیکشن 2013ءحقیقی معنوں میں شفاف کہلائے گا اور ایسے امیدوار منتخب
ہونگے جن کا اصل حق ہے۔ اس مسودہ (پلان) کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ جس
میں کسی بھی قسم کی بد دیانتی، بد نظمی، دھوکہ دہی، غلط عوامل کا قطعی دخل
حاصل نہیں ہے ۔ بشرط کہ اس کی سختی سے نگرانی اور عمل میں لایا جائے۔ ۔۔
۔۔۔۔۔ !!
مسودہ (پلان)
الیکشن کاجدید کمپیوٹرائز اسکینگ ووٹنگ نظام
۱۔خانہ شماری کے عمل کو نہایت احتیاط کے ساتھ مکمل کیا جائے جس میں شناختی
کارڈ سے مدد حاصل کرتے ہوئے اس کے ڈیٹا کو کنفرم کرنے کے بعد جمع کیا جائے
تاکہ ایک جگہ سے ڈیٹا حاصل ہونے والا گھرانہ دوسری جگہ تحریر کرنے پر منسوخ
ہوجائے۔ اس طرح جعلی ووٹوں کی پکڑ ممکن بنائی جاسکے گی اور شمار کنند گان
کا عمل صحیح ہوگا۔
۲۔شمارکنندگان کے ڈیٹا جمع کرنی والی ٹیم کو اسکینگ کمپیوٹر فراہم کیئے
جائےں تاکہ نادرا کے اسکینک سے جو میچ ہو جائے پھر اُس گھرانے کو صحیح قرار
دیا جائے اس اسکینگ میں انگوٹھا، آنکھ اور چہرہ علیحدہ علیحدہ کیا جائے۔تا
کہ ووٹنگ کے وقت نادرا سے جاری کردہ کارڈ کی تحقیق پر دوبارہ میچنک ہوسکے۔
۳۔نادرا سے منسلک ڈیٹا سے موازنہ کیا جائے ، درست ہونے پر اسے کمپیوٹر میں
ووٹنگ لسٹ میں پھردرج کردیا جائے۔
۴۔ ووٹنگ لسٹوں کی تکمیل کے بعد ایک وقت دیا جائے جس میں ووٹر اپنے ووٹ کی
پہچان کرسکیں کہ ان کا ووٹ کس علاقے، حلقہ میں موجود ہے۔
۵۔ووٹنگ کے وقت پولنگ آفیسر کی میز پر پہلے سے تیار ڈیٹا کمپیوٹر موجود ہو
جس میں ووٹنگ لسٹ کے ساتھ نادرا کے جاری کردہ شناختی کارڈ کا ڈیٹا بشمول
اسکینگ شامل ہو تاکہ ووٹر کے آنے پر اس کے کارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد
اسکینگ کا عمل بھی دوہرایا جائے تاکہ اصل ووٹر ہی اپنے حق کو استعمال
کرسکے۔
۶۔ووٹنگ کے وقت سب سے پہلے مرحلے میں ووٹر پولنگ آفیسر کے پاس جائے گاجہاں
وہ اپنے ووٹ کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کراسکے پھر ڈیٹا کی جانچ مکمل ہونے کے
بعد وہ ووٹر اسسٹنٹ پریزائڈنگ آفیسر کے پاس جائیگا۔
۷۔اسسٹنٹ پریزائڈنگ آفیسر کی ذمہداری ہوگی کہ وہ ووٹرز کی اسکینگ کرے،
اسکینگ کی درست میچنگ کے بعد فائنل بیلڈ کمپیوٹر (یاد رہے اب ووٹنگ کے وقت
بیلڈ پیپر کی جگہ بیلڈ کمپیوٹر استعمال ہوگا) کی طرف روانہ کردے گا جہاں
ووٹر اپنے منتخب امیدوار کو ووٹ ڈال سکے گا ۔ لیکن اسسٹنٹ پریزائڈنگ
آفیسرفائنل بیلڈ کمپیوٹر پر بھیجنے سے پہلے ایک بار پھر ووٹر کو ووٹنگ کا
طریقہ سمجھا ئے گا تاکہ ووٹر اپنے امیدوار کو صحیح طریقہ انداز میںووٹ دے
سکے۔
۸۔فائنل بیلڈ کمپیوٹر چاروں اطراف سے چھپا ہونا چاہئے ، تاکہ ووٹر آزادانہ
ووٹ ڈال سکے۔ اس کمپیوٹر سسٹم میںمتعلقہ حلقہ، علاقہ، یونٹ کے ساتھ
امیدواروں کی تصاویر،ان کے انتخابی نشان بھی موجود ہونگے جس پر ووٹر صرف
اور صرف کرسر کے ذریعے کلک کریگا ، کلک کرنے پر وہ اسے محفوظ یعنی save
کرکے باہر آجائےگا۔
۹۔ ووٹنگ کے اختتام تک یہی عمل جاری رہیگا پھر وقت کے اختتام پر پریزائڈنگ
آفیسر تمام اسٹاف بشمول چیف ایجنٹ کی موجودگی میں فائنل بیلڈ کمپیوٹرسے
پرنٹ آﺅٹ نکالے گا ، یاد رہے کہ اس سسٹم میں تمام منتخب امیدواروں کی تفصیل
بمعہ ووٹرز کی کلکنگ موجود ہے جس کی گنتی آٹو میٹک کلک کرنے پر ہوتی جارہی
ہوگی۔
۰۱۔فائنل بیلڈ کمپیوٹر سے حاصل ہونے والا پرنٹ ہی اصل نتیجہ قرار پائے گا
اور اس پرنٹ پر پریزائڈنگ آفیسر ،اسسٹنٹ پریزائڈنگ آفیسر اور پولنگ آفیسر
کے دستخط کیئے جائیں گے۔ ووٹنگ کے اختتام پر کمپیوٹرز متعلقہ الیکشن کمیشن
کے حوالے کردیئے جائیں گے۔
اس مسودہ(پلان) کو پائے تکمیل تک پہنچانے کیلئے ممکن ہے چیف جسٹس اور جسٹس
صاحبان، الیکشن کمشنر، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکرز کو بڑی مزاحمت کا سامنا
کرنا پڑے کیونکہ اس مسودہ (پلان) سے بہت سے سیاستدانوں کی قلعی اتر جائے گی
اور وہ قطعی طور پر یہ نہیں چاہیں گے کہ برسوں سے چلی آئی وازارتیں ان کے
ہاتھ سے نکل جائیں اور وہ بھی قانون کی پابندی کے شکنجے میں آجائیں، اسے
سیاستدانوں کو ہمیشہ خوف رہےگا کہ اب انہیںبھی احتساب کے عمل سے گزرنا
پڑیگا جو خود عوام ان کا احتساب اپنے ووٹ کی قدر سے لیں گے گویا لوٹ گھسوٹ
کا بازار مانند پڑ جائیگا اور قانون کی قدر و منزلت بھی نظر آئیگی۔ درحقیقت
مملکت پاکستان کو چند سیاستدانوں نے پاکستان کی سیاست اور ایوانوں کو باپ
دادا کی جاگیر بنالیا ہے اور وہ اس مقام میں کسی اور کو برداشت نہیں کرتے
اسی لیئے آج تک پاکستان میں سیاسی استحکام پیدا نہیں ہوسکا ، آپس کی چپکلش
اور مخالفتوں کی بناءپر ترقیاتی امور مکمل نہیں ہوپاتے اور پاکستان دنیا
بھر میں سیاسی بد نظمی، سیاسی جرائم اور سیاسی بد دیانتی کی بناءپر بد نام
ہو رہا ہے۔۔۔۔۔ موروثی سیاستدانوں نے پاکستان کی سیاست کواپنی میراث
بنالیاہے اور وہ عوام الناس کی خدمت سے آزاد ہو چکے ہیں اور ایسے سیاستدان
اُن سیاسی لیڈرانوں کیلئے مشکل کا باعث بھی بنتے ہیں جو واقعی خالصتاً اس
ملک و قوم کی خدمت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اگر اس مسودہ(پلان)
کو حکومت وقت عملی جامع پہنائے تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں سیاسی
استحکام پیدا نہ ہوسکے، اس سے عوام الناس میں ووٹنگ کا جذبہ بھی بیدار ہوگا
اور عوام کو اپنے من پسند امیدواروں منتخب کر نے کا موقع میسر آئےگا جنہیں
وہ بہتر سمجھتے ہونگے۔ اس طرح پاکستان کی سیاسی، اقتصادی و معاشی حالات
میںبہتری سامنے آئیگی اور وطن عزیز پاکستان ایک بار پھر ترقی و کامرانی کی
جانب گامزن ہوجائیگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کون کون سی جماعتیں اس مسودہ
(پلان) کی مخالفت کرتی ہیں اور کون کون سی سیاسی جماعتیں اس کی حامی بھرتی
ہیں ، حقیقت تو یہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتیں جنہیں اپنے منشور اور اپنی خدمات
پر یقین ہے اور جو خالصتاً نیک نیتی سے عوام الناس کی خدمت کا جذبہ رکھتی
ہیں وہ اس مسودہ (پلان) کو ضرور تقویت پہنچائیں گی اور اس پر عمل پیرا کرنے
کیلئے ایوان میں بل پیش کریں گے اور ساتھ ساتھ حکومت اور سپریم کورٹ پربھی
دباﺅ ڈالیں گی تاکہ یہ مسودہ (پلان) جلد از جلد رائج ہوسکے۔۔۔۔۔ اسے
سیاستدان اور سیاسی پارٹیاں جن کا مقصد صرف اور صرف لوٹ و کھسوٹ، غیر
ملکیوں کا آلہ کار ہونا اور کرائم میں ملوث ہوکر بیش بہا دولت کمانا مقصود
ہو وہ اس مسودہ (پلان) سے ضرور خائف نظر آئیں گے اور ان کی کوشش ہوگی کہ اس
مسودہ (پلان) پر اپنی تحفظات ظاہر کرکے اسے عمل پزیز ہونے سے روکا دیں اس
صورت میں عوام الناس، ادیب،کالم کار، صحافی حضرات، اینکرز، میڈیا اور
میڈیاکے مالکان کو اپنا مثبت رول ادا کرتے ہوئے اس پلان کو پروان چڑھانے
کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا پڑیگاکیونکہ موجودہ دور میں عوام سب سے زیادہ
میڈیا پر بھروسہ کرتی ہے اور ممکن ہے میدیا اپنا کرادار بہتر انداز میں پیش
کریگی ، اب دیکھنا یہ ہے کہ کس کس کی قلعی کھلتی ہے ۔ اللہ پاکستان اور اس
قوم کا حامی و ناظر ہو آمین۔۔۔ |