نبی کریم اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کی ولادت باسعادت اور نبی کریم اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کے والدین کا وصال مبارک

نبی کریم اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم ابھی شکم سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا میں تھے کہ نبی کریم اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کے والد حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ اس جہاں فانی سے رخصت ہوگئے . علامہ ابن سعد نے طبقات میں لکھا ہے کہ قریش کا ایک قافلہ تجارت کے لئے شام جارہا تھا .نبی کریم اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کے والدماجد حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ بھی اس کے ساتھ چل پڑے اور غذدہ تک گئے. قافلہ والے جب تجارت سے فارغ ہو کر واپس لوٹے تو یثرب(مدینہ) سے گزرے . اس وقت حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ بیمار تھے. آپ نے قافلہ والوں سے کہا کہ میری صحت مجھے آپ کے ساتھ چلنے کی اجازت نہیں دیتی. میں یہیں اپنے ننھیال (بنی عدی بن نجار) کے لوگوں میں ٹھہرتا ہوں .(تم چلے جاؤ) قافلہ والے چلے گئے . اور آپ یہاں ایک ماہ تک مقیم رہے جب قافلہ مکہ مکرمہ پہنچا تو حضرت عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے قافلہ والوں سے اپنے لخت جگر جناب عبداﷲ رضی اللہ عنہ کے بارے میں دریافت کیا کہ وہ کہاں ہیں ؟ تو انہوں نے کہا وہ بیمار ہو گئے تھے ہم انہیں یثرب بنو نجار کے لوگوں میں چھوڑ آئے ہیں. جناب عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے اپنے صاحب زادے حارث کو جناب عبداﷲ رضی اللہ عنہ کی خبر گیری کے لئے بھیجا . اسی اثناء میں آپ وفات پاگئے تھے. اور لوگوں نے آپ کو مابغہ کے گھر میں دفن کردیا تھا . جناب عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو جب اپنے فرزند عبداﷲ(رضی اللہ عنہ) کی وفات کی خبر ملی تو آپ کو اور (عبداﷲکے ) تمام بہن بھائیوں کو سخت صدمہ ہوا کیوں کہ اس وقت رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ابھی شکم سیدہ آمنہ سلام اللہ علیہا میں ہی تھے.
(طبقات ابن سعد جلد اول)

آخر دعائے خلیل علیہ السلام اور نوید مسیحا علیہ السلام کے پورا ہونے کا مبارک وقت آپہنچا اور اﷲ وحدہ لاشریک کے آخری رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے.

نبی کریم صلی اﷲعلیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت دو شنبہ کے دن صبح صادق کے بعد اور طلوع آفتاب سے قبل12 ربیع الاول کو موسم بہار میں ہوئی.

محسن عالم سرور عالم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پیدا ہوئے تو یتیم' جب نبی کریم صلی اﷲعلیہ وآلہ وسلم کی عمرمبارک چھ برس کی ہوئی تو نبی نبی کریم صلی اﷲعلیہ وآلہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا نبی کریم صلی اﷲعلیہ وآلہ وسلم کو ساتھ لے کر مدینہ گئیں . مدینہ میں ایک ماہ تک قیام کے بعد جب واپس ہوئیں تو مقام ابواء پر پہنچ کر داغ مفارقت دے گئیں. باپ کا سایہ پیدا ہونے سے پہلے ہی سر سے اٹھ چکا تھا . اب والدہ نے بھی داعی اجل کو لبیک کہا تو شدت غم سےنبی کریم صلی اﷲعلیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو جاری ہوگئے.

ام ایمن جو اس سفر میں نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہم رکاب تھیں وہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کوساتھ لے کر مکہ واپس آئیں.
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1443578 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.