مشکوٰۃ باب التحریض علٰی قیام
الیل میں ہے۔
استیقظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیلۃ فزعا بقول سبحٰن اللہ ماذا انزل
اللیلۃ من الخزائن وماذا انزل من الفتن
“ایک شب حضور علیہ السلام گھبرائے ہوئے بیدار ہوئے فرماتے تھے کہ سبحان
اللہ اس رات میں کس قدر خزانے اور کس قدر فتنے اتارے گئے ہیں۔“
اس سے معلوم ہوا کہ آئندہ ہونے والے فتنوں کو بچشم ملاحظہ فرما رہے ہیں۔
مشکوٰۃ باب المعجزات میں انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے۔
نعی النبی علیہ السلام زیدا جعفر وابن رواحۃ للناس قبل ان یاتیھم خبرھم
فقال اخذا الرایۃ زید فاصیب الی حتٰی اخذا الرایۃ سیوف اللہ یعنی خالد ابن
الولید حتٰی فتح اللہ علیھم
“حضور علیہ السلام نے زید اور جعفر اور ابن رواحہ کو ان کی خبر موت آنے سے
پہلے لوگوں کو خبر موت دے دی۔ فرمایا کہ اب جھنڈا زید نے لے لیا اور وہ
شہید ہو گئے۔ یہاں تک کہ جھنڈا اللہ کی تلوار خالد ابن ولید نے لیا تا آنکہ
اللہ نے ان کو فتح دے دی۔“
اس سے معلوم ہوا کہ موتہ جو کہ مدینہ منورہ سے بہت ہی دور ہے وہاں جو کچھ
ہو رہا ہے اس کو حضور مدینہ سے دیکھ رہے ہیں۔
مشکوٰۃ جلد دوم باب الکرامات کے بعد باب وفاۃ النبی علیہ السلام میں ہے۔
وان موعدکم الحوض وانی لا نظر الیہ وانا فی مقامی
“تمہاری ملاقات کی جگہ حوض کوثر ہے۔ میں اس کو اسی جگہ سے دیکھ رہا ہوں۔“
مشکوٰۃ باب تسویۃً الصف میں ہے۔
اقیموا صفوفکم فانی ارکم من ورانی
“اپنی صفیں سیدھی رکھو کیونکہ ہم تم کو اپنے پیچھے بھی دیکھتے ہیں۔ |